مشرقی یوکرائن میں رواں برس کے اختتام تک جنگ بندی پر اتفاق
10 دسمبر 2019
روس اور یوکرائن کے صدور نے پیر نو دسمبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے لیے کوششیں جرمنی اور فرانس نے مشترکہ طور پر کی تھیں۔
اشتہار
پیرس میں ہونے والے اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے پہلی مرتبہ اپنے یوکرائنی ہم منصب وولودومیر زیلینسکی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں صدور نے رواں برس کے اختتام تک مشرقی یوکرائن میں فائربندی کا عمل شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ اس مذاکراتی عمل کو منسک سمجوتے کا تسلسل قرار دیا گیا ہے۔
فرانس، جرمنی، یوکرائن اور روس کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری ہونے مشترکہ اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ فریقین نے مشرقی یوکرائن کے علاقے میں ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کو شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ بھی طے پایا کہ جنگ بندی کے عمل کو مستحکم کرنے کے ضروری اقدامات کو بھی سن 2019 کے ختم ہونے سے قبل مضبوط کیا جائے گا۔
اس چہار ملکی مذاکرات میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ متحارب فریقین رواں برس کے ختم ہونے سے پہلے تمام قیدیوں کو رہائی دیں گے تا کہ وہ نیا سال اپنے اپنے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ منا سکیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائنی صدر نے رواں برس الیکشن جیتنے کی مہم میں اپنے ملک کے مشرقی حصے میں پیدا پرتشدد تنازعے کے حل کو اہم ترین قرار دیا تھا۔
پیرس مذاکرات میں روسی اور یوکرائنی صدور کے ساتھ میزبان ملک فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل شریک تھیں۔ چانسلر میرکل نے پیرس مذاکراتی عمل کو سن 2015 کے منسک امن سمجھوتے میں دوبارہ تحریک پیدا ہونا قرار دیا ہے۔ میرکل نے مشکل معاملات کو حل کرنے کے حوالے سے فریقین کی جذبے کی تعریف کی۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مشرقی یوکرائن میں انتخابات کے نظام الاوقات پر ماسکو اور کییف حکومتوں کے درمیان اتفاق رائے نہ پیدا ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس تناظر میں انہوں نے امید ظاہر کی اگلے چار مہینوں میں دونوں حکومتیں یوکرائن کے مشرقی حصے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں کریں۔
یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلینسکی نے پیرس مذاکرات کے بعد کہا کہ وہ ان مذاکرات سے زیادہ توقع کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے سوالات اٹھائے گئے اور پہلی میٹنگ کے اعتبار سے اس کے نتائج حوصلہ افزاء نہیں تھے۔ زیلینسکی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پیرس اجلاس کے نتائج بظاہر بہت ہی کم ہیں اور بڑے مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ع ح ⁄ ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)
یوکرائن میں علحیدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن
تصویر: DW/B. Riegert
پہلی ہلاکت
یوکرائن کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اتوار کو دونیتسک کے علاقے سلوینسک میں یوکرائنی پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔ روس نواز جنگجوؤں نے وہاں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ کییف حکومت نے اس علاقے میں ’انسداد دہشت گردی‘ کے لیے ایک آپریشن شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters
علیحدگی کا مطالبہ
گزشتہ کچھ ہفتوں سے روس نواز جنگجو دونیتسک اور اس کے نواحی علاقوں میں متعدد حکومتی عمارتوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ وہ اس علاقے کی آزادی کی خاطر ایک ریفرنڈم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں روسی نسل کے افراد کی اکثریت ہے۔
تصویر: Reuters
انسداد دہشت گردی کے لیے آپریشن
یوکرائن کی حکومت نے سلوینسک نامی علاقے میں بھی دہشت گردی کے خلاف خصوصی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے بحران کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یوکرائن کے وزیر داخلہ Arsen Avakov نے اس آپریشن کے حوالے سے اپنے فیس بک پیغام میں لکھا ہے، ’خدا ہمارا حامی و ناصر ہو‘۔ مقامی آبادی کو شہر کا مرکزی علاقہ خالی کرنے یا گھروں میں رہنے کی تاکید کر دی گئی ہے۔
تصویر: Creative Commons/Viktor Alekseyev
’دوسرے کریمیا‘ کا ماحول پیدا ہونے کا خطرہ
کییف حکومت کو اندیشہ ہے کہ روس بدامنی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یوکرائن کے مزید علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے۔ فروری میں کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد وہاں بحرانی صورتحال برقرار ہے۔ یوکرائن کے اس علاقے نے روس کے ساتھ الحاق کے لیے ایک ریفرنڈم کرایا تھا۔
تصویر: Reuters
روسی فوج کی سرحدوں پر تعیناتی
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ایسی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روس نے یوکرائن کے ساتھ سرحدوں پر بڑے پیمانے پر فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ نیٹو کے مطابق وہاں روسی فوجیوں کی تعداد تقریباﹰ چالیس ہزار ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ روس اس منصوبہ بندی میں ہے کہ جیسے ہی کوئی موقع پیدا ہو، یوکرائن پر حملہ کر دیا جائے۔
تصویر: DigitalGlobe/SHAPE/dpa
روسی دعوے
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ ماسکو حکومت یوکرائن پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ کریمیا کو یوکرائن کا حصہ تصور نہ کیا جائے۔
تصویر: Reuters
اکثریت یوکرائن کے ساتھ ہے
یوکرائن کے مشرقی علاقوں کی صورتحال کریمیا سے مختلف ہے۔ معائنہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں کی زیادہ تر آبادی یوکرائن کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تاہم وہ وسیع تر خود مختاری کے خواہاں ضرور ہیں۔ صرف ایک اقلیت کی کوشش ہے کہ روس کے ساتھ الحاق کر لیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
مغرب کا روس سے مطالبہ
یوکرائن کے بحران پر ایک بین الاقوامی ہنگامی میٹنگ آئندہ جمعرات کو منعقد کی جا رہی ہے۔ اس دوران جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے مطالبہ کیا ہے کہ روس تناؤ کے خاتمے کے لیے کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو حکومت یوکرائن کی مشرقی سرحدوں سے اپنی افواج واپس بلائے۔