مسلمان بلا شبہ جرمنی کا حصہ ہیں ، زیہوفر
29 نومبر 2018ہورسٹ زی ہوفر نے مسلمانوں اور اسلام کے حوالے سے یہ بات بدھ اٹھائیس نومبر کو جرمن دارالحکومت برلن میں چوتھی ’اسلام جرمن کانفرنس‘ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ زیہوفر نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا،’’ مسلمانوں کے بھی جرمنی میں باقی جرمن شہریوں جیسے ہی حقوق اور فرائض ہیں اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔‘‘
جرمن وزیر داخلہ نے رواں برس مارچ میں جرمن روزنامے ’بلڈ‘ کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصہ نہیں اور جرمنی کا ارتقا مسیحیت سے ہوا تھا۔ زیہوفر نے البتہ ساتھ ہی یہ کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو مسلمان جرمنی میں آباد ہیں، وہ اس ملک کا حصہ ضرور ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمن عوام اپنی روایات اور ثقافت کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں۔
اسلام اور مسلمانوں پر اس تبصرے کے بعد اُس وقت کے نو منتخب جرمن وزیر داخلہ زیہوفر کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مارچ سے اب تک زیہوفر کے اس بیانیے میں خاصی نرمی آئی ہے۔
جرمن اسلام کانفرنس کا آغاز سب سے پہلے سن 2006 میں سابق جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شوئبلے نے کیا تھا جس کا مقصد جرمن مسلمانوں اور وفاقی اور مقامی حکام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد جرمنی میں مقیم مسلمانوں کی ملک میں سماجی اور مذہبی شراکت کو بہتر بنانا اور مذہبی تنظیموں اور حکومتی نمائندوں کے مابین مکالمے کو فروغ دینا ہے۔
زیہوفر نے امسال کانفرنس میں کچھ تبدیلی کرتے ہوئے مسلمان مذہبی تنظیموں کے علاوہ مذہب کے بارے میں لبرل خیالات کے حامل افراد اور سائنسدانوں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔ ان میں سے کچھ بعض اسلامی تنظیموں پر اُن کے ’قدامت پسند‘ ہونے کے سبب تنقید کرتے رہے ہیں۔
روان برس کی کانفرنس کا مرکزی موضوع جرمنی میں مساجد اور مسلم برادریوں پر بیرونی اثرو رسوخ رہے گا۔ علاوہ ازیں جرمن یونیورسٹیوں میں اسلامی نظریے کے کردار پر بھی بات کی جائے گی۔ جرمن اسلام کانفرنس آج جمعرات کے روز بھی جاری رہے گی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل سن 2015 سے کہتی آئی ہیں کہ اسلام جرمنی کا حصہ ہے۔ یاد رہے کہ تاریخی طور پر پہلی مرتبہ سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف نے سن دو ہزار دس میں کہا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصہ ہے۔
صائمہ حیدر/ ع ت / نیوز ایجنسیز