ملائیشیا کے ایک سیاحتی جزیرے پر مسیحیت کی تبلیغ کرنے والے چار یورپی باشندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان چاروں افراد کا تعلق فن لینڈ سے ہے۔
اشتہار
فن لینڈ کے، جن شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ لانگکاوی جزیرے پر اپنا مبینہ تبلیغی مشن شروع کیے ہوئے تھے۔ ان کی عمریں ستائیس برس سے ساٹھ برس کے درمیان ہیں۔ ان میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ان یورپی باشندوں کے مبینہ تبلیغی فعل کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
ملائشیائی حکام کے مطابق یہ چاروں باشندے لنگکاوی جزیرے پر ایسے پمفلٹس تقسیم کر رہے تھے، جن کا مقصد بظاہر مسیحی دین کا پرچار ہے۔ مقامی پولیس نے ان افراد کی گرفتاریاں عام لوگوں کی شکایت پر کی ہیں۔ عوامی شکایت پر پولیس نے ان چاروں کو ایک ہوٹل میں سے حراست میں لیا اور اُن کے لیپ ٹاپ اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
اگر عدالت میں استغاثہ ان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو انہیں کم از کم دو برس اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک سزائیں سنائی جا سکیں گی۔ ملائیشیا میں دینی تبلیغ کو مذہبی امن درہم برہم کرنے کے مساوی خیال کیا جاتا ہے اور یہ خلاف قانون ہے۔ فن لینڈ کے چاروں باشندوں کو بھی اسی الزام کا سامنا ہو سکتا ہے۔
لنگاکاوی جزیرے کی پولیس کے سربراہ محمد اقبال ابراہیم نے ان یورپی باشندوں کی گرفتاری کی تصدیق بدھ اکیس نومبر کو کی ہے۔ اسی پولیس اہلکار نے بھی مسیحیت کی تبلیغ کے پمفلٹس بانٹے جانے کا بتایا ہے۔
ملائیشیا کی ساٹھ فیصد آبادی کا تعلق مذہب اسلام ہے اور کئی ملائیشیائی علاقوں میں اسلام کے حوالے سے عام لوگوں میں حساسیت بھی ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ پائی جاتی ہے۔
مقامی سیاسی مبصرین کے مطابق انتہاپسندی کی وجہ سے ملائیشیائی لوگوں میں روایتی برداشت کا رویہ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ مشرق بعید کے اس ملک میں چینی نژاد مسیحی آبادی اور ہندو مت ماننے والی اقلیت بھی اسلامی انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان پر شاکی اور پریشان ہیں۔
ملائیشیا کا جزیرہ لنگاکاوی جنگلات سے بھرا ہوا ہے اور ایک مقبول سیاحتی مقام تصور کیا جاتا ہے۔
جب یسوع مسیح کی خاطر شدید سردی برداشت کرنی پڑے
روس میں ہر سال انیس جنوری کی رات کو ظہور یسوع مسیح کی یاد میں ایک تہوار منایا جاتا ہے جسے ’ایپی فینیا‘ کا تہوار کہتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ کی آمد کا جشن منانے کے لیے عقیدت مند برفیلے پانی میں ڈبکی لگاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
پبتسمہ کی علامت
پانی میں ڈبکی لگانے کے اس عمل کو مسیحیت کی ایک بنیادی مذہبی رسم بپتسمہ کی ادائیگی کے طور پر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/I. Naymushin
پانی زندگی ہے
ایپی فینیا تہوار کی ایک روایت یہ ہے کہ آرتھوڈوکس مسیحی عقیدے سے تعلق رکھنے والے پادری پانی کو برکت کی دعا کے طور پر لیتے ہیں۔ پانی مسیحی مذہب کے حوالے سے کئی رسوم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بپتسمہ بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
مقدس تثلیث
آرتھو ڈوکس رسم کے مطابق عقیدت مند کو مسیحیت کے نظریہ تثلیث کے تحت والد، بیٹے اور روح القدس کے نام پر پانی میں تین بار غوطہ لگانا ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
دیدہ زیب صلیب
سینٹ پیٹرز برگ کے دہلیز پر عقیدت مند حضرات ایک بہت متاثر کن فضا میں ایپی فینی غسل لے سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Maltseva
منتظمین کے لیے بھی بہت ٹھنڈ ہے
منفی پچیس ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر منجمد دریائے ینیسی میں گڑھا کھودنا آسان کام نہیں۔ مقامی انتظامیہ نے انتہائی سرد ٹمپریچر کے باعث جزوی طور پر اس رسم کی ادائیگی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Naymushi
ایک آرتھو ڈوکس کی خصوصیت
ایپی فینیا کا تہوار مشرقی مسیحی چرچ میں مسیحیت کے دیگر فرقوں سے مختلف ہے۔ علاوہ ازیں مشرقی چرچ کی تقویم بھی قدیمی جولین کیلنڈر پر مبنی ہے جس کے مطابق کرسمس سات جولائی کو آتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
روسی صدر پوٹن نے بھی تہوار منایا
روسی صدر پوٹن بھی رواں ماہ آمد یسوع مسیح کے تہوار میں شرکت کرنے پادریوں اور اہم شخصیات کے جلو میں چرچ پہنچے۔ منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بالائی جسم کو ڈھانکے بغیر پوٹن نے مذہبی رسم پوری کرتے ہوئے پانی سے بپتسمہ لیا۔
تصویر: Reuters/Sputnik/Kremlin/A. Druzhinin
افراد کی تحریک، عقیدہ
گزشتہ برس دو ملین روسی باشندوں نے برف کے غسل کی مذہبی رسم میں حصہ لیا تھا۔ یہ رسم روس میں ہر سال اٹھارہ اور انیس جنوری کی درمیانی رات میں ادا کی جاتی ہے۔