مسلم شدت پسندوں کے خلاف جرمن پولیس کے چھاپے
20 جنوری 2015یہ چھاپے گزشتہ ہفتے گرفتار ہونے والے ان دو افراد کے خلاف شہادتیں حاصل کرنے کے لیے مارے گئے، جن پر الزام ہے کہ وہ شام میں مسلم عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان افراد پر جہادی سرگرمیوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کا بھی الزام ہے۔
پولیس کے مطابق منگل 20 جنوری کو مارے جانے والے ان چھاپوں کے دوران کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ پولیس کے ترجمان میشایل گاسن کے مطابق دو سو پولیس اہلکاروں نے کُل تیرہ مکانوں پر چھاپے مارے۔ پولیس ترجمان نے اس کارروائی کا مقصد جمعے کے روز برلن کے نواح سے گرفتار کیے جانے والے دو افراد کے ساتھ رابطوں کے تناظر میں ان کے خلاف مزید شہادتیں اکھٹی کرنا بتایا ہے۔
میشایل گاسن کے مطابق آج منگل کے روز جن تیرہ مکانوں کی تلاشی لی گئی، وہاں کے مکین کسی مجرمانہ غفلت کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پولیس نے ترک انتہا پسندوں کے ایک چھوٹے سے گروپ سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ اِسی گروپ کے لیڈر عِصمت ڈی کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پیگیڈا مخالفین کی بڑی ریلیاں
اُدھر جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں پیر 19 جنوری کو اسلام مخالف تنظیم پیگیڈا کو سکیورٹی خطرات کے باعث ہفتہ وار مظاہرے سے روک دیا گیا۔ پولیس کے مطابق انہیں ایسے اشارے ملے تھے کہ مسلم شدت پسند، پیگیڈا کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ جس کے بعد سلامتی سے متعلق ادارے اسلام مخالف تنظیم پیگیڈا پر اسلام پسندوں کے کسی ممکنہ حملے کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔
اسی خطرے کے تناظر میں جرمن صوبے سیکسنی کے دارالحکومت ڈریسڈن میں کھلے آسمان تلے تمام اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس حکم کا اطلاق اسلام مخالف تنظیم پیگیڈا اور اس گروپ کے خلاف جلوس نکالنے والوں دونوں پر ہوا۔ پیگیڈا کی ترجمان کاٹرن اوئرٹل کے مطابق شدت پسند ان کے رہنما لُٹز باخمان کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
پیر کے روز پابندی کے تناظر میں کاٹرن اوئرٹل نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے ڈریسڈن میں زیادہ بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ آزادی اظہار اور اجتماع کرنے کا حق ہم سے لے لیا جائے۔‘‘
تاہم پیر کے روز پیگیڈا کے حامیوں نے جرمنی کے دیگر شہروں میں ریلیاں نکالیں جن میں برلن، میونخ، براؤنشوائگ، ڈوئس بُرگ، ماگڈے بُرگ اور لائپزگ شامل ہیں۔ تاہم ان شہروں میں پیگیڈا کے خلاف جمع ہونے والے جرمن شہریوں کی تعداد کہیں زیادہ رہی۔
خبر رساں ادارے ڈی پی کے مطابق ملک بھر میں جتنے بھی مقامات پر پیگیڈا کے حامیوں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں ان میں شرکت کرنے والوں کی مجموعی تعداد محض چند ہزار تھی۔ جبکہ پیگیڈا مخالفین کی ریلیوں میں 45 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔