مسلم لیگ نواز کی کال پر احتجاجی مظاہرے
27 فروری 2009![](https://static.dw.com/image/3522746_800.webp)
راولپنڈی میں اس وقت شدید تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا جب پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے لاٹھیوں سے مسلح ہو کر مسلم لیگ نواز کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کی گاڑی پر حملہ کر دیا۔ تاہم راجہ ظفر الحق وہاں سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو گئے جب کہ اس کے تھوڑی ہی دیر بعد مسلم لیگی کارکنوں نے وزیر دفاع احمد مختار کی گاڑی پر حملہ کر دیا۔ وزیر دفاع کی حفاظت پر مامور جوانوں نے سخت تگ و دو کے بعد انہیں مظاہرین سے بچا کر ایئر پورٹ پہنچایا۔
ادھر اسلام آباد ایکسپریس وے پر بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان دن بھر آنکھ مچولی چلتی رہی اور اس دوران پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب میں گورنر راج کی توثیق کر دی گئی جب کہ ملکی حالات پر کل یعنی ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
اسی تناظر میں مسلم لیگی رہنما جاوید ہاشمی نے کہا کہ عوام نے جوق در جوق مظاہروں میں شرکت کر کے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔انہوں نے کہا:’’ہم پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں پرتشدد تحریک سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہیں اور اگر کسی نے اس احتجاج کو ہائی جیک کر کے اپنے بندوں کے ذریعے اسے کوئی دوسرا رخ دینے کی کوشش کی تو ہم اس کو مسترد کریں گے۔‘‘
ادھر پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے باہم صلاح مشوروں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پارٹی ذرائع کے مطابق تمام رہنمائوں نے صدر زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما فوزیہ وہاب کے مطابق مسلم لیگ نواز عوام کو سڑکوں پر لانے میں ناکام ہو گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ’’ سوال یہ ہے کہ ساری سرگرمیاں رائے ونڈ میں ہی کیوں ہو رہی ہیں اور اگر ان کے پاس پوری سپورٹ موجود ہے تو اجلاس کس لئےکر رہے ہیں سڑکوں پر آئیں اب تک لوگوں کو سڑکوں پر کیوں نہیں نکالا ہے۔‘‘
مبصرین کے خیال میں موجودہ حالات میں وسیع تر قومی مفاہمت کی پالیسی نہ اپنائی گئی تو سیاسی اور جمہوری نظام کو دھچکا پہنچنے کے ساتھ ساتھ ملک کے معاشی حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔