1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے الیکشن، ’قیام امن کی راہ میں نئی رکاوٹ‘

عاطف بلوچ3 نومبر 2014

یورپی یونین نے مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی طرف سے اتوار کو کرائے گئے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو شورش زدہ مشرقی علاقے میں قیام امن کی راہ میں ایک نئی رکاوٹ قرار دیا ہے۔

تصویر: Reuters/Maxim Zmeyev

کییف حکومت، یورپی یونین اور امریکا کی طرف سے شدید تنقید کے باوجود مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز باغیوں نے بروز اتوار دو علاقوں میں انتخابات کرائے گئے۔ لوہانسک اور ڈونیٹسک میں علیحدگی پسند قبضہ کیے ہوئے ہیں اور یہ امر پہلے سے ہی یقینی تھا کہ وہاں روس نواز باغی ہی کامیاب حاصل کریں گے۔

باغیوں کی طرف سے بنائے گئے خود ساختہ الیکشن کمیشن نے ابتدائی جائزوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈونیٹسک میں الیگزینڈر ساخارشینکو جبکہ لوہانسک میں ایگور پلاٹنسکی کو برتری حاصل ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ان دونوں نے بالترتیب 81 اور 63 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ یہ دونوں باغی رہنما کییف حکومت سے دوری اختیار کرتے ہوئے روس کے قریب جانے کے خواہاں ہیں۔

باغی رہنما الیگزینڈر ساخارشینکو ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: Alexander Khudoteply/AFP/Getty Images

ماسکو حکومت کی طرف سے اس انتخابی عمل تسلیم کیا گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم یوکرائن کے جنوب مشرقی علاقوں کے رہائشیوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔‘‘ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے روس کے مقامی میڈیا کے حوالے سے مزید بتایا، ’’جو افراد منتخب ہوئے ہیں، انہیں عوام کی طرف سے مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ ان علاقوں میں معمول کی زندگی دوبارہ سے بحال کریں۔‘‘ ماسکو کی طرف سے اس الیکشن کو تسلیم کرنے سے ایسے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ یوکرائن تنازعے میں اس کے کردار کی وجہ سے عالمی برداری اس پر مزید پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے اس بیان سے قبل یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار فریڈریکا موگرینی نے کہا کہ یہ الیکشن منسک معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور اس سے شورش زدہ علاقوں میں امن قائم کرنے میں مزید مشکل پیدا ہو جائے گی۔ انہوں نے اسے امن کی راہ میں ایک نئی رکاوٹ بھی قرار دیا ہے۔

ادھر یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے ڈونباس کے نام سے جانے والے ان دونوں مشرقی علاقوں میں کرائے گئے انتخابات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹینکوں اور بندوقوں کی زور پر کرائے گئے الیکشن ہیں۔ انہوں نے اس الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برداری بھی اسے قبول نہیں کرے گی۔

خود ساختہ ری پبلک ڈونیٹسک کے صدر منتخب ہونے والے الیگزینڈر ساخارشینکو نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یوکرائن امن نہیں چاہتا، جیسا کہ وہ دعویٰ کرتا ہے۔ یقینی طور پر وہ ’ڈبل گیم‘ کر رہا ہے۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ کیف اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ماسکو حکومت مشرقی یوکرائنی علاقوں میں باغیوں کو مدد فراہم کر رہی ہے۔ وہاں گزشتہ برس یوکرائنی علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد جنم لینے والے ایک نئے تنازعے کے نتیجے میں چار ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ روس کے علاوہ کسی ملک نے ڈونباس میں باغیوں کے الیکشن کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں