’مشتبہ دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی ماری جا سکتی ہے‘
عاطف توقیر
28 دسمبر 2017
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے خبردار کیا ہے کہ مسلح مجرموں اور مشتبہ دہشت گردوں کو موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے بم دھماکے کو بھی ’دہشت گردانہ کارروائی‘ قرار دیا۔
اشتہار
روسی صدر نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ملکی سکیورٹی فورسز کو احکامات دیے ہیں کہ ایسے مسلح مجرمان، جو گرفتاری میں مزاحمت کریں، انہیں موقع پر ہی ہلاک کر دیا جائے۔ پوٹن کی جانب سے یہ بیان بدھ کے روز سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک سپرمارکٹ کے باہر نصب ایک دیسی ساختہ بم کے دھماکے میں 14 افراد کے زخمی ہونے کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ صدر پوٹن کا تعلق بھی سینٹ پیٹرزبرگ شہر ہی سے ہے۔
شام میں روسی عسکری کارروائیوں میں شریک فوجیوں کو ایوارڈز دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا، ’’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، سینٹ پیٹرز برگ میں گزشتہ روز دہشت گردی کا ایک واقعہ رونما ہوا۔ اس کے بعد ملک کی سکیورٹی سروسز کو احکامات دیے گئے ہیں کہ مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور اگر کوئی مجرم مزاحمت کرے، تو اسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا جائے۔‘‘
ولادیمیر پوٹن کے مختلف چہرے
امریکی جریدے ’فوربز‘ نے اپنی سالانہ درجہ بندی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو دنیا کی طاقتور ترین شخصیت قرار دیا ہے۔ اس فہرست میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسرے نمبر پر ہیں۔ دیکھتے ہیں، پوٹن کی شخصیت کے مختلف پہلو۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کے جی بی سے کریملن تک
پوٹن 1975ء میں سابق سوویت یونین کی خفیہ سروس کے جی بی میں شامل ہوئے۔ 1980ء کے عشرے میں اُن کی پہلی غیر ملکی تعیناتی کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں ہوئی۔ دیوارِ برلن کے خاتمے کے بعد پوٹن روس لوٹ گئے اور صدر بورس یلسن کی حکومت کا حصہ بنے۔ یلسن نے جب اُنہیں اپنا جانشین بنانے کا اعلان کیا تو اُن کے لیے ملکی وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Klimentyev
پہلا دورِ صدارت
یلسن کی حکومت میں پوٹن کی تقرری کے وقت زیادہ تر روسی شہری اُن سے ناواقف تھے۔ یہ صورتِ حال اگست 1999ء میں تبدیل ہو گئی جب چیچنیہ کے مسلح افراد نے ہمسایہ روسی علاقے داغستان پر حملہ کیا۔ صدر یلسن نے کے جی بی کے سابق افسر پوٹن کو بھیجا تاکہ وہ چیچنیہ کو پھر سے مرکزی حکومت کے مکمل کنٹرول میں لائیں۔ سالِ نو کے موقع پر یلسن نے غیر متوقع طور پر استعفیٰ دے دیا اور پوٹن کو قائم مقام صدر بنا دیا۔
تصویر: picture alliance/AP Images
میڈیا میں نمایاں کوریج
سوچی میں آئس ہاکی کے ایک نمائشی میچ میں پوٹن کی ٹیم کو چھ کے مقابلے میں اٹھارہ گول سے فتح حاصل ہوئی۔ ان میں سے اکٹھے آٹھ گول صدر پوٹن نے کیے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Nikolsky
اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغنیں
اپوزیشن کی ایک احتجاجی ریلی کے دوران ایک شخص نے منہ پر ٹیپ چسپاں کر رکھی ہے، جس پر ’پوٹن‘ لکھا ہے۔ 2013ء میں ماسکو حکومت نے سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے نوووستی کے ڈھانچے کی تشکیلِ نو کا اعلان کرتے ہوئے اُس کا کنٹرول ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دے دیا، جسے مغربی دنیا کا سخت ناقد سمجھا جاتا تھا۔ ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے پریس فریڈم کے اعتبار سے 178 ملکوں کی فہرست میں روس کو 148 ویں نمبر پر رکھا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/V.Maximov
پوٹن کی ساکھ، اے مَین آف ایکشن
روس میں پوٹن کی مقبولیت میں اس بات کو ہمیشہ عمل دخل رہا ہے کہ وہ کے جی بی کے ایک سابق جاسوس اور عملی طور پر سرگرم شخص ہیں۔ اُن کی شخصیت کے اس پہلو کو ایسی تصاویر کے ذریعے نمایاں کیا جاتا ہے، جن میں اُنہیں برہنہ چھاتی کے ساتھ یا کسی گھوڑے کی پُشت پر یا پھر جُوڈو کھیلتے دکھایا جاتا ہے۔ روس میں استحکام لانے پر پوٹن کی تعریف کی جاتی ہے لیکن آمرانہ طرزِ حکمرانی پر اُنہیں ہدفِ تنقید بھی بنایا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Nikoskyi
دم گھونٹ دینے والی جمہوریت
2007ء کے پارلیمانی انتخابات میں صدر پوٹن کی جماعت ’یونائیٹڈ رَشیا‘ نے ملک گیر کامیابی حاصل کی تھی لیکن ناقدین نے کہا تھا کہ یہ انتخابات نہ تو آزادانہ تھے اور نہ ہی جمہوری۔ صدر پوٹن پر دم گھونٹ دینے والی جمہوریت کا الزام لگانے والوں نے جلوس نکالے تو پولیس نے اُن جلوسوں کو منتشر کر دیا اور درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ اس جلوس میں ایک پوسٹر پر لکھا ہے:’’شکریہ، نہیں۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/Y.Kadobnov
پوٹن بطور ایک مہم جُو
سیواستوپول (کریمیا) میں پوٹن بحیرہٴ اسود کے پانیوں میں ایک ریسرچ آبدوز کی کھڑکی میں سے جھانک رہے ہیں۔ اِس مِنی آبدوز میں غوطہ خوری اُن کا محض ایک کرتب تھا۔ انہیں جنگلی شیروں کے ساتھ گھومتے پھرتے یا پھر بقا کے خطرے سے دوچار بگلوں کے ساتھ اُڑتے بھی دکھایا گیا۔ مقصد یہ تھا کہ عوام میں اُن کی بطور ایک ایسے مہم جُو ساکھ کو پختہ کر دیا جائے، جسے جبراً ساتھ ملائے ہوئے علاقے کریمیا پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
تصویر: Reuters/A. Novosti/RIA Novosti/Kremlin
7 تصاویر1 | 7
اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ صدر نے یہ بیان ان تمام افراد کی بابت دیا ہے، جو ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سینٹ پیٹرزبرگ میں زخمی ہونے والے 14 افراد میں سے چھ اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے لیے مالی معاونت کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
یہ دھماکا ایک ایسے موقع پر ہوا، جب روسی خفیہ ادارے ایف ایس بی نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ سینٹ پیٹرزبرگ کے اہم آرتھوڈوکس کیتھیڈرل پر دہشت گردانہ حملے کا ایک منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کو ناکام بنانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے بھی روس کی مدد کی تھی اور اسی تناظر میں پوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔