1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن، سیز فائر کی بحالی پر اتفاق

23 دسمبر 2021

یوکرائن کی فوج اور ملک کے مشرقی علاقوں میں فعال روس نواز جنگجوؤں نے جولائی سن 2020ء میں طے پانے والی سیز فائر ڈیل کی بحالی پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ رواں ماہ ہی اس جنگ بندی کی کئی خلاف ورزیاں رپورٹ کی جا چکی ہیں۔

BdTD Ukraine | Mutterland Statue in Kiew
تصویر: Valentyn Ogirenko/REUTERS

یورپی تنظیم برائے تعاون و سکیورٹی (او ایس سی ای) نے بتایا ہے کہ حال ہی میں اس جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں تاہم یہ نئی پیش رفت قیام امن کی راہ ہموار کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔

اس یورپی تنظیم کے خصوصی مندوب برائے یوکرائن میکو کینوآن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں میں کہا گیا ہے کہ کییف حکومت خوش ہے کہ فریقین نے گزشتہ برس 22 جولائی کو طے پانے والی سیز فائر ڈٰیل کی بحالی کی خاطر مضبوط عزم ظاہر کیا ہے، جو خطے میں استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔

روس اور یوکرائن اس ڈیل کی خلاف ورزی کے لیے ایک دوسرے کو مؤرد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اس جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن پھر بھی یہ ڈیل سن 2020ء میں ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کا باعث بنی۔

اس وقت صورتحال کیا ہے؟

یورپی تنظیم برائے تعاون و سکیورٹی کے مطابق مشرقی یوکرائن کے متنازعہ علاقوں میں تعینات ملکی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسند جنگجوؤں کے مابین تناؤ کی کیفیت بدستور برقرار ہے۔

یوکرائن کے جنوب مشرقی ریجن دنباس میں ملکی فوج اور علیحدگی پسند آمنے سامنے ہیں۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا جب 2014ء میں روس نے یوکرائن کے مشرقی علاقے کریمیاکو طاقت کے بل بوتے پر اپنا حصہ بنا لیا تھا۔

روس اور مغرب کے درمیان پھنسا یوکرائن

04:43

This browser does not support the video element.

تب روس سے متصل یوکرائنی علاقوں دونتسک اور لوہانسک نے بھی یوکرائن سے آزادی کا یک طرفہ اعلان کر دیا تھا، تب سے اس ریجن میں ایک شورش برپا ہے۔

اس یوکرائنی علاقے میں قیام امن کی کئی کوششیں کی جا چکی ہیں تاہم ابھی تک کسی کوشش میں بھی مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ گزشتہ برس کی سیز فائر ڈیل بھی انہی کوششوں کا حصہ تھی۔

یورپی تنظیم برائے تعاون و سکیورٹی کا کردار

یورپی تنظیم برائے تعاون و سکیورٹی، یوکرائن تنازعہ کے حل کی کوشش میں شروع سے ہی شامل ہے۔ اسی ادارے کی کوششوں کی وجہ سے سن 2015ء میں بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ایک ڈیل طے پائی تھی، جس کے نتیجے میں اس تنازعے کے پر امن اور پائئدار حل کے لیے مذاکرات کے نئے راستے کھلے۔

او ایس سی ای کے علاوہ یوکرائن، روس، جرمنی اور فرانس نے بھی منسک نامی اس ڈیل میں اپنا اپنا کردار نبھایا تھا۔ یہ عالمی تنظیم دنباس ریجن میں ہونے والی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے جبکہ اس کے آزاد معائنہ کار فریقین کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔

یہ تنظیم سن 1975ء میں بنائی گئی تھی۔ اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے، جن میں روس اور یوکرائن بھی شامل ہیں۔ او ایس سی ای مارچ سن 2014ء سے ہی یوکرائن کے تنازعہ کو مانیٹر کر رہی ہے۔

ع ب، ا ب ا (خبر رساں ادارے)

یوکرائن اور روس کے درمیان مسلح تصادم کے خدشات

03:17

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں