1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کے مقدمے پر ضابطہء فوجداری کا اطلاق

شکور رحیم/ اسلام آباد10 جنوری 2014

پرویز مشرف کے وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ غداری کا مقدمہ آئینی ہے اس لئے اس پر فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا۔

تصویر: Reuters

پاکستان میں غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے والے سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے لئے جمعہ کا دن خاصہ بھاری رہا۔ غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقدمے پر ضابطہء فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے۔ عدالت نے جنرل مشرف کے وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا جس میں جنرل مشرف کو سولہ جنوری کوعدالت میں طلب کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی گئ تھی۔

پرویز مشرف کے وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ غداری کا مقدمہ آئینی ہے اس لئے اس پر فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا۔ ان وکلاء کا یہ مؤقف بھی تھا کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم استغاثہ کا کہنا تھا کہ اس مقدمے پر فوجداری قانون کا اطلاق ہوتا ہے اور عدالت ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے۔ وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر خصوصی عدالت نے گزشتہ بدھ کو غداری کے مقدمے پر فوجداری قانون کے اطلاق سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پرویز مشرف کے وکلا نے جمعہ کو خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کو طلب کیے جانے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست بھی دائر کیتصویر: REUTERS


جمعہ کو خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا اس مقدمے کی کاروائی کے دوران جہاں ضرورت پڑے گی ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہو گا۔ قانونی ماہرین کے مطابق فوجداری قانون کے اطلاق کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے اگر مشرف آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش نہ ہوئے تو عدالت ان کی گرفتری کا حکم دے سکتی ہے کیونکہ اس قانون کے اطلاق کے بعد ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا لازمی ہے۔ جنرل مشرف کی سولہ جنوری کو عدالت میں پیش ہونے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کے ایک وکیل احمد رضا قصوری نے کہا:

"جنرل مشرف کا آنا یا نہ آنا اب ڈاکٹر کے ہاتھ میں ہے اگر ڈاکٹر یہ کہتا ہے کہ صحت کی وجوہات کی بنا ء پر 16 تاریخ کو مشرف کا عدالت میں آنا ممکن ہے تو اس بارے میں ڈاکٹر کی رائے حتمی ہوتی ہے"۔

پرویز مشرف کے وکلا نے جمعہ کو خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کو طلب کیے جانے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست بھی دائر کی۔ تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست خارج کردی ۔ عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے مختصر فیصلہ سُناتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اپنے ہی فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

خصوصی عدالت اب 16 جنوری کو غداری کے مقدمے کی سماعت کرے گیتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

دوسری جانب جنرل مشرف کے وکلاء اب بھی یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک جاسکتے ہیں۔ حذب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولابخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ اس طرح کی قیاس آرائیاں لوگوں کے زہنوں مین ابہام پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نےکہا،" اصل حقیقت کیا ہے مھجے نہیں پتہ کیونکیہ دونوں باتیں کی جارہی ہیں۔ اگر عدلیہ نے انہیں (مشرف) کو چھوڑ دیا تو حکومت کو بھی کچھ کہنے کے لئے مل جائے گا۔ لیکن ان کے جا نے سے حکومت پر انگلیاں ضرور اٹھیں گی یہ طہ ہے"۔

خصوصی عدالت اب 16 جنوری کو غداری کے مقدمے کی سماعت کرے گی۔ عدالت نے اسی روز فوجی ہسپتال میں زیر علاج ملزم پرویز مشرف کو بھی طلب کر رکھا ہے۔ اگر جنرل مشرف عدالت میں پیش ہوئے تو ممکنہ طور پر ان پر غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں