مشرقی یوکرائن: لوہانسک پر حکومتی فوج کا کنٹرول
21 اگست 2014گلیوں اور سڑکوں پر بتدریج جنگ کے دوران آہستہ آہستہ پیش قدمی کرنے والی یوکرائنی فوج نے لوہانسک شہر پر کنٹرول کا اعلان کر دیا ہے۔ لوہانسک پر حکومتی عملداری کو قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈونیٹسک شہر پر بھی باغیوں کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں کے قبضے میں سب سے بڑا شہر ڈونیٹسک ہے۔ لوہانسک میں حکومتی فوج کی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ سویلین ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ ان ہلاکتوں کی بنیادی وجہ توپخانے کی شیلنگ ہے اور باغیوں کے قبضے والے علاقے انسانی المیے سے دوچار ہو چکے ہیں۔
بدھ کے روز لوہانسک شہر کے مرکز پر قبضے کی لڑائی کے دوان کم از کم 52 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر 64 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ڈونیٹسک کے علاقے میں سے بھی گزشتہ تین ایام کے دوران 43 مقامی افراد کے ہلاک ہونے کے علاوہ 40 سے زائد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ لڑائی کی وجہ سے اصل ہلاکتوں کی تعداد کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ لوہانسک پر قبضے کی لڑائی میں ہلاکتیں خاصی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ کئی ہفتوں سے حکومتی فوج اِس کوشش میں تھی کہ روس نواز باغیوں کو ڈونیسک اور لوہانسک سے باہر دھکیل دیا جائے۔ لوہانسک کا شہر روسی سرحد سے صرف 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
یوکرائن کا ایک فوجی جہاز SU-25 لوہانسک شہر کے قریب مار گرایا گیا ہے۔ ہوائی جہاز کی تباہی کی یوکرائن کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان آندری لائسینکو نے تصدیق کر دی ہے۔ ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ طیارے کا پائلٹ ہنگامی جمپ لگاتے ہوئے محفوظ رہا ہے یا وہ بھی طیارے کی تباہی کے ساتھ ہی ہلاک ہو گیا ہے۔ لوہانسک شہر کو شدید جنگ کا سامنا رہا اور گزشتہ اٹھارہ ایام سے یہ شہر بغیر بجلی اور پانی کے تھا۔ اسی طرح ٹیلی فون کے تمام رابطے بھی منقطع ہو چکے ہیں۔ روس نے اِس شہر کے اندر پھنسے ہوئے سویلین کے امداد کے لیے ایک بڑا امدادی قافلہ روانہ کیا تھا لیکن وہ ابھی تک روسی سرحد کے اندر کھڑا ہے۔ کییف حکومت نے اِسے اندر آنے کی ابھی تک اجازت نہیں دی ہے۔
دوسری جانب ایک ملین سے زائد آبادی کا شہر ڈونیٹسک روزانہ کی بنیاد پر توپوں کی شیلنگ کا سامنا کر رہا ہے۔ شہر کا حکومتی فوج نے محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ آہستگی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ بدھ کے روز ڈونیٹسک کی نواحی بستی ماکیفکا کو راکٹوں کی بارش کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈونیٹسک شہر کی باقی ماندہ آبادی مختلف عمارتوں کے تہہ خانوں کو بمباری سے بچنے کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ گزشتہ روز ڈونیٹسک شہر کے میئر آفس کو بھی حکومتی فوج کے توپخانے کی شیلنگ سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ اِس شہر میں بھی شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ حکومتی فوج کا خیال ہے کہ اگلے چند دنوں میں ڈونیٹسک سے بھی عسکریت پسندوں کو باہر نکال دیا جائے گا۔