1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم موسیقی کے ورثے کی حفاظت کا منصوبہ

15 جولائی 2010

ابوظہبی میں قائم ’العین سینٹر فار میوزک ان دی ورلڈ آف اسلام‘ کے اولین پروجیکٹس میں سے ایک اسلامی دنیا کی موسیقی کے ورثے کو محفوظ کرنے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔

یروشلم منعقدہ ایک کنسرٹتصویر: AP

ابوظہبی حکام کی طرف سے مختص شدہ خصوصی فنڈ سے یہ منصوبہ بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے سے وابستہ علم موسیقی کے ماہرین تمام اسلامی ممالک کے شہروں اور دیہاتوں میں سرگرداں ہیں، انہیں تلاش ہے اُن لوگ گیتوں اور لوریوں کی جو اسلامی معاشروں میں ہر برادری اور ہر گھر میں سننے کو ملتی ہیں۔ موسیقی کی ثقافت کا یہ رنگ قدیم اسلامی روایات میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسی رنگ کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں آباد غیر مسلم اقلیتی گروپوں کی ثقافتی موسیقی کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا ہے ان ماہرین موسیقی نے۔

معروف لبنانی موسیقار مارسل خلیفہ بیروت کے میوزک فیسٹیول میں پرفارم کرتے ہوئےتصویر: AP

ابوظہبی کے ثقافتی ورثے کے محکمے کے نائب سربراہ ’سامی المصری‘ نے ’ العین سینٹر فار میوزک ان دی ورلڈ آف اسلام‘ کا افتتاح گزشتہ برس اکتوبر میں کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ادارے کا مقصد اسلامی دنیا کے اندر پائی جانے والی موسیقی کی اقدار، روایات اور اس گراں قدر ورثے سے متعلق مسودوں، مطالعاتی رپورٹوں، اشاعتی مواد اور موسیقی کے قدیم آلات کو محفوظ کرنا ہے۔ المصری نے کہا ہے کہ آئندہ نسلیں ان نادر ثقافتی ورثوں سے مستفید ہوسکیں گی۔

گرچہ چند قدامت پسند مسلم اسکالرز اور معاشروں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ دین اسلام میں موسیقی حرام ہے، خاص طور سے ابوظہبی کے پڑوسی ملک سعودی عرب میں اس قسم کے خیالات عام ہیں۔ تاہم ابوظہبی کے ثقافتی ورثے کے محکمے کے نائب سربراہ ’سامی المصری‘ کا کہنا ہے کہ موسیقی مسلم برادریوں کی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔

’العین سینٹر فار میوزک ان دی ورلڈ آف اسلام‘ کے پروجیکٹس کے نگراں شریف خزنادار نے کہا ہے کہ وہ روایتی پاکستانی موسیقی اور اُزبکستان کی گائیگی کی تکنیک کا ایک پروگرام شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی روایتی موسیقی اوجھل ہوتی جا رہی ہے۔

دمشق کے بازار میں پائے جانے والے موسیقی کے قدیم روایتی آلاتتصویر: Stefanie Markert

’ العین سینٹر فار میوزک ان دی ورلڈ آف اسلام‘ عربی خانہ بدوشوں کی گائیگی اور موسیقی کو محفوظ کرنے کے پروگرام پر بھی کام کر رہا ہے۔ کیونکہ یہ لوک گیت زیادہ تر زبانی یاد کئے جاتے ہیں اور ان کا کوئی تحریری ریکارڈ نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے ان کی گمشدگی یا وجود مٹ جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلم دنیا کی مذہبی اقلیتوں مثلاً مسیحیوں، آشوریوں اور دیگر نسلی گروپوں کی موسیقی کے ورثے کی حفاظت کا کام بھی ’ العین سینٹر فار میوزک ان دی ورلڈ آف اسلام‘ کے زیر نگرانی پوری توجہ کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ : کشور مُصطفیٰ

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں