امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد کے سلسلے میں کمی کے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کے امریکا آنے پر پابندی عائد نہیں کی جا رہی۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’دنیا بدحال‘ ہے اس لیے کچھ مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی امریکا آمد کی تعداد کو کم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ نشریاتی ادارے اے بی سے سے گفتگو کرتے ہوئے بدھ کے دن ٹرمپ نے تردید کی کہ یہ منصوبہ مسلمانوں پر پابندی تصور نہیں کیا جانا چاہیے، ’’نہیں۔ یہ مسلمانوں پر پابندی نہیں ہے۔ لیکن ان ممالک میں شدید دہشت گردی ہو رہی ہے۔‘‘
امریکی صدر نے کہا کہ یہ وہ ممالک ہیں، جہاں کے لوگ امریکا آ کر شدید مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے ہی امریکا کو بہت سے مسائل کو سامنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان مسلم ممالک کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی تاہم کہا کہ جرمنی اور یورپ نے ان ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے، ’’جو کچھ یورپ میں ہو رہا ہے، وہ تباہ کن ہے۔‘‘
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے تحت پابندی کا شکار ہونے والے ممالک میں شام بھی شامل ہے، جو اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ بارڈر یو ایس ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام ایک سو بیس دن کے لیے معطل کر دیا جائے گا جبکہ ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے تحت عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن سے موصول ہونے والی تمام ویزا درخواستوں پر تیس دنوں کے لیے عملدرآمد روک دیا جائے گا۔
امریکا میں کتنے مسلمان بستے ہیں؟
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے زیادہ تشویش وہاں رہنے والے مسلمانوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں قائم کئی مساجد کو دھمکیاں ملنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ امریکا میں کتنے مسلمان رہتے ہیں؟
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان بڑی تعداد میں
پیو ریسرچ سینٹر کا اندازہ ہے کہ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا کی 32.2 کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی حصہ داری تقریبا ایک فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ اندازہ بھی ہے کہ سن 2050 تک امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد موجودہ سطح سے دوگنا ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/abaca
یہودیوں سے کم ہندوؤں سے زیادہ
ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تعداد وہاں رہنے والے یہودیوں سے کم ہے، جن کی تعداد میں 57 لاکھ کے قریب ہے۔ وہیں امریکا میں ہندوؤں کی تعداد 21 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/W. McNamee
یہودی رہ جائیں گے پیچھے
پیو ریسرچ سینٹر نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ سن 2040 میں مسلمان امریکا میں مسیحیوں کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ ہوں گے۔ یعنی امریکا میں آباد مسلم کمیونٹی آبادی کے لحاظ سے 25 سال میں یہودیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
تصویر: dapd
نیو جرسی میں زیادہ مسلمان
امریکا میں مسلمانوں کی آبادی کچھ ریاستوں میں اوسط سے زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر نیو جرسی کی طرح کچھ ریاستوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Fox
مسلمان پناہ گزینوں کی آمد
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ امریکا میں سن 2007 کے بعد سے مسلمانوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ملک میں آنے والے پناہ گزین بھی ہیں۔
تصویر: AP
کتنے مسلم پناہ گزین امریکا آئے
مالی سال 2016 میں امریکا میں داخل ہونے والے مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد اڑتیس ہزار نو سو ایک رہی جبکہ مجموعی طور پر اس مدت میں امریکی حکومت نے پچاسی ہزار پناہ گزینوں کو قبول کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
تبدیلی مذہب
اس کے علاوہ امریکا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اسلام بطور مذہب قبول کیا ہے۔ پیو کے مطابق ہر پانچ بالغ امریکی مسلمانوں میں سے ایک ایسا ہے، جس کی پرورش کسی دوسرے مذہب میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
مسلمان ایک پڑھی لکھی کمیونٹی
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسلمان کمیونٹی ملک کا دوسرا سب سے زیادہ پڑھا لکھا مذہبی طبقہ ہے۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر یہودی آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان مخالف جذبات
امریکا میں 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: AP
ٹرمپ کے بیان
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار مسلمان مخالف بیانات دیے۔ اسی مہم کے دوران ری پبلکن سیاستدان نے ایک مرتبہ یہ بھی کہا تھا کہ ’مسلمان امریکا سے نفرت کرتے ہیں‘۔ ٹرمپ نے یہ تجویز بھی کیا کہ مسلمانوں کی عارضی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Locher
اسلام ایک بڑا مذہب
مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد 1.6 ارب بنتی ہے، یعنی عالمی آبادی کا 23 فیصد حصہ مسلمانوں پر ہی مشتمل ہے۔ مسیحیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
اسلام تیزی سے پھیلتا ہوا
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اسلام اس وقت دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں دنیا کا سب سے تیزی سے فروغ پاتا مذہب ہے۔
تصویر: AP
13 تصاویر1 | 13
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ ان کا یہ اقدام مسلم دنیا میں غصے کا باعث بن سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ’’غصہ؟ پہلے ہی بہت غصہ پایا جا رہا ہے۔ دنیا بدحال ہے۔ دنیا غصے سے بھری ہوئی ہے۔ ہم عراق گئے، جہاں ہمیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ جس طرح ہم عراق سے نکلے، ہمیں وہاں سے ویسے نہیں نکلنا چاہیے تھا۔ یہ دنیا مکمل طور پر بدحال ہے۔‘‘
اس مجوزہ منصوبے کے تحت امریکی صدر کی کوشش ہے کہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ جات کے برعکس دو ہزار سترہ کے مالی سال کے دوران امریکا آنے والے مہاجرین کی تعداد نصف کر دی جائے۔ امریکا کا مالی سال تیس ستمبر کو ختم ہوتا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے اس عرصے کے دوران ایک لاکھ سے زائد مہاجرین کو قبول کرنے کا ہدف بنا رکھا تھا تاہم اب نئی امریکی انتظامیہ اس تعداد کو پچاس ہزار بنانے کی کوشش کرے گی۔