1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے

امجد علی3 اپریل 2014

پاکستان میں غداری اور دیگر الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنے و الے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف آج فوجی ہسپتال سے اپنے گھر منتقل ہو گئے۔ گھر کے راستے میں ان کے قافلے کے گزرنے سے کچھ ہی پہلے ایک زور دار بم دھماکہ ہوا۔

فیض آباد انٹرچینج پر ہونے والے اس دھماکے کے باعث فٹ پاتھ کے دو میٹر چوڑا حصہ تباہ ہو گیا
فیض آباد انٹرچینج پر ہونے والے اس دھماکے کے باعث فٹ پاتھ کے دو میٹر چوڑا حصہ تباہ ہو گیاتصویر: picture-alliance/dpa

پولیس نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ جمعرات کو علی الصبح مقامی وقت کے مطابق صبح دو بجے ہوا۔ ابھی تک کسی نے بھی اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے سینئر پولیس افسر لیاقت نیازی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’چار کلوگرام بارودی مواد کا حامل یہ بم ایک پل پر ایک پائپ لائن میں نصب کیا گیا تھا اور یہ اُس وقت سے بیس منٹ پہلے پھٹا، جب سابق صدر مشرف کے قافلے کو وہاں سے گزرنا تھا‘۔

سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف جنوری کے مہینے سے راولپنڈی میں فوج کے زیر انتظام ہسپتال میں زیرِ علاج تھے، جہاں سے تقریباً تین مہینے بعد آج وہ دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں چک شہزاد میں اپنی رہائش گاہ میں منتقل ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ دھماکہ فیض آباد انٹرچینج پر ہوا، جو دونوں شہروں کی سرحد پر واقع ہے۔ اس دھماکے کے باعث فٹ پاتھ کے دو میٹر چوڑا حصہ تباہ ہو گیا۔ اس دھماکے کے بعد سابق صدر کو ایک اور رُوٹ سے اُن کے گھر لے جایا گیا۔

اسلام آباد پولیس کے ایک ترجمان محمد نعیم نے اس دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے بعد ایک بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے ممکنہ طور پر کسی اور بم کے سراغ کے لیے اردگرد کے علاقے کو کھنگالا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور یہ کہ سابق صدر ہی اس دھماکے کا ہدف تھے۔

مشرف کے خلاف یہ چوتھا قاتلانہ حملہ تھا۔ تین حملے اُس دور میں ہوئے، جب وہ ابھی برسرِاقتدار تھے۔

مشرف نے شارجہ میں اپنی علیل والدہ کی عیادت کے لیے بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے جو درخواست دی تھی، اُسے کل بدھ کے روز وزارتِ داخلہ نے رَد کر دیا۔ مشرف کے وکلاء وزارتِ داخلہ کے اس فیصلے کے خلاف ممکنہ طور پر آج ہی اپیل دائر کرنے والے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں