مشرق وسطیٰ: سیاسی پیش رفت نہ ہوئی تو خونریزی، یورپی یونین کی تنبیہ
7 نومبر 2014مشرق وسطیٰ میں کسی بڑی مذاکراتی پیش رفت کی عدم موجودگی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین ایک نئی خونریز لہر کے خلاف فیدیریکا موگیرینی نے یہ تنبیہ آج جمعے کے روز یروشلم میں کی۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی نئی نگران عہدیدار کے طور پر موگیرینی آج ہی اپنے پہلے دورے پر مشرق وسطیٰ پہنچی تھیں۔
اپنی آمد کے بعد یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے موگیرینی نے کہا کہ اس وقت اشد ترین ضرورت اس بات کی ہے کہ خطے میں قیام امن کے تعطل کے شکار عمل کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ یورپی یونین کی اس اعلیٰ ترین سفارتکار نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن بات چیت نہ صرف جلد از جلد بحال ہونی چاہیے بلکہ اس عمل کو بلا تاخیر آگے بڑھایا جانا چاہیے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایوگدور لیبرمین کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیدیریکا موگیرینی نے مزید کہا، ’’یہ خطرہ اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ہم سیاسی راستے پر آگے نہ بڑھے تو ہم پیچھے چلے جائیں گے۔ پیچھے کی طرف یہ سفر ہمیں واپس پر تشدد صورت حال کی طرف لے جائے گا۔‘‘ موگیرینی کے بقول یہی وجہ ہے کہ وہ دیکھ رہی ہیں کہ اس وقت آگے بڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔
ابھی حال ہی میں اپنی نئی ذمے داریاں سنبھالنے والی موگیرینی نے آج یروشلم میں صرف فلسطینی اسرائیلی مذاکرات کی وکالت ہی نہیں کی۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تعمیرات اور یہودیوں کی آباد کاری کے متنازعہ منصوبوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا۔ فیدیریکا موگیرینی نے کہا کہ ان کی رائے میں جو علاقے فلسطینی مستقبل میں اپنی خود مختار ریاست کے حصے کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، وہاں نئی یہودی بستیوں کی متنازعہ تعمیر فریقین کے مابین تنازعے کے مذاکراتی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یورپی یونین کی اعلیٰ ترین سفارتکار نے اسرائیلی وزیر خارجہ لیبرمین کی موجودگی میں واضح طور پر کہا، ’’نئی یہودی بستیاں، جیسے ہم انہیں دیکھتے ہیں، امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے سیاسی ارادہ بھی اپنی جگہ موجود ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس بارے میں سیاسی خواہش کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ اس مکالمت کا ٹھوس نتیجہ بھی نکلے۔‘‘
فیدیریکا موگیرینی کا مشرق وسطیٰ کا یہ دورہ اتوار تک جاری رہے گا۔ اس دوران وہ اسرائیل میں یروشلم کے علاوہ تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں سے غزہ اور راملا بھی جائیں گی۔