مشرف کی واپسی کا امکان کم ہے، ہالبروک
18 نومبر 2010واشنگٹن میں امریکی سفارت کاروں اور سکیورٹی امور کے ماہرین کے اجتماع سے خطاب میں ہالبروک کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے واپس اقتدار میں آنے کے امکانات اتنے ہی ہیں، جتنے سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف کے۔
جنرل مشرف 1999ء میں ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں بر سر اقتدار آئے اور نو سال تک اقتدار کے اعلیٰ منصب پر فائز رہے۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے نئی سیاسی جماعت، آل پاکستان مسلم لیگ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ خود ساختہ جلاوطنی گزارنے والے سابق فوجی سربراہ کی نظریں 2013ء کے عام انتخابات پر مرکوز ہیں۔
واشنگٹن میں اپنے خطاب کے دوان امریکی مندوب نے کہا کہ مشرف نے سابق امریکی صدر جارج بش کے ساتھ جمہوریت کی بحالی اور شدت پسند مدارس کی بندش کا وعدہ وفا نہیں کیا، ’اگر وہ صدر بش کے ساتھ کئے گئے وعدے نبھاتے اور قبائلی علاقوں میں درست کام کرتے تو ہم اس حالت میں نہ ہوتے جس میں اب ہیں۔‘
مشرف اپنے حالیہ خطابات میں اپنے دور صدارت کے ’غلط فیصلوں‘ پر معافی مانگ چکے ہیں۔ ایک اور فوجی بغاوت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جنرل مشرف یہ عندیہ دے چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ آخر چند پاکستانی اس کو ایک آپشن کیوں سمجھتے ہیں۔
رچرڈ ہالبروک نے واضح کیا کہ پاکستان میں فوج کا دوبارہ اقتدار میں آنا اس ملک کے لئے تباہ کن ہوگا، ’ یہ ایک بڑا دھچکا ہوگا، سیاسی نظام میں انتشار کا سبب بن سکتا ہے جبکہ استحکام وقت کی ضرورت ہے‘۔
مشرف واضح کرچکے ہیں کہ پاکستان واپسی پر اپنی گرفتاری کے امکانات کے باوجود وہ 2013 ء میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے پہلے پاکستان چلے جائیں گے۔ سابق فوجی سربراہ انٹرنیٹ پر سماجی میل ملاپ کی ویب سائٹس کے ذریعے اپنی مقبولیت بڑھانےکی کوششوں میں مصروف ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ