مشرقی یوکرائن: حریف قوتوں کے سڑکوں پر طاقت کے مظاہرے
16 اپریل 2014یوکرائن کی وزارت دفاع کے مطابق ملکی دستوں نے مشرقی شہر کراماٹورسک میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی مسلح بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے ’خصوصی آپریشن‘ کا آغاز کل منگل کی شام ہی کر دیا تھا۔ اس دوران شہر میں پولیس ہیڈ کوارٹرز پر گزشتہ ہفتے کے دن سے قابض مسلح افراد نے یہ عمارت خالی کر دی، جس کی بعد میں کییف حکومت نے تصدیق بھی کر دی۔
آج بدھ کے روز مشرقی یوکرائن کے مختلف شہروں میں کییف حکومت کے دستوں اور روس نواز باغیوں کی طرف سے سڑکوں پر اپنی طاقت کا اس طرح مظاہرہ کیا گیا کہ غیر جانبدار مبصرین کے مطابق حالات کسی بھی وقت خونریز ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر یہ نئی پیش رفت اس لیے تشویشناک ہے کہ یوکرائن کے بحران کے حل کی کوشش کے طور پر جنیوا میں کل جمعرات کے روز یورپی یونین، امریکا، یوکرائن اور روس کے نمائندوں کا جو اجلاس ہو رہا ہے، اس سے قبل مشرقی یوکرائن کی صورت حال میں بہتری کے بجائے ابتری نظر آ رہی ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کراماٹورسک میں آج اگر یوکرائن کے دستے بکتر بند گاڑیوں میں پٹرولنگ کرتے رہے تو قریبی شہر سلاویانسک میں بہت سے مسلح روس نواز باغی بھی کئی آرمرڈ گاڑیوں میں سڑکوں پر گشت کرتے رہے۔ ان میں یوکرائن کی فوج کی چھ ایسی گاڑیاں اور ہلکے ٹینک بھی شامل تھے، جن پر روسی پرچم لہرا رہے تھے۔
ان فوجی گاڑیوں کے بارے میں روسی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا کہ یوکرائن کے کئی فوجی اپنی ہمدردیاں بدل کر اپنی بکتر بند گاڑیوں اور ہلکے ٹینکوں کے ساتھ مشرقی یوکرائن کے ماسکو نواز علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل گئے ہیں۔ اس بارے میں کییف میں یوکرائن کی فوج نے تردید کی ہے کہ اس کا کوئی عسکری ساز و سامان روس نواز باغیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
ادھر مشرقی یوکرائن کے ایک بڑے شہر دونیتسک میں درجنوں مسلح باغیوں نے آج شہر کے ٹاؤن ہال پر قبضہ کر لیا۔ ان باغیوں نے مطالبہ کیا کہ روسی زبان بولنے والی آبادی کی اکثریت والے مشرقی یوکرائن میں اس خطے کے مستقبل سے متعلق ریفرنڈم کرایا جائے، جیسا کہ کریمیا میں کرایا گیا تھا۔
دریں اثناء برسلز میں مغربی دفاعی اتحاد کے رکن 28 ملکوں کے ایک اجلاس کے بعد اس تنظیم کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا کہ یوکرائن میں خراب ہوتے ہوئے حالات کے پیش نظر نیٹو کی طرف سے مشرقی یورپ میں اور زیادہ زمینی، فضائی اور بحری دستے تعینات کیے جائیں گے۔
راسموسن کے بقول نیٹو نے آج بدھ کے روز اپنے دفاعی منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد ایسے متعدد عسکری اقدامات کا فیصلہ کیا، جن کے تحت نیٹو کے رکن مشرقی یورپی ملکوں میں اس اتحاد کے زمینی، فضائی اور بحری دستوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کی تعداد بھی بڑھا دی جائے گی۔
اسی دوران ماسکو اور کییف کے درمیان آج بھی ایک دوسرے پر الزامات لگائے جاتے رہے۔ ماسکو کے بقول کییف حکومت یوکرائن کو خانہ جنگی کے دہانے پر لے آئی ہے جبکہ کییف حکومت کے مطابق روس یوکرائن میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔