1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یورپ میں امریکی دستوں کی تعنیاتی ممکن

عاطف توقیر10 اپریل 2014

نیٹو کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ یوکرائن کے خلاف روسی فوجی کارروائی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیے جانے والے منصوبے میں مشرقی یورپ میں واقع اتحادی ممالک میں امریکی فوجیوں کی ممکنہ تعیناتی بھی شامل ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

یہ بات امریکی فضائیہ کے جنرل فِلیپ بریڈلَو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقی یورپی سرحدوں پر روسی فوج کی غیرمعمولی تعداد کی وجہ سے نیٹو کے متعدد رکن ممالک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ’امریکا سمیت کسی بھی ملک کی طرف سے فوجی تعیناتی کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 28 رکنی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ کی جانب سے بریڈلَو سے کہا گیا تھا کہ وہ اگلے ہفتے منگل کے روز تک روس کے ہمسایہ نیٹو رکن ممالک کی سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق اقدامات تجویز کریں۔ ’’لازمی طور پر ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرز کے بری، بحری اور فضائی اقدامات کیے جائیں، جس سے ہمارے مشرقی یورپی اتحادیوں کو تحفظ کی ضمانت مل سکے۔‘

یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں روس نواز مظاہرین متعدد سرکاری عمارتوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ تجاویز گرچہ اگلے ہفتے پیش کرنا ہیں لیکن وہ مقررہ وقت سے قبل ہی یہ اقدامات تجویز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے جب ان سے یہ دریافت کیا کہ آیا ان کی تجاویز میں مشرقی یورپی ممالک میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بھی شامل ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں کسی بھی ملک کی فوجی شمولیت کے امکانات کو مسترد نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں روس نے یوکرائن کے علاقے کریمیا میں اپنی فوجیں داخل کر دی تھیں، جہاں کے مکینوں نے بعد میں ایک متنازعہ ریفرنڈم میں روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ بعد میں روس نے اس علاقے کو باقاعدہ طور پر روس میں ضم کرنے سے متعلق قانون منظور کر کے اس ریفرنڈم کی توثیق کر دی اور اس علاقے کا کنٹرول باقاعدہ طور پر سنبھال لیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک ماسکو حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ اس نے یوکرائن کی سرحد کے قریب بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر رکھے ہیں، جن کا مقصد کییف حکومت پر دباؤ برقرار رکھنے کے علاوہ ممکنہ طور پر فوجی طاقت کا استعمال بھی سکتا ہے۔ روس کی جانب سے یوکرائن میں فوجی کارروائی کے امکانات کو مسترد کیا گیا ہے، تاہم ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یوکرائن میں مقیم روسی زبان بولنے والے افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں