مشرقی یوکرائن میں ڈرامائی صورتحال کا سامنا ہے، راسموسن
4 ستمبر 2014
ویلز کے علاقے نیوپورٹ میں جاری نیٹو اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نےکہا کہ یوکرائن کے تنازعے میں ایک ڈرامائی صورتحال کا سامنا ہے۔ ان کے بقول روس یوکرائن کو نشانہ بنا رہا ہے۔ راسموسن نے مزید کہا کہ دوسری طرف نظر دوڑائی جائے تو جنوب مشرقی میں اسلامک اسٹیٹ کے نام سے ایک دہشت گرد گروپ ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ ان کے بقول نیٹو کو اس بڑھتے ہوئے خطرے کو زیر کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنے ہوں گے۔
امریکا اور برطانیہ کے ایماء پر نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران یوکرائن کے معاملے میں روس کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنے اور شام و عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی شدت پسندی کو روکنے کے لیے تیار رہنے جیسے موضوعات کو خصوصی اہمیت حاصل رہے گی۔
اس دوران نیٹو کے ایک عسکری اہلکار نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ روس کے کئی ہزار جنگی دستے، بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک یوکرائن میں موجود ہیں۔ نام خفیہ رکھنے کی شرط پر اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ روس کہہ چکا ہے کہ اس کے دستے مشرقی یوکرائن کی سرحد سے پچھے ہٹ گئے ہیں۔ تاہم نیٹو کی جانب سے کی جانے والی نگرانی سے معلوم ہوتا ہے کہ یوکرائن میں روسی مداخلت کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے نیٹو کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرائن کو اس اتحاد کا رکن بنانے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اپنی مرضی سابقہ سوویت یونین کی ریاست پر تھوپنے کی کوشش سے باز رہے۔
اس موقع پر جرمن وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن نے یوکرائن کے تنازعےکو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ بیشک ماسکو حکام نے نیٹو سے تمام روابط ختم کر دیے ہیں لیکن اس اتحاد کو روس سے بات کرنے کی کوشش ترک نہیں کرنی چاہیے۔
اس دوران اس کانفرنس میں شریک افغان وفد میں شامل ایک کرنل نے لندن پہنچ کر سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔ برطانوی اخبار دی ٹائمز کے مطابق کرنل عنایت اللہ باراک افغان وزیر دفاع بسم اللہ خان محمد کے ساتھ برطانیہ پہنچے تھے اور انہوں نے فوراً ہی سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
اس سے قبل امریکی اور فرانسیسی صدر کے علاوہ جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کے سربراہان حکومت نے یوکرائن کے سربراہ مملکت سے ملاقات کی تھی۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات کا مقصد پوروشینکو سے روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں تاثرات معلوم کرنا تھا۔ پوروشینکو اور پوٹن کے مابین گزشتہ روز یہ بات چیت ہوئی تھی۔
برطانیہ میں ہونے والے اس اجلاس کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے نیٹو کی سب سے اہم ترین سربراہی کانفرنس قرار دیا جا رہا ہے۔ دو برس قبل شکاگو کے بعد یہ پہلی نیٹو کانفرنس ہے۔