مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کے خلاف پاکستانی حکومت کی اپیل
14 جون 2014
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبہ سندھ کی ہائی کورٹ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں سابق صدر اور فوجی سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی تھی۔ اس سے قبل پرویز مشرف کہہ چکے ہے کہ وہ عدالت کی طرف سے خود پر عائد سفری پابندی کا خاتمہ چاہتے ہیں، تاکہ وہ دبئی میں زیرعلاج اپنی والدہ کی عیادت کے لیے ملک سے باہر سفر کر سکیں۔
70 سالہ پرویز مشرف ملک میں متعدد مقدمات میں عدالتی سماعتوں سے گزر رہے ہیں جن میں ان پر قائم غداری کا مقدمہ بھی شامل ہے، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ سن 2007ء میں انہوں نے آئین معطل کر کے ملکی دستور کے ساتھ غداری کی۔ اگر ان پر یہ جرم ثابت ہو جاتا ہے، تو انہیں سزائے موت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ صدر مشرف گزشتہ برس انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے پاکستان لوٹے تھے، تاہم ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ گزشتہ انتخابات میں کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے سے قاصر رہی۔
پرویزمشرف کے وکیل صفائی احمد رضا قصوری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا، ’وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، جس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف جاری عدالتی کارروائیوں اور ان سزا دلوانے کی حکومتی کوششوں کی وجہ سے ملکی جمہوری حکومت اور طاقتور فوج کے درمیان کشیدگی بھی دیکھی جا رہی ہے۔
وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے بھی سپریم کورٹ میں اس حکومتی اپیل کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اپیل وفاقی اٹارنی جنرل کے دفتر سے دائر کی گئی۔ ’مجھے امید ہے کہ پیر کے روز اس پر سماعت کا فیصلہ ہو جائے گا۔‘
واضح رہے کہ جمعرات کے روز اس عدالتی فیصلے کے بعد یہ امید ہو چلی تھی کہ حکومت اور فوج کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی اب کس حد تک کم ہو پائے گی، کیوں کہ ملکی فوج اپنے سابقہ سربراہ کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے پر خوش نہیں ہے۔