مشرق وسطیٰ میں تناؤ کی کیفیت
18 اکتوبر 2010اگر ایک طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو انتہاپسند فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بالواسطہ بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری جانب شمالی غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائیہ کی کارروائی میں دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت سے مشرق وسطیٰ کی فضا میں کشیدگی کو محسوس کیا جا رہا ہے۔ شمالی غزہ علاقےکے ایک مقام پر اسرائیلی میزائل داغنے کی وجہ انتہاپسندوں کا ایک بار پھر راکٹ فائر کرنا بتایا گیا ہے۔ جوابی کارروائی علی الصبح کی گئی۔ اس میں تین دوسرے افراد کے زخمی ہونے کی بھی خبرہے۔
طبی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ان چار عسکریت پسندوں کو نشانہ بنابا جو اسرائیلی علاقے پر راکٹ پھینکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انتہاپسند تنظیم حماس کی جانب سے مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ گزشتہ کچھ ہفتوں سے غزہ سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغنے کے عمل میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسرائٍل فوج کے مطابق رواں سال کے دوران غزہ کے فلسطینی انتہاپسندوں کی جانب سے اب تک 165 راکٹ فائر کئے جا چکے ہیں۔
فلسطینی علاقوں میں مثبت پیش رفت یہ ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کی قیادت کے درمیان ایک اور ملاقات ہوئی ہے۔ اس میں ایک متفقہ اتحادی حکومت کے قیام کے امکانات کا پھر سے جائزہ لیا گیا۔ حماس کے نمائندوں نے الفتح کی قیادت سے ملاقات کی ہے۔
ایک دوسری پیش رفت یہ ہے کہ لندن سے عربی زبان میں شایع ہونے والے اخبارالحیات میں اسرائیل فلسطین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی خبر کی تصدیق اسرائیلی وزیر اعظم نے کردی ہے۔ یہ بات چیت جرمن ثالث گیرہارڈ کونراڈ کے تعاون سے جاری ہے۔ انہوں نے فریقین سے دو ہفتے قبل ملاقات کی تھی۔ انتہاپسند تنظیم حماس اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں ایک ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر تی ہے۔
عالمی مبصرین اسرائیل فلسطین اور مصر کے لیڈران کی پیرس میں ملاقات کے التوا کو بھی اہم خیال کر رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر کی میزبانی میں ہونے والی سمٹ کے لئے مصری صدر حسنی مبارک کے علاوہ فلسطینی لیڈر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پیرس مدعو تھے۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں ستمبر سے دوبارہ شروع ہونے والے براہ راست بات چیت میں پیدا شدہ تعطل کو ختم کرنے کے لئے یہ ملاقات خاصی اہم تھی۔ فلسطینی لیڈر کا خیال ہے کہ نئی یہودی گھروں کی تعمیر کے عمل کو روکے جانے کے بغیر کسی بھی قسم کی ملاقات بے معنی ہو سکتی ہے۔ اب تمام لیڈران امکانی طور پر نومبر میں ملاقات کریں گے۔ حتمی تاریخ کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ