مسلمان مسافروں سے امتیازی سلوک، ڈیلٹا ایئر لائنز کو جرمانہ
26 جنوری 2020
امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کو تین مسلم مسافروں سے امتیازی رویوں کی بنا پر پچاس ہزار ڈالر جرمانہ کر دیا ہے۔ اس کمپنی پر الزام تھا کہ اس نے امتیازی سلوک کرتے ہوئے ان مسافروں کو اپنے طیاروں سے اتار دیا تھا۔
اشتہار
واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کو یہ جرمانہ اس لیے سنایا کہ تین مسلمان مسافروں کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ باہمی رضا مندی سے سنایا گیا۔
اس فیصلے میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے کہا، ''یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ ڈیلٹا ایئر لائنز نے ان مسافروں کے ساتھ امتیازی رویوں کا مظاہرہ کیا تھا اور جب اس فضائی کپمنی کے عملے نے انہیں مسافر پروازوں سے اتر جانے کا حکم دیا، تو یہ ایئر لائنز امتیازی رویوں کے خلاف امریکی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی تھی۔‘‘
خاتون نے ٹیکسٹ پیغامات میں کئی بار 'اللہ‘ لکھا تھا
ان دو واقعات میں سے ایک چھبیس جولائی 2016ء کے روز پیش آیا تھا، جب ڈیلٹا ایئر لائنز کی فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ سے روانہ ہونے والی ایک پرواز سے ایک مسلمان جوڑے کو بورڈنگ کے بعد طیارے سے اتار دیا گیا تھا۔ طیارے کے عملے کے اس اقدام کی وجہ ایک دوسرے مسافر کی طرف سے کی جانے والی یہ شکایت بنی تھی کہ وہ اس مسلم جوڑے کے رویے کی وجہ سے 'بے چینی اور اعصابی دباؤ‘ محسوس کر رہا تھا۔
تب متعلقہ مسافر نے یہ شکایت بھی کی تھی کہ طیارے میں سوار مسلمان خاتون نے، جس نے ہیڈ اسکارف پہنا ہوا تھا، اس مرد کی 'گھڑی میں مبینہ طور پر کوئی چیز گھسا‘ دی تھی۔ اس کے علاوہ اسی طیارے کے میزبان عملے کے ایک رکن نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ خاتون اپنے موبائل فون پر کسی کو میسج بھیج رہی تھی اور اس نے کئی مرتبہ اپنے ٹیکسٹ پیغامات میں لفظ 'اللہ‘ بھی لکھا تھا۔
مسافر مسلم جوڑا امریکی شہری
اس پورے واقعے کے دوران جہاز کے پائلٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کے کارپوریٹ سکیورٹی کے شعبے سے رابط بھی کیا تھا، جس پر اسے بتایا گیا تھا کہ متعلقہ مسلمان جوڑے کے پاس امریکی شہریت تھی اور وہ فرانس سے واپس امریکا جا رہا تھا۔ اس پر طیارے کے پائلٹ نے ان دونوں مسافروں کو اپنے ساتھ واپس امریکا لے جانے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ ڈیلٹا کارپوریٹ سکیورٹی کی طرف سے پائلٹ کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مکمل سکیورٹی کلیئرنس کی وجہ سے متعلقہ امریکی مسلم مسافر اور اس کی مسلمان بیوی سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اس تناظر میں امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈیلٹا کی پیرس سے امریکا جانے والی پرواز سے اس مسلمان جوڑے کا طیارے سے اتار دیا جانا ایک ایسا امتیازی رویہ تھا، جس کی وجہ اس جوڑے کا مذہب بنا تھا اور اصولی بنیادوں پر ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے تھا۔
جرمن مسافر بردار طیارے کی تباہی
جرمن فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا ایک مسافر بردار طیارہ، جس پر 144 مسافروں کے ساتھ ساتھ عملے کے بھی چھ ارکان سوار تھے، فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا۔ کسی شخص کے بھی زندہ بچ جانے کا امکان نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Vennenbernd
تباہ شُدہ طیارے کا ایک بڑا ٹکڑا
امدادی اور ریسکیو ٹیموں کا ایک کارکن فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں گر کر تباہ ہو جانے والے مسافر بردار طیارے کے ایک بڑے ٹکڑے کے قریب نظر آ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ طیارہ اس پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد لاتعداد چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Horcajuelo
ایک دوسرے کو سہارا
اسپین کے شہر بارسلونا میں ڈیلفی نامی کمپنی کے دو کارکن ایک دوسرے کے گلے لگ کر اپنے اُن دو ساتھی کارکنوں کا سوگ منا رہے ہیں، جو منگل کو بارسلونا سے جرمن شہر ڈسلڈورف کے لیے جانے والی پرواز پر موجود تھے اور اس طیارے کو فرانس کے پہاڑی علاقے میں پیش آنے والے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Dalmau
ساتھی طلبہ کے لیے نڈھال طالب علم
منگل چوبیس مارچ کو فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں تباہ ہونے والے مسافر بردار طیارے میں جرمنی کے مغربی حصے میں واقع شہر ہالٹرن اَم زے کے سولہ طلبہ بھی سوار تھے، جو ایک ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی دو ٹیچرز کے ہمراہ اسپین گئے ہوئے تھے۔ اس تصویر میں اس اسکول کے سامنے کچھ طلبہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے اپنے ساتھی طلبہ کے غم میں نڈھال نظر آ رہے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Schuermann
فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس میں تلاش جاری
ہیلی کاپٹر فرانسیسی پہاڑی سلسلے ایلپس میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے ایئر بس اے تین سو بیس کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ طیارہ فرانس کے جنوب مشرقی علاقے بارسلونت میں گر کر تباہ ہوا۔
جرمن فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا جو طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے، وہ اس تصویر میں دکھائے گئے طیارے سے ملتا جلتا تھا۔ اس تصویر میں جرمن وِنگز کا ایک طیارہ ڈسلڈورف کے ہوائی اڈے پر نظر آ رہا ہے۔ تباہی سے دوچار ہونے والا طیارہ چوبیس سال پرانا تھا اور دَس بجے بارسلونا سے روانہ ہونے والے اس طیارے کو ساڑھے گیارہ بجے کے لگ بھگ ڈسلڈورف پہنچنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
برف سے ڈھکے پہاڑوں میں حادثہ
فرانسیسی امدادی ٹیم کا ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر امدادی آپریشن کے دوران فرانسیسی پہاڑی سلسلے ایلپس میں پرواز کر رہا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس طیارے پر سڑسٹھ جرمن شہری سوار تھے۔ اسپین کا کہنا ہے کہ طیارے پر ایسے پنتالیس افراد سوار تھے، جن کے نام ہسپانوی معلوم ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J.P. Pelissier
امدادی ٹیموں کی تیاریاں
فرانسیسی پولیس اور فوج کے امدادی یونٹ اُس مقام تک پہنچنے کی تیاریاں کر رہے ہیں، جہاں فضائی کمپنی جرمن وِنگز کا یہ طیارہ گر کر تباہ ہوا۔ جرمن وِنگز نے دریں اثناء کہا ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں تھی۔ حادثے کی وجوہات کا ابھی حتمی طور پر تعین نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: Reuters/J.P. Pelissier
بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں
بتایا گیا ہے کہ یہ طیارہ فرانسیسی سلسلہٴ کوہ ایلپس کے ایک ایسے علاقے میں گر کر تباہ ہوا ہے، جو برف سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس تصویر میں امدادی ٹیمیں اس پہاڑی سلسلے کے سامنے کھڑے امدادی آپریشن کے سلسلے میں ابتدائی اقدامات کر رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/J.P. Pelissier
جرمن ایئر پورٹ ڈسلڈورف کا منظر
یہ جرمن شہر ڈسلڈورف کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا ایک منظر ہے، جہاں مسافروں کے پریشان حال دوست اور رشتے دار جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ بارسلونا سے آنے والے طیارے کو اسی ایئر پورٹ پر اترنا تھا۔
تصویر: Getty Images/S. Steinbach
بارسلونا ایئر پورٹ پر جمع لواحقین
طیارے کے حادثے کی خبر سنتے ہی مسافروں کے پریشان لواحقین بارسلونا کے ہوائی اڈے پر پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ اس تصویر میں پریس کے ارکان ایک شخص Geordi Campoy کے گرد جمع ہیں، جس کا کہنا تھا کہ اُس کے دفتر کا ایک ساتھی اسی بدقسمت طیارے میں سوار تھا اور یہ کہ اس حادثے کی خبر پر پورا دفتر سکتے کی سی حالت میں ہے۔
تصویر: DW/N. Martin
ہنگامی مرکز کی تشکیل
اس طیارے کی تباہی کی خبر منظرِ عام پر آتے ہی برلن میں وزارتِ خارجہ کے اندر ایک ہنگامی مرکز قائم کر دیا گیا۔ اس تصویر میں وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اس مرکز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حادثے سے متعلقہ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ درمیان میں (دائیں جانب) ہنگامی کمیٹی کے سربراہ والٹر ہاسمان بیٹھے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
طیارے کی تباہی پر جرمن چانسلر کا ردعمل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اس حادثے کی خبر نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا ہے اور جرمنی، فرانس اور اسپین کو گہرے دکھ سے دوچار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بدھ کو فرانس کے اُس پہاڑی علاقے میں جائیں گی، جہاں اس طیارے کو یہ حادثہ پیش آیا۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
اسکول کے طلبہ کا سوگ
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ہالٹرن اَم زے کے جوزف کوئنک جمنازیم کے طلبہ نے طیارے کے حادثے میں مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کر رکھی ہیں۔ اس طیارے پر اس اسکول کے سولہ طلبہ کے ساتھ ساتھ دو اساتذہ بھی سوار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Vennenbernd
13 تصاویر1 | 13
دوسرا واقعہ ایمسٹرڈم سے روانگی سے پہلے
ایسا دوسرا واقعہ اسی ایئر لائنز کی ایک مسافر پرواز سے ایک اور مسلمان مسافر کے 31 جولائی 2016ء کے روز آف بورڈ کر دیے جانے کا تھا۔ یہ پرواز ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم سے نیو یارک جا رہی تھی اور جہاز کے پائلٹ نے اس مسافر کو اپنے طیارے میں سفر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اس مسلم مسافر کے خلاف بھی طیارے کے عملے اور چند مسافروں نے شکایت کی تھی اور پائلٹ نے نہ صرف اسے جہاز سے اتار دیا بلکہ پرواز سے پہلے اس سیٹ کی اچھی طرح تلاشی بھی لی گئی تھی، جہاں بورڈنگ کے بعد یہ مسافر بیٹھا ہوا تھا۔
اس فیصلے کے بعد ڈیلٹا کی طرف سے کہا گیا کہ اس کی رائے میں اس کے فضائی میزبان ان تینوں مسافروں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مرتکب نہیں ہوئے تھے تاہم ان دونوں واقعات میں عملے کو ان معاملات کو 'مختلف طریقے سے نمٹانا‘ چاہیے تھا۔
م م / ع ح (اے ایف پی، اے پی)
دنیا کے دس بڑے ہوائی اڈے کون سے ہیں؟
دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ قرار دینے کے لیے کیا پیمانے ہیں؟ پروازوں کی آمد و روانگی یا پھر رن وے کی تعداد؟ اس پکچر گیلری میں دیکھیے ایسے دس ہوائی اڈے،جنہیں مسافر براہ راست یا پھر’کنیکٹنگ فلائٹ‘ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تصویر: DW/W. Szymanski
ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ، امریکا
امریکی ریاست جارجیا میں اٹلانٹا کے ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ کا دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ سن 2017 میں ایک سو چار ملین مسافروں نے اس ہوائی اڈے سے اڑنے والی پروازوں میں سفر کیا۔ دنیا کے کسی دوسرے ہوائی اڈے سے اتنی تعداد میں مسافر اپنی منزلوں کی جانب روانہ نہیں ہوئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Goldman
بیجنگ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 2017ء میں 95.8 ملین مسافروں کی آمد اور روانگی ہوئی ہے۔ اس وجہ سے ہماری بڑے ہوائی اڈوں کی فہرست میں یہ نمبر دو پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Reynolds
دبئی انٹرنیشنل
اماراتی ریاست دبئی میں واقع اس بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گزشتہ برس 88 ملین مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے اس تعداد میں شامل 87.72 ملین مسافروں کا تعلق عرب ممالک سے نہیں تھا۔ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اپنے شاندار ’ڈیوٹی فری شاپ‘ کی منفرد آفرز کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
تصویر: Reuters/A. Mohammad
ٹوکیو - ہانیڈا، جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کا ہانیڈا ہوائی اڈہ 85.4 ملین مسافروں کے ساتھ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/K. Nogi
لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ، امریکا
یہ ہوائی جہاز امریکی ریاست کیلیفورنیا کے خوبصورت شہر لاس اینجلس کی دلکش فضائی منظر کشی کے بعد چند لمحوں میں لینڈنگ کرے گا۔ لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے گزشتہ برس 84.56 ملین مسافروں نے فضائی سفر مکمل کیا۔
تصویر: picture alliance/Markus Mainka
او ہارے بین الاقوامی ایئرپورٹ، شکاگو
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے لیے ایک سو بیس میچوں میں جلوہ گر ہونے والے باستیان شوائن شٹائیگر شمالی امریکی فٹبال لیگ میں ’شکاگو فائر‘ کے لیے بھی کھیلتے ہیں۔او ہارے ایئرپورٹ پر آنے والے 79.81 ملین مسافروں میں جرمن کھلاڑی شوائن شٹائیگر بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Shen
ہیتھرو ایئر پورٹ، لندن
مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست میں یورپی ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ہیتھرو ایئر پورٹ نمبر سات پر ہے۔ گزشتہ برس ہیتھرو ایئر پورٹ سے 78.01 مسافروں نے سفر کیا۔ واضح رہے ہیتھرو ایئر پورٹ پر صرف دو ’رن وے‘ موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ
گزشتہ برس 2017ء میں 72.67 ملین افراد نے ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئر پورٹ مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Yun
چین: شنگھائی کا پڈونگ ہوائی اڈہ
ہوائی اڈوں پر عموماﹰ سکیورٹی انتظامات سخت کیے جاتے ہیں۔ سن 2016 میں شنگھائی کے پڈونگ ہوائی اڈے میں بم دھماکے کے بعد مسافروں کی آمد و رفت میں کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ برس پڈونگ سے 70 ملین مسافروں نے سفر کیا۔
تصویر: picture-alliance/Imaginechina
پیرس چارلس ڈیگال ایئر پورٹ
فرانس کے دارالحکومت پیرس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ذریعے گزشتہ برس 69.47 ملین افراد نے سفر کے لیے استعمال کیا۔ اس ایئر پورٹ کی دیگر خصوصیات بھی ہیں، مثال کے طور پر مکمل رقبہ، سامان کی جلدی فراہمی، پروازوں کی وقت پر روانگی اور اور اور۔۔۔
تصویر: AP
برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈہ، جرمنی
جرمن دارالحکومت برلن میں زیر تعمیر برلن ۔ برانڈنبرگ ہوائی اڈے کا شمار سب سے بڑے یا پھر مصروف ترین ہوائی اڈوں میں تو نہیں ہوتا لیکن ایک طویل عرصے سے تعمیراتی کام جاری رہنے کی وجہ سے یہ ہوائی اڈہ سر فہرست ضرور ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی یہ ایئر پورٹ تیار ہوجائے تاکہ اس فہرست میں اول نمبر حاصل کرسکے۔