1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ: گیند حکومتی کورٹ میں

شکور رحیم، اسلام آباد19 نومبر 2013

پاکستانی سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے تین رکنی پینل کی تشکیل کے لیے ہائیکورٹس کے پانچ ججوں کے نام حکومت کو بھجوا دئے ہیں۔

تصویر: Reuters

غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے تشکیل دی جانیوالی خصوصی عدالت مختلف ہائیکورٹس کے تین ججوں پر مشتمل ہوگی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ حکومت ان پانچ ججوں میں سے خصوصی عدالت کے لیےتین ججوں کا انتخاب خود کرے۔

منگل کے روز رجسٹرار سپریم کورٹ نے ملک کی پانچوں ہائیکورٹس سے موصول ہونے کے بعد جن پانچ ججوں کے نام وزارت قانون وانصاف کو بھجوائے ہیں، ان میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس یاور علی خان، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی اور بلوچستان ہائیکورٹ کی خاتون جج طاہرہ صفدر کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق این قریشی شامل ہیں۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملکی آئین توڑنے سمیت مختلف الزامات کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

قانونی ماہرین کے مطابق حکومت نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو درخواست کر کے جو گیند عدالت کے کورٹ میں پھینکی تھی، چیف جسٹس نے اپنے حصے کا کام کر کے وہ گیند دوبارہ حکومتی کورٹ میں پھینک دی ہے۔

اُدھر ملک کے قانونی و سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی زور و شور سے جاری ہے کہ کیا جنرل مشرف تنہا ہی غداری کے مقدمے کا سامنا کریں گے یا اس وقت کے ان کے ساتھی بھی اس کارروائی کی زد میں آئیں گے۔

سابق وزیر قانون اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل افتخار گیلانی کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ اور آئین کو معطل کرتے ہوئے میں کا لفظ استعمال کیا تھا اس لیے یہ کارروائی صرف انہی کے خلاف بنتی ہے۔

افتخار گیلانی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’فائنل آرڈر تو انہوں (مشرف) نے ہی کیا ہے جس میں جو حکم عدولی تھی وہ تو انہیں بتانا ہے، یہ ایک ایف آئی آر کی طرح ہے حکومت کی مرضی ہے کہ ایف آئی آر کس کے خلاف کرتی ہے ایک شخص کے خلاف کرتی ہے یا بیس کے خلاف کرتی ہے، ہاں ان کو (مشرف) کو یہ دفاع حاصل ہوگا کہ وہ یہ کہیں کہ میں نے اکیلے یہ فیصلہ نہیں کیا بلکہ میرے ساتھ اور بھی لوگ شامل ہیں۔‘‘

سپریم کورٹ کو مشرف کے خلاف سماعت کے لیے پینل کی تشکیل کے لیے آج پانچ نام موصول ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ صرف جنرل مشرف ہی تنہاء ملکی آئین توڑنے کے ذمہ دار نہیں بلکہ اس وقت کے اعلیٰ فوجی افسران اور سیاستدان بھی اس اقدام میں ملوث تھے۔ سابق وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما میر باز کھیتران کا کہنا ہے: ’’میں کسی کا نام لیے بغیر یہ کہوں گا کہ آئین جو کہتا ہے اس کے مطابق ہونا چاہیے۔ یہ نہیں ہے کہ کسی ایک یا دو کو استثنیٰ دے دیں ایک کی گردن پر چھری رکھ دیں۔ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اس معاملے میں جتنے میں شریک ہیں ان کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

اب حکومت تین ججو ں پر مشتمل خصوصی بینچ تشکیل دے گی جس کے بعد وفاقی سیکرٹری داخلہ اس خصوصی عدالت میں شکایت درج کرائیں گے جس کے بعد عدالت میں غداری کے مقدمے کی کارووائی کا آغاز ہوگا۔ اس کارروائی میں حکومت کی جانب سے ذوالفقار عباس نقوی بطور استغاثہ پیش ہونگے جبکہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اپنے وکلاء صفائی کے ذریعے دفاع کریں گے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں