مسیحی عبادت گاہ پر حملہ 'وحشیانہ عمل‘ ہے، جرمن چانسلر
10 مارچ 2023جرمن چانسلر اولاف شولس اور دیگر یورپی رہنماؤں نےجرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ میں شاہدان یہوواہ نامی مسیحی فرقے کے ایک اجتماع پر حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے ''تشدد کا وحشیانہ عمل‘‘ قرار دیا ہے۔
جمعرات کی شام حملہ آور نے گولی مار کر متعدد افراد کو ہلاک اور زخمی کر دیا تھا۔ جرمن چانسلر نے جمعہ کی صبح ٹوئٹر پر لکھا، ''متاثرین اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز کے وہ اہلکار میرے ذہن میں ہیں، جنہوں نے ایک مشکل آپریشن کا سامنا کیا ہے۔‘‘
جرمن اخبار بلڈ کی ایک رپورٹ میں مرنے والوں کی تعداد سات بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ شہر کے شمالی علاقے گروس بورسٹیل میں واقع کنگڈم ہال کی عمارت میں فائرنگ کے دوران کم از کم آٹھ دیگر زخمی ہوئے، جہاں ہیمبرگ پولیس کے ساتھ خصوصی دستے بھی تعینات تھے۔ حملہ رات نو بجے کے قریب ہوا، پولیس کو نو بج کر پندرہ منٹ پر ایک فون کال کے ذریعے اطلاع دی گئی۔
پولیسکے ایک ترجمان نے این ٹی وی کو بتایا کہ آس پاس کے علاقے میں ایک خصوصی پولیس یونٹ ایک پراپرٹی میں داخل ہوا اور فائرنگ کی آواز سنی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے وہاں مردہ اور زخمی لوگوں کو دیکھا اور پھر ایک گولی چلنے کی آواز سنی۔ انہیں عمارت کے اوپری حصے میں ایک مردہ شخص ملا جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ حملہ آور ہو سکتا ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بعد میں این ٹی وی کو بتایا کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ کوئی مجرم مفرور ہے اور عوام کے لیے حفاظتی انتباہ ہٹا دیا گیا ہے۔
حملے کے بعد جرمنی میںشاہدان یہوواہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کمیونٹی''ایک سروس کے بعد ہیمبرگ کے کنگڈم ہال میں اپنے اراکین پر ہونے والے ہولناک حملے پر شدید غمزدہ ہے۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں متاثرین کے اہل خانہ اور صدمے سے دوچار عینی شاہدین کے ساتھ ہیں۔‘‘
یورپی یونین کی کمشنر برائے داخلہ امور ایلوا یوہانسن نے بھی فائرنگ کے اس واقع پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نےاس واقعے کو''دل دہلا دینے والا‘‘ قرار دیا۔ جمعے کی صبح ایک ٹویٹ میں انہوں نے ہیمبرگ میں پولیس فورسز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا، ''جنہوں نے فوری طور پر اور ناقابل یقین بہادری کے ساتھ حملے کا جواب دیا۔‘‘
ش ر ⁄ ع ا (ڈی پی اے)