مشرق وسطیٰ : مچل کی امن کوششیں فی الحال ناکام
18 ستمبر 2009مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ تعطل کے شکار مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ خصوصی امریکی مندوب برائے مشرقی وسطیٰ جارج مچل کے اس خطے کے موجودہ دورے کا مقصد انہی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرانا تھا۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق صدر باراک اوباما کے خصوصی مندوب کی فلسطینی رہنماؤں سے بات چیت بے نتیجہ ہی ختم ہو گئی۔ فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے یہودی بستیوں کی تعیمر کے حوالے سے اپنے موقف میں لچک کا مظاہرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ گزشتہ ایک ہفتے سے جارج مچل کی یہی کاوش تھی کہ رملہ اور یروشلم کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع کرائے جا سکیں۔ اسی پس منظر میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور جارج مچل کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور بھی ناکام ہو گیا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہودی بستیوں میں تعمیراتی منصوبے کچھ عرصے کے لئے ملتوی تو کئے جا سکتے ہیں، لیکن انہیں مکمل طور پر بند نہیں کیا جا سکتا۔
امریکہ سمیت متعدد ملک، فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی حکومتی منصوبے پر شدید تنقید کرتے آئے ہیں، جو ابھی تک جاری ہے۔ ساتھ ہی ان ممالک کا یروشلم حکومت سے مطالبہ ہے کہ مغربی اردن کے علاقے میں تعمیر کئے جانے والے2500 مکانات کی تعمیر فوری طور پر روک دی جائے۔ اس حوالے سے نیتن یاہو یہ کہتے ہیں کہ ان مکانات کی تعمیر روکی نہیں جاسکتی،کیونکہ اسرائیل کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور اسی بناء پر اسے یہ مکانات تعمیرکرنے کا پورا حق ہے۔ مشرقی یروشلم اور مغربی اردن کے کچھ علاقوں پر اسرائیل نے42 سال پہلے قبضہ کرلیا تھا۔
دوسری جانب صدر محمود عباس واضح طور پر کہ چکے ہیں کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے سے قبل یہودی آبادکاری کے عمل میں توسیع کو فوری طور پر روکنا ہوگا۔ خصوصی امریکی مندوب کی ان ملاقاتوں کا مقصہ یہ بھی تھا کہ فریقین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل مذاکرات کی میز پر واپس لایا جا سکے۔ جنرل اسمبلی کا اجلاس اگلے ہفتے نیو یارک میں شروع ہو رہا ہے۔ مچل کے حالیہ دورے سے جو امیدیں وابستہ کی جا رہی تھیں وہ سب ابتدائی طور پر معدوم ہو گئی ہیں۔ خطے میں ایک ہفتے تک قیام کے باوجود بھی جارج مچل یہودی بستیوں میں تعمیرات کی وجہ سے کھڑا ہونے والا تنازعہ حل کرانے میں ناکام رہے۔ وہ فریقین کو اس حوالے سے کسی بھی سمجھوتے پر راضی نہ کر پائے۔ ماہرین کے مطابق اگلے ہفتے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر باراک اوباما،اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی صدر کے مابین سہ فریقی مذاکرات کے واقعی عمل میں آنے کے امکانات قدرے کم ہو گئے ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک