ملائیشیا کی حکومت نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے، جس میں اس مسلم اکثریتی ملک میں مسیحیوں پر خدا کے لیے لفظ اللہ کے استعمال پر کئی دہائیوں سے عائد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔
تصویر: Reuters
اشتہار
پیر کے روز کوالالمپور حکومت نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل میں اس پابندی کو قائم رکھنے کی استدعا کی۔
ملائیشیا میں لفظ 'اللہ‘ پر مختلف مذاہب کے درمیان ایک طویل مدت سے جھگڑا چل رہا ہے۔ مسیحیوں کو شکایت ہے کہ خدا کے لیے لفظ اللہ کے استعمال کی ممانعت ملک میں بڑھتی ہوئی مسلم قدامت پسندی کی آئینہ دار ہے۔ تاہم مسلمانوں کا الزام ہے کہ لفظ اللہ کا استعمال کر کے مسیحی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر ملائیشیا میں متعدد مرتبہ پرتشدد واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں جب کہ اسی موضوع کی بنا پر مسلم اور مسیحی برادریوں کے درمیان ایک مستقل کشیدگی بھی پائی جاتی ہے۔
گزشتہ ہفتے کوالالمپور ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ مسیحی شہری لفظ 'اللہ‘ اپنے شائع کیے جانے والے مواد میں استعمال کر سکتے ہیں۔ اس فیصلے میں سن انیس سو چھیاسی میں غیرمسلموں کی طرف سے لفظ 'اللہ‘ کے استعمال پر عائد پابندی بھی کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔
ایک جج نے اپنی رولنگ میں کہا کہ ملائیشیا کا دستور مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اس عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہے۔
ملائیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ غیرمسلموں کی جانب سے لفظ 'اللہ‘ کا استعمال مبہم صورت حال پیدا کرتا ہے، جو مسلمانوں کو دیگر مذاہب میں شامل کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
تیرہ برس قبل یہ مقدمہ اس وقت عدالت کے سامنے آیا تھا، جب کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر ایک مسیحی خاتون کے پاس سے مالے زبان میں شائع شدہ ایسا مذہبی مواد ملا تھا، جس میں لفظ 'اللہ‘ کا استعمال بھی شامل تھا۔
اس واقعے کے بعد ملائیشیا میں ایک مقامی مذہبی گروپ کے رکن جل آئرلینڈ لاؤرنس بِل نے اس پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ ملائیشیا میں حالیہ کچھ عرصے میں مذہبی تصادم کا کوئی بڑا واقعہ سامنے نہیں آیا، تاہم مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان کشیدگی موجود ہے۔
جنوبی افریقہ میں صابری چشتی ایمبولینس سروس کا کردار
مسیحی اکثریتی ملک جنوبی افریقہ کے مسلمانوں نے تیس برس پہلے عطیات جمع کرتے ہوئے صابری چشتی ایمبولینس سروس کا آغاز کیا تھا۔ کورونا بحران میں یہ سروس نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگوں لیے بھی سہارا بنی ہوئی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
مسیحی اکثریتی ملک جنوبی افریقہ کے اقلیتی مسلمانوں نے تیس برس پہلے عطیات جمع کرتے ہوئے صابری چشتی ایمبولینس سروس کا آغاز کیا تھا۔ کورونا بحران میں یہ سروس نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگوں لیے بھی سہارا بنی ہوئی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
میت کو غسل دینے والے شخص نے کورونا وائرس کے خطرے کے باعث حفاظتی لباس پہن رکھا ہے لیکن اس کے باوجود میت کا احترام وہاں کیے جانے والے انتظامات سے عیاں ہوتا ہے۔ ساؤتھ افریقہ کی مسلم کمیونٹی نے دارالحکومت جوہانسبرگ کے مضافاتی علاقے لیناسیا میں خصوصی غسل خانے قائم کیے ہیں، جہاں کورونا وائرس کے باعث وفات پا جانے والوں کو غسل دیا جاتا ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
اب اس سروس کا دائرہ کار وسیع ہو چکا ہے۔ اب کورونا کے مریضوں کو نا صرف ان کے گھروں پر ہی طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں بلکہ شدید بیمار مریضوں کو آکسیجن بھی مہیا کی جاتی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایسے میں اب مسلمانوں کی تدفین کے لیے میت کے غسل سے لے کر اس کی تدفین تک کا عمل یہی تنظیم انجام دے رہی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
یہ سوسائٹی اب تک کورونا سے متاثرہ 180 افراد کی تدفین کر چکی ہے جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قبرستان میں پہلے ہی قبریں کھودی گئی ہیں۔ اب کئی دیگر مقامی تنظیمیں بھی صابری چشتی سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں اور ہلکی علامات والے کورونا کے مریضوں کو ان کے گھروں پر ہی علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
اس وقت دنیا بھر میں زیادہ تر غیر مسلم آبادی والے ممالک میں آباد مسلمانوں کو تدفین کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم ساؤتھ افریقہ کی صابری چشتی کمیونٹی اس مسئلے کے حل کے لیے انتہائی معاون ثابت ہو رہی ہے۔ اس تنظیم کو مقامی طبی حکام کا تعاون بھی حاصل ہے تاکہ محفوظ تدفین کو ممکن بنایا جا سکے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
ابوبکر سید کے مطابق یہ غریب علاقہ ہے اور لوگوں کے پاس پیسے بھی نہیں ہوتے۔ لہٰذا زیادہ تر افراد سے کوئی فیس وغیرہ نہیں لی جاتی۔ ساؤتھ افریقہ کی ساٹھ ملین کی آبادی میں سے اب تک تقریباﹰ چودہ لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہسپتالوں میں نئے مریضوں کے لیے گنجائش کم ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
ساؤتھ افریقہ میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے اور اب وہاں مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ آج کل اس تنظیم کی ایمبولینس سروس روزانہ کووڈ انیس کے اوسطاﹰ چودہ مریضوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہے۔ یہ سروس اب لیناسیا اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے تمام رہائشیوں کو بلاامتیاز فراہم کی جا رہی ہے۔
تصویر: Bram Janssen/AP Photo/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
سن دو ہزار چودہ میں ایک چرچ سے ایسی بائبل کی کاپیاں برآمد کی گئی تھیں، جن میں خدا کے لیے لفظ اللہ تحریر تھا، اس کے بعد اس چرچ پر پٹرول بم پھینکے جانے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔
ملائیشیا کی بتیس ملین کی آبادی میں مسیحی شہریوں کی تعداد دس فیصد سے بھی کم ہے اور یہ سب نسلی طور پر یا تو چینی ہیں، یا ہندوستانی یا پھر قدیمی مقامی باشندے۔ ملائیشیا میں مسلم آبادی کا تناسب ساٹھ فیصد ہے، جس میں واضح اکثریت مالے نسل کے مسلمانوں کی ہے۔