1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خامنہ ای کی اسرائیل کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کرنے کی اپیل

19 نومبر 2023

ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے تمام مسلم ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کم از کم ’’محدود مدت‘‘ کے لیے سیاسی تعلقات منقطع کریں۔

Iran | Ajatollah Ali Chamenei
تصویر: Office of the Iranian Supreme Leader via AP/picture alliance

ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے تمام مسلم ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کم از کم ''محدود مدت‘‘ کے لیے سیاسی تعلقات منقطع کریں۔

اتوار 19 نومبر کو ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کی ایک رپورٹ میں ملک کے سپریم لیڈر خامنہ ای کی طرف سے مسلم ریاستوں سے کی گئی اس اپیل کو منظر عام پر لایا گیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ کے تناظر میں ایرانی سپریم لیڈر اس سے قبل اسلامی ممالک سے اسرائیل پر 'اسلامی تیل اور خوراک‘ کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کر چُکے ہیں۔

اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں ایران کا کردار

02:59

This browser does not support the video element.

اس ضمن میں 11 نومبر کو عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے مشترکہ سربراہی اجلاس میں ایران نے اسرائیل پر وسیع پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔ اس کے قریب ایک ہفتے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بار پھر اپنی درخواست پیش کی ہے تاہم اس بار انہوں نے مسلم دنیا سے اسرائیل کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کرنے کی اپیل کی ہے چاہے وہ 'محدود وقت کے لیے ہی کیوں ‘ نہ ہو۔

سعودی وزیر خارجہ اور ان کے ایرانی ہم منصبتصویر: Rouzbeh Fouladi/ZUMA/IMAGO

ایران  کے سپریم لیڈر کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب عرب اور اسلامی ممالک کے وزراء غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مختلف ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق پیر کے روز سے شروع ہونے والے اس دورے کی پہلی منزل چین ہے۔ بحرین میں ہونے والی ایک کانفرنس کے حاشیے میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین سمیت دیگر کئی ممالک کے اس دورے کا مقصد ایک واضح پیغام پہنچانا ہے کہ جنگ بندی کا اعلان فوری طور پر کیا جائے اور امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔

 شہزادہ فیصل نے ایک کانفرنس کے موقع پر مزید کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک  کے وزراء  کا یہ دورہ ریاض منعقدہ عرب اور اسلامی سربراہی مشترکہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں پر عمل درآمد کا پہلا قدم ہو گا۔ بحرین نے سوشل میڈیا پر اپنی وزارت کی طرف سے پوسٹ کیے گئے تبصروں میں جمعے کو سماجی رابطے کے پلیٹ فارم X پر لکھا، ''پہلا اسٹاپ چین ہوگا ، پھر ہم دوسرے ممالک کے دارالحکومتوں کی طرف بڑھیں گے اور اس کا مقصد یہ پیغام دینا ہوگا کہ جنگ بندی کا اعلان فوری طور سے کیا جانا چاہیے اور امدادی اشیا کے فوری طور سے غزہ میں داخلے کو ممکن بنایا جائے۔‘‘ سعودی  وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا ،''ہمیں اس بحران اور غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہے۔ جتنی جلدی ہو سکے۔‘‘

سعودی عرب اور چین اپنے اقتصادی تعلقات کو بھی تیزی سے فروغ دے رہے ہیںتصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images

اُدھر بیجنگ نے اتوار کو اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور چار مسلم اکثریتی ممالک کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ حکام  پیر اور منگل کو چین کا دورہ کریں گے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے ایک بیان میں کہا، ''اس دورے کے دوران، چین عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ وفد کے ساتھ  موجودہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو کم کرنے، شہریوں کے تحفظ اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کو فروغ دینے جیسے موضوعات پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔‘‘

ک م/ا ب ا (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں