مشرقِ وسطیٰ میں تعلقات کو وسعت دے رہے ہیں، نیتن یاہو
عابد حسین
6 دسمبر 2017
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اُن کا ملک مشرق وسطیٰ میں تعلقات کے پھیلاؤ کو جاری ر کھے ہوئے ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران اس عمل کا حصہ نہیں ہے۔
اشتہار
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعلقات کے دائرے کو وسیع کرنے کا عندیہ یروشلم میں سفارت کاروں کی ایک کانفرنس میں دیا۔ انہوں نے اس کانفرنس میں اپنے سب سے بڑے مخالف ملک ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ علاقائی صورت حال کو اپنے غلبے میں لانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے۔
نیتن یاہو نے کانفرنس میں واضع کیا کہ مشرق وسطیٰ کے اُن ملکوں سے بھی تعلقات استوار ہیں جنہوں نے ابھی تک اسرائیل کو باقاعد طور پر ایک ملک کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہوا۔ انہوں نے اس کی بنیادی وجہ یہ بتائی کہ یہ اِن ملکوں کی اقتصادی اور سلامتی کی ضروریات کے تناظر میں ہے۔
کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے نقشے پر سرخ دائرے کے ملک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سرخ دائرے والا ملک اُن کے سفارتی اتحادیوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے ایران کو ایک جارح حکومت رکھنے والا ملک قرار دیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق یہ ملک جوہری ہتھیار سازی کا متمنی ہے اور بحیرہ روم کے سمندری راستے کے ذریعے اپنے اتحادی ملکوں کے ساتھ تعلقات کا پُل قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔
اسی کانفرنس میں بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ملک کی اقتصادی قوت کے تناظر میں بین الاقوامی رابطوں پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر انہوں نے امریکی و اسرائیلی تعلقات کی اہمیت اور افادیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اس تقریر میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ اعلان کے بارے میں کوئی ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا۔
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
10 تصاویر1 | 10
وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر بدھ چھ دسمبر کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اس ممکنہ اعلان پر عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی، روس اور چین نے اپنی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔