کسی بھی امریکی ریاست کے گورنر کے منصب پر کبھی کوئی مسلمان فائز نہیں ہو سکا ہے۔ اب ایک مسلمان ڈاکٹر اس کوشش میں ہے کہ وہ میشیگن ریاست میں گورنر کے الیکشن میں شریک ہو کر کامیابی حاصل کر سکے۔
اشتہار
ڈاکٹر عبدالرحمان محمد السید وباؤں کے ماہر ڈاکٹر ہے۔ اُن کو عام طور پر ڈاکٹرعبدل السید کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بتیس سالہ مصری نژاد ڈاکٹر کی پیدائش اسی امریکی ریاست کے شہر ڈیرائٹ میں سن 1984 میں ہوئی تھی۔ وہ امریکا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل ہیں۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ وہ اگلے برس کے ریاستی گورنر کے الیکشن میں امیدوار بننے کی کوشش میں ہیں۔
ڈاکٹرعبدل السید نے اپنی انتخابی مہم شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے کسی بھی کمپنی یا ادارے سے انتخابی مہم کے لیے چندہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ انفرادی سطح پر انہیں انتہائی قلیل عرصے میں دس لاکھ ڈالر کا چندہ عام لوگوں کی جانب سے دیا گیا ہے اور امریکی سیاسی حلقے اس کو انتہائی غیرمعمولی قرار دے رہے ہیں۔ ابھی اُن کی انتخابی مہم ابتدائی مرحلے میں ہے۔
اس ریاست کی گورنری کے الیکشن کے لیے انہیں اپنی پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے تین دوسرے امیدواروں کا سامنا ہے۔ ریاست کے اندر ہونے والے بنیادی پارٹی الیکشن میں کامیابی کی صورت ہی میں انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کا ٹکٹ دیا جائے گا۔ میشیگن کی گورنری کے حصول میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بھی تین امیدوار میدان میں ہیں۔ حتمی مقابلہ دو امیدواروں میں ہو گا جنہیں پارٹیوں کا ٹکٹ دیا جائے گا۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈاکٹر عبدل السید کا کہنا ہے کہ عام لوگ یقینی طور پر سیاسی میدان میں تازگی اور جوش و خروش کے متمنی ہیں اور وہ اُن کی امیدوں کا محور بننے کی تمام صلاحیتیں رکھتے ہیں۔
ڈیٹرائٹ شہر کو دیوالیہ پن کا سامنا ہے اور اس شہر کی مالی بدحالی ختم کرنے والوں میں ہیلتھ سیکٹر بھی پیش پیش ہے اور اس شعبے میں ڈاکٹر عبدل السید اگلی قطار میں کھڑے خیال کیے جاتے ہیں۔
امریکا میں وسط مدتی انتخابات اگلے برس یعنی سن 2018 میں ہوں گے۔ ان انتخابات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا امتحان تصور کیا جائے گا اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اُن کی متعارف شدہ پالیسیوں کو کتنی عوامی پذیراسی حاصل ہو سکی ہے۔
امریکا میں میشیگن وہ ریاست ہے، جہاں سب سے زیادہ عرب ملکوں کے تارکین وطن آباد ہیں۔
امریکا میں کتنے مسلمان بستے ہیں؟
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے زیادہ تشویش وہاں رہنے والے مسلمانوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں قائم کئی مساجد کو دھمکیاں ملنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ امریکا میں کتنے مسلمان رہتے ہیں؟
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان بڑی تعداد میں
پیو ریسرچ سینٹر کا اندازہ ہے کہ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا کی 32.2 کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی حصہ داری تقریبا ایک فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ اندازہ بھی ہے کہ سن 2050 تک امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد موجودہ سطح سے دوگنا ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/abaca
یہودیوں سے کم ہندوؤں سے زیادہ
ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تعداد وہاں رہنے والے یہودیوں سے کم ہے، جن کی تعداد میں 57 لاکھ کے قریب ہے۔ وہیں امریکا میں ہندوؤں کی تعداد 21 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/W. McNamee
یہودی رہ جائیں گے پیچھے
پیو ریسرچ سینٹر نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ سن 2040 میں مسلمان امریکا میں مسیحیوں کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ ہوں گے۔ یعنی امریکا میں آباد مسلم کمیونٹی آبادی کے لحاظ سے 25 سال میں یہودیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
تصویر: dapd
نیو جرسی میں زیادہ مسلمان
امریکا میں مسلمانوں کی آبادی کچھ ریاستوں میں اوسط سے زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر نیو جرسی کی طرح کچھ ریاستوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Fox
مسلمان پناہ گزینوں کی آمد
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ امریکا میں سن 2007 کے بعد سے مسلمانوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ملک میں آنے والے پناہ گزین بھی ہیں۔
تصویر: AP
کتنے مسلم پناہ گزین امریکا آئے
مالی سال 2016 میں امریکا میں داخل ہونے والے مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد اڑتیس ہزار نو سو ایک رہی جبکہ مجموعی طور پر اس مدت میں امریکی حکومت نے پچاسی ہزار پناہ گزینوں کو قبول کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
تبدیلی مذہب
اس کے علاوہ امریکا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اسلام بطور مذہب قبول کیا ہے۔ پیو کے مطابق ہر پانچ بالغ امریکی مسلمانوں میں سے ایک ایسا ہے، جس کی پرورش کسی دوسرے مذہب میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
مسلمان ایک پڑھی لکھی کمیونٹی
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسلمان کمیونٹی ملک کا دوسرا سب سے زیادہ پڑھا لکھا مذہبی طبقہ ہے۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر یہودی آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان مخالف جذبات
امریکا میں 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: AP
ٹرمپ کے بیان
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار مسلمان مخالف بیانات دیے۔ اسی مہم کے دوران ری پبلکن سیاستدان نے ایک مرتبہ یہ بھی کہا تھا کہ ’مسلمان امریکا سے نفرت کرتے ہیں‘۔ ٹرمپ نے یہ تجویز بھی کیا کہ مسلمانوں کی عارضی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Locher
اسلام ایک بڑا مذہب
مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد 1.6 ارب بنتی ہے، یعنی عالمی آبادی کا 23 فیصد حصہ مسلمانوں پر ہی مشتمل ہے۔ مسیحیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
اسلام تیزی سے پھیلتا ہوا
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اسلام اس وقت دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں دنیا کا سب سے تیزی سے فروغ پاتا مذہب ہے۔