’مسلم برادری امریکی صدر کی پنچنگ بیگ، مارے جاؤ مکّے‘
25 اپریل 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور بیانات کی وجہ سے مسلم مخالف جرائم اور نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلمانوں کو نہ صرف ہراساں کیا جاتا ہے بلکہ ملازمت کے حوالے سے بھی انہیں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
اشتہار
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ( سی اے آئی آر ) کی طرف سے پیر کے روز جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں مسلمانوں کے خلاف تین سو نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں ایسے جرائم میں پندرہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
امریکا میں مسلمان شہریوں کے حقوق کی وکالت کرنے والی اس سب سے بڑی تنظیم کے مطابق یہ مسلسل دوسرا برس ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت میں اضافہ امریکی صدر کی ان بیانات اور پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو وہ اس ملک میں رہنے یا وزٹ کرنے والے مسلمانوں کے خلاف اپنا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ: عوامیت پسند، ٹائیکون اور اب صدر
جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار، بیسٹ سیلر ادیب، ٹی وی اسٹار اور اب امریکا کے 45 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کے کئی مختلف پہلو ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ان کا خاندان، ان کی ’سلطنت‘
اس تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پیاروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی اہلیہ میلانیا، ان کی بیٹیاں ایوانکا اور ٹفینی، ان کے بیٹے ایرک اور ڈونلڈ جونیئر کے علاوہ ان کا نواسا کائے اور پوتا ڈونلڈ جونیئر سوئم ان کے ہمراہ ہیں۔ ان کے تینوں بچے ٹرمپ آرگنائزیشن میں سینئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
1984ء
یہ تصویر 1984ء کی ہے۔ اس وقت ٹرمپ نے اٹلانٹک سٹی میں قائم ٹرمپ پلازہ میں ایک جوا خانہ کھولا تھا۔ یہ اُن کے ایسے سرمایہ کاری منصوبوں میں سے ایک تھا، جن کی وجہ سے ٹرمپ ارب پتی بنے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Lederhandler
ٹرمپ کے سینئر
اپنے کاروبار کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو ضروری سرمایہ ان کے والد فریڈرک کی جانب سے ملا تھا۔ انہوں نے ٹرمپ کو دس لاکھ امریکی ڈالر دیے تھے۔ 1999ء میں انتقال کے بعد ان کے والد کی چار سو ملین کی جائیداد ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ ان کے تین دیگر بچوں میں تقسیم ہوئی۔
تصویر: imago/ZUMA Press
کامیابی کی سیڑھیاں
ڈونلڈ ٹرمپ نے بہت ہی جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کی۔ اس دوران انہیں نقصان بھی ہوا تاہم کامیابی نے آخر کار ان کے قدم چومے۔ کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے اثاثوں کی مالیت دس ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
بہت اچھا، انتہائی خوبرو
یہ الفاظ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے فلاڈیلفیا کی وارہٹن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس یونیورسٹی میں صرف اشرافیہ کے بچے ہی پڑھتے ہیں۔ یہاں سے انہوں نے 1968ء میں گریجویشن کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.J. Harpaz
کیپٹن ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ کے والد نے انہیں تیرہ برس کی عمر میں ایک فوجی اسکول میں داخل کرا دیا تھا۔ اس کا مقصد اپنے بچے کو نظم و ضبط سکھانا تھا۔ ٹرمپ اس فوجی اسکول میں گزارے جانے والے وقت کو بہت یاد کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/
ویتنام جنگ
ڈونلڈ ٹرمپ ویتنام کی جنگ میں شرکت کرنے سے بچ گئے تھے۔ ان کی ایڑھی زخمی تھی، جس کے وجہ سے انہیں جنگ میں نہیں بھیجا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
پہلی ایوانا
1977ء میں ٹرمپ نے چیک جمہوریہ کی ماڈل ایوانا زیلنشکووا سے شادی کی، جن سے ان کے تین بچے ہوئے۔ تاہم اس دوران ٹرمپ کے معاشقوں کے افواہوں نے ان کی ازدواجی زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Swerzey
دوسری شادی
1990ء میں ٹرمپ اور ایوانا نے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے طلاق لے لی۔ اس کے بعد انہوں نے خود سے سترہ سال چھوٹی مارلا نامی خاتون سے شادی کر لی۔ ان کی مشترکہ بیٹی کا نام ٹفینی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Minchillo
خواتین کا جھرمٹ
ٹرمپ اپنی اہلیہ کے علاوہ بھی دیگر خواتین کے ساتھ عوامی مقامات پر دکھائی دیتے ہیں اور ایسا کرنا انہیں پسند بھی ہے۔ وہ اکثر بیوٹی مقابلوں میں جا کر نئی ماڈلز کے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں۔ 1996ء سے 2015ء کے دوران امریکا میں ہونے والا مس یونیورس مقابلہ بھی وہی منقعد کروایا کرتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Lemm
کاروبار کا طریقہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کتاب The Art of the Deal میں مشورے و تجاویز دی ہیں کہ کیسے کروڑ پتی بنا جاتا ہے۔ اس کتاب میں ان کی آب بیتی بھی شامل ہے۔ یہ کتاب بیسٹ سیلر تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Schwalm
سیاست میں قدم
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل سیاست میں کم ہی دلچسپی ظاہر کی تھی۔ سولہ جون 2015ء کو انہوں نے اچانک اعلان کیا کہ وہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننا چاہتے ہیں۔ ان کا نعرہ تھا: ’امریکا کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنائیں۔‘ انتخابی مہم میں ان کے اہل خانہ ان کے ساتھ رہے۔ تاہم اس دوران مہاجرین، مسلمانوں، خواتین اور اپنے مخالفین کے خلاف انہوں نے سخت بیانات دیے اور نازیبا الفاظ بھی ادا کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lane
وقار والا منصب
اگلے برس جنوری میں ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے نئے مکین ہوں گے۔ کیا وہ دنیا کو پرامن بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ بہت سے لوگ تو یہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی کہانی دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ شخص گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
13 تصاویر1 | 13
اس رپورٹ کے نتائج مندرجہ ذیل ہیں۔
سن دو ہزار سترہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیز جرائم کی تعداد تین سو رہی جبکہ سن دو ہزار سولہ میں ہونے والے ایسے جرائم کی تعداد دو سو ساٹھ تھی۔
سن دو ہزار سولہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے نفرت انگیز جرائم میں چوالیس فیصد اضافہ ہوا تھا۔
اس تنظیم کے وکلاء نے مجموعی طور پر پانچ ہزار چھ سو پچاس مسلم مخالف واقعات کی تحقیق کی اور ان میں سے نصف سے بھی کم مستند تھے۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی پیش آنے والے واقعات کی اصل تعداد دو ہزار پانچ سو ننانوے تھی اور سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں یہ سترہ فیصد زائد تھی۔
ان میں سے ایک تہائی واقعات میں وفاقی ایجنسیاں ملوث تھیں، ’’ایجسنیوں کے ایسے اقدامات اقلیتوں کے حوالے سے حکومتی پالسیوں کے غماز ہیں۔‘‘
سی اے آئی آر کے نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نهاد عوض کا کہنا تھا، ’’صرف مسلم مخالف واقعات میں ہی اضافہ نہیں ہوا بلکہ یہ اپنی نوعیت میں بھی زیادہ پرتشدد ہو گئے ہیں۔ ایسے امریکی بچوں، نوجوانوں یا خاندانوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن کو مسلم سمجھا جاتا ہے۔‘‘
اس رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی غیرآئینی پالیسیاں‘ مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافے کی ذمے دار ہیں۔ اس تنظیم کے ساتھ وابستہ اٹارنی قدیر عباس کا کہنا تھا، ’’ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ امریکی صدر کے لیے مسلم کمیونٹی وہ پنچنگ بیگ بن چکی ہے، جس پر وہ باقاعدگی سے مُکے مار رہے ہیں۔‘‘