مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری، ’سکیورٹی پر بیس کروڑ خرچ‘
14 مارچ 2014پاکستانی دارالحکومت میں قائم خصوصی عدالت نے سنگین غداری کے مقدمے میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے اکتیس مارچ کو طلب کر لیا ہے۔ خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے جمعے کے روز وفاقی شرعی عدالت میں قائم اپنے دفتر سے منسلک ایک کمرہ عدالت میں حکمنامہ پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی ہے کہ اگر پرویز مشرف عدالت میں حاضری سے انکار کریں تو انہیں گرفتار کر تے ہوئے پیش کیا جائے۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملزم کی بحفاظت عدالت آمد اور روانگی لئے سکیورٹی کے تمام ضروری اقداما ت کو یقینی بنائیں۔ عدالت نے سیکر ٹری داخلہ کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ اکتیس مارچ کو سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود رہیں۔
عدالتی فیصلہ آنے کے بعد پرویز مشرف کے ایک وکیل فیصل چوہدری نے اپنے رد عمل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا، ’’جنرل پرویز مشرف ہسپتال میں ہیں نہ وہ پاکستان چھوڑ کر کہیں گئے ہیں اور نہ جائیں گے۔ انہوں نے مقدمات کا سامنا کیا ہے،ایسی صورت میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنا مجھے ایک ثانوی سا قدم لگا ہے۔ ہم قانونی طور پر اس کا جائزہ لے کر بالکل اس کو اعلیٰ عدالتوں میں میں چیلنج کریں گے۔‘‘
سکیورٹی اور بھاری اخراجات
خیال رہے کہ عدالت نے پرویز مشرف کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے آج طلب کر رکھا تھا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عدالت میں حاضر نہیں ہوسکتے۔ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پرویز مشرف کی سکیورٹی کے لئے 25 سو اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی عدالت میں بحفاظت حاضری کے لئے قومی خزانے سےگزشتہ آٹھ سماعتوں پر 20 کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی عدالت میں مسلسل عدم حاضری صرف عدالتی کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں ان کے وکلاء کو فرد جرم پڑھ کر سنا دے تو بھی ٹرائل شروع ہو سکتا ہے۔
’فوج ناخوش ہے‘
ادھر جمعے کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ فوجی قیادت پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے سے خوش نہیں اور وزیر اعظم نواز شریف کو یہ مقدمہ ختم کرنے کے لئے دھیمے انداز سے پیغام دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جو جمہوریت کے حامی ہیں، جو نواز شریف کو مستحکم اور ترقی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں، وہ یہ سمجھانا چاہیں گے کہ اسی حکیم سے دوائی نہ لو، جس حکیم کے ہاتھوں پہلے مارے گئے ہو۔ فارمیشن کمانڈرز کے اجلاس میں، جو باتیں ہوئیں، وہ بھی نواز شریف صاحب کو پتہ ہیں۔کور کمانڈرز کے اجلاس میں، جو باتیں ہوئیں وہ سب کو پتہ ہیں۔ صدر مشرف پولیس کی حراست میں نہیں، فوج کے پاس ہیں، لےآئیں ان سے، دے دیں سزا۔‘‘
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت آئندہ سماعت پر پرویز مشرف کی جانب سے اکرم شیخ کی بطور پراسیکیوٹر تعیناتی چیلنج کرنے سمیت غداری کے مقدمے میں دیگر افراد کو شریک کرنے سے متعلق پرویز مشرف کی زیر التواء درخواستوں کی سماعت کرے گی۔