1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی يوکرائن: فوجی کارروائی میں دو سو سے زائد باغی ہلاک

عاصم سليم20 جون 2014

مشرقی يوکرائن ميں روس نواز عليحدگی پسندوں اور يوکرائنی فوج کے مابين شديد لڑائی جاری ہے جبکہ اسی دوران روس نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحد پر نئے سرے سے بڑی تعداد میں فوجیں تعینات کرنا شروع کر دی ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP

مشرقی يوکرائن ميں ملکی فوج کے ایک ترجمان نے ايک بيان ميں بتايا کہ دونيتسک کے خطے ميں جاری مسلح جھڑپوں کے نتيجے ميں گزشتہ روز سرکاری فورسز کے چار ارکان ہلاک جبکہ بيس ديگر زخمی ہو گئے۔ فوجی ترجمان نے دو سو سے زائد باغیوں کی ہلاکت جبکہ کئی سو ديگر باغيوں کے زخمی ہو جانے کا دعویٰ بھی کيا۔

دوسری جانب روس نواز باغیوں کے سربراہ نے يو ٹيوب پر جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ کييف حکومت کے مسلح دستوں کے مقابلے ميں باغيوں کے پاس اسلحہ اور ان کی تعداد بھی کافی کم ہے اور اسی سبب ممکنہ طور پر انہيں پيچھے ہٹنا پڑے گا۔ باغیوں کے سربراہ نے اپنے اس بيان ميں مشرقی يوکرائن ميں جاری بغاوت ميں مدد نہ کرنے کے ليے کريملن پر کڑی تنقيد کرتے ہوئے يہ اپيل بھی کی کہ روس وہاں اپنی فوجیں بھيجے۔

يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکوتصویر: picture-alliance/dpa

اس پيش رفت پر تاحال ماسکو حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا گيا۔ روسی صدر ولادیمير پوٹن پر روس ميں قوم پرستوں کا کافی دباؤ ہے کہ وہ يوکرائن ميں فوج بھيجيں۔ اس کے برعکس پوٹن مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابنديوں ميں توسيع سے بچنے کے ليے نو منتخب يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکو کے مجوزہ امن منصوبے ميں کافی دلچسپی ظاہر کر رہے ہيں۔ پوروشينکو نے گزشتہ بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ يکطرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے باغيوں کو يہ موقع ديں گے کہ وہ ہتھيار پھينک کر ملک چھوڑ ديں۔ يوکرائنی صدر آج بروز جمعہ اپنے اس امن منصوبے کی تفصيلات بتانے والے ہيں۔

دريں اثناء یوکرائن کے مشرقی حصے ميں جاری خونریز جھڑپوں کے پیش نظر روس نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحد پر نئے سرے سے بڑی تعداد میں فوجیں تعینات کرنا شروع کر دی ہیں۔ یہ بات مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے لندن میں کہی۔ راسموسن نے کہا کہ ماسکو حکومت نے یوکرائن کے ساتھ سرحد پر اپنے جو مزید ہزاروں فوجی تعینات کیے ہیں، وہ ’پیچھے کی طرف قابل افسوس قدم‘ ہے۔ روسی وزارت دفاع نے یوکرائن کے ساتھ سرحد پر نئی فوجی صف بندی پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

يوکرائن کے حوالے سے ايک اور اہم پيش رفت ميں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک بار پھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بذريعہ ٹیلی فون رابطہ کيا۔ جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں نے پوٹن سے مطالبہ کیا کہ ماسکو حکومت یوکرائن کو گیس کی فراہمی بحال کرنے کے موضوع پر کییف حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی میں مزید تاخیر نہ کرے۔ فرانسيسی دارالحکومت پیرس میں صدارتی دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اولانڈ اور میرکل نے پوٹن پر زور دیا کہ مشرقی یوکرائن میں لڑائی کا ‌خاتمہ یوکرائن کے بحران کے حل اور وہاں سلامتی کی صورت حال میں بہتری کے لیے ضروری ہے۔

اس بارے ميں کریملن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر پوٹن نے جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ یوکرائن کے نئے صدر پوروشینکو پر دباؤ ڈالیں کہ وہ لڑائی کے خاتمے کے لیے اپنے منصوبے پر فوری عملدرآمد کریں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں