مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی دھمکی دینے والا گرفتار
9 جون 2020![Deutschland Duisburg Polizei sichert Moschee](https://static.dw.com/image/52471640_800.webp)
ہلڈس ہائیم کے دفتر استغاثہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس بابت بتایا گیا کہ اس نوجوان شہری نے اس دھمکی میں واضح کیا تھا کہ وہ ویسے ہی مسلمانوں کو ہلاک کرے گا جیسے گزشتہ برس نیوزی لینڈ میں ایک نوجوان نے اپنے حملوں میں کیا تھا۔
اس شخص کو پولیس نے ہفتہ چھ جون کو مسلم آبادی کو ہلاک کرنے کی دھمکی دینے کے الزام کے تحت گرفتار کیا۔ گرفتاری کے وقت پولیس کو اس نوجوان کے اپارٹمنٹ میں سے حملے کرنے کے لیے کوئی ہتھیار یا آتشیں آلہ دستیاب نہیں ہوا۔ ہلڈس ہائیم کے دفتر استغاثہ کا یہ بھی کہنا ہے اس کے پاس سے ایسا مواد ملا ہے جو دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے۔
پولیس اور دفتر استغاثہ نے اس نوجوان کا نام اور دیگر کوائف ظاہر نہیں کیے ہیں۔ گرفتاری کے بعد اس جرمن نوجوان کو پیر آٹھ جون کو ایک مقامی عدالت میں ابتدائی کارروائی اور تفتیش کے لیے مزید ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے پیش کیا۔
پراسیکیوٹر کا بیان سننے کے بعد عدالت نے اس گرفتار نوجوان کو پولیس کی تحویل میں مزید رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اس شخص کو پولیس کی تحویل میں رکھنے کی اس لیے بھی ضرورت ہے کیونکہ اس پرامن عامہ درہم برہم کرنے اور جرم سرزد کرنے کی دھمکی کے علاوہ دہشت گردی کی مالی سرپرستی کا شبہ بھی سامنے آیا ہے۔
عدالت میں وکیل استغاثہ نے یہ بھی بیان کیا کہ اس شخص کے ذہن میں کافی عرصے سے ایسے حملوں کی سوچ پنپ رہی ہے اور ایسا کر کے وہ عالمی شہرت حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں سخت گیر نسل پرستانہ سوچ رکھنے والے ایک آسٹریلوی شخص نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر اندھا دھنگ فائرنگ کر کے اکاون نمازیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ جرمنی میں گرفتار ہونے والے نوجوان نے آن لائن گفتگو میں ایسے ہی حملے کرنے کا اظہار کیا تھا۔
ع ح، ک م (اے پی)