مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے
19 دسمبر 2024
حوثی باغیوں نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں اس کے زیر کنٹرول پاور پلانٹس اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ان اہداف پر حملہ کیا، جنہیں حوثی عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
اشتہار
جمعرات کو علی الصبح یمن کے ایرانی حمایت یافتہ باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا اور بندرگاہی شہر حدیدہ اسرائیل کے سلسلہ وار فضائی حملوں سے لرز اٹھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں کم از کم نو افراد ہلاک اور دیگر بہت سے زخمی ہوئے ہیں۔
جمعرات کے روز ہونے والے تازہ حملوں سے اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسند گزشتہ نومبر سے ہی اسرائیل کے خلاف حملے کرتے رہے ہیں اور یمن کے پاس بحیرہ احمر کی راہداری پر ان کے حملوں سے عالمی جہاز رانی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
یمن کے بیشتر علاقوں کو کنٹرول کرنے والے حوثی گروپ کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے جمعرات کو علی الصبح یمن کے کئی علاقوں کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا، جس میں اس کا دارالحکومت صنعا اور حدیدہ شہر کی معروف بندرگاہ بھی شامل ہے۔
یمن کی نیوز ایجنسی ایس اے بی اے کی اطلاعات کے مطابق حملوں میں صنعا کے جنوب اور شمال میں دو مرکزی پاور اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ اسی طرح کے چار مزید حملوں میں حدیدہ کی بندر گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اس حملے میں راس عیسیٰ نامی تیل کی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا، جس کے سبب وہاں کام کرنے والے کچھ ملازمین ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تاہم حملے سے جانی اور مالی نقصان کی مکمل تفصیلات ابھی تک منظر عام پر آنی باقی ہیں۔
اسرائیل فوج نے حملوں کی تصدیق کی
اسرائیلی فوج نے جمعرات کی اولین ساعتوں میں یمن پر فضائی حملوں کی تصدیق کی اور کہا کہ اس نے یمن میں حوثی جنگجوؤں سے تعلق رکھنے والے "فوجی اہداف" کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حوثی گروپ نے اسرائیل کی طرف ایک میزائل داغا تھا، جسے روک دیا گیا اور اسی کے جواب میں یمن پر حملے کیے گئے۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے "یمن میں حوثیوں کے عین فوجی اہداف پر حملے کیے، جن میں صنعا میں بندرگاہیں اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے بھی شامل ہیں۔"
اس میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی دفاعی فورسز نے جن اہداف کو نشانہ بنایا انہیں حوثی فورسز نے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا، "وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی طرف سے حملے کے منصوبوں کی منظوری کے بعد، فضائیہ کے جنگی طیاروں نے انٹیلیجنس اور بحریہ کی ہدایت پر مغربی ساحلی پٹی اور یمن کے اندر تک حوثی دہشت گرد حکومت کے فوجی اہداف پر حملے کیے گئے۔"
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حملوں کے بعد حوثی رہنماؤں کو خبردار کرتے ہوئے کہا، "اسرائیل کا لمبا ہاتھ آپ تک بھی پہنچ جائے گا۔ جو کوئی بھی اسرائیل کی ریاست کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ جو ہمیں نقصان پہنچائے گا اسے سات گنا زیادہ نقصان پہنچایا جائے گا۔"
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں بندرگاہوں اور توانائی کے انفراسٹرکچر سمیت حوثیوں کے فوجی مقامات پر حملے کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کے دوران حوثی میزائل اسرائیل کی طرف فائر کیے گئے تھے، جو فضا میں ہی تباہ کر دیۓ گئے تھے، جبکہ گزشتہ 14 ماہ کے دوران اس گروپ کی طرف سے بار بار حملے کیے گئے۔
حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسند گزشتہ نومبر سے ہی یمن کے آس پاس بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں پر حملے کرتے رہے ہیں اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف راکٹ فائر کیے ہیں۔
ص ز ⁄ ج ا (روئٹرز، اے پی)
یمن: امدادی تنظیموں کے وسائل ختم ہو رہے ہیں
یمنی جنگ جاری ہے۔ مقامی افراد بیرونی امداد کے ذریعے زندگی کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امدادی تنظیموں کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے ایک ڈونر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے۔
تصویر: Mohammed Huwais/AFP/Getty Images
امداد میں کمی
یمن میں انسانی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ یمن کے تیرہ ملین افراد فاقے کی دہلیز پر ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں جاری خانہ جنگی اور امداد میں کمی ہے۔
تصویر: Khaled Ziad/AFP/Getty Images
امداد پر انحصار
کووڈ انیس کے بعد سے دنیا میں بے شمار افراد کو خوراک کی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔ یمن ایک انتہائی محروم ملک ہے جہاں چالیس فیصد آبادی کا انحصار ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد پر ہے۔
تصویر: Khaled Abdullah/REUTERS
پیسے ختم رہے ہیں
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اس ملک میں تیس ملین میں سے تیرہ ملین افراد کے پاس کھانا پینے کے پیسے نہیں ہیں۔ ادارے کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے ایسے مخدوش مالی حالات میں بچوں کو کیسے اور کیوں کر بچا سکتے ہیں۔
تصویر: Giles Clarke/UNOCHA/picture alliance
نامکمل امدادی پیکجز
اس وقت صرف ان فاقہ کش افراد کے مرنے کا امکان ہے، جنہیں پورا راشن بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر کیرولین فلائشر کا کہنا ہے ضرورت دو بلین کی ہے اور جو عطیات ملتے ہیں وہ صرف اس رقم کا اٹھارہ فیصد ہیں۔
تصویر: Mohammed Mohammed/XinHua/dpa/picture alliance
یوکرینی جنگ نے صورت حال کو ابتر کر دیا
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تنازعات میں گھرے علاقوں میں امدادی صورت حال خراب ہو گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام امدادی گندم کا نصف یوکرین سے حاصل کرتا تھا اور جنگ کے شروع ہونے سے قبل قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا تھا۔ ورلڈ بینک کا بھی کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ سے قحط کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: AHMAD AL-BASHA/AFP/Getty Images
خونریز خانہ جنگی
یمن میں گزشتہ سات برسوں سے خونریز خانہ جنگی جاری ہے اور اس میں علاقائی ریاستوں کا کردار بھی ہے۔ سن 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم ہونے والے مخلوط عسکری اتحاد نے ایران نواز حوثی ملیشیا کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔ حوثی ملیشیا اس وقت بھی دارالحکومت صنعاء پر کنٹرول رکھتی ہے۔
تصویر: imago images/Xinhua
عدن میں افراتفری
سن 2020 سے یمن کے جنوبی شہر عدن کا کنڑول علیحدگی پسند باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ ایک اسٹریٹیجک نوعیت کا شہر ہے۔یہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنمی حکومت کا آخری ٹھکانا بھی ہے۔ اس شہر میں دہشت گرد گروپ پوری طرح فعال ہیں۔ تصویر سن 2021کے ایک حملے کی ہے، جس میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔
تصویر: Wael Qubady/AP Photo/picture alliance
کوئی شیلٹر نہیں
تیل کی دولت سے مالامال یمنی علاقے مارب کو انتہائی شدید خراب حالات کا سامنا ہے۔ شمال میں یہ عدن حکومت کے زیرِ کنٹرول آخری شہر ہے۔ اس شہر میں جنگی حالات چھائے ہوئے ہیں۔ مارب علاقے پر سعودی جنگی طیارے بمباری بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عام شہریوں کو ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: AFP /Getty Images
ہسپتال بھرے ہوئے ہیں
ہیلتھ کیئر کی صورت حال یمن کے جنگ زدہ علاقوں میں خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ جنگ جاری ہے اور زخمیوں کے ساتھ ساتھ کووڈ انیس کے مریض بھی ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک میں حالات میں تبدیلی کی صورت حال دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: Abdulnasser Alseddik/AA/picture alliance
اسکول بھی بمباری سے تباہ
سن 2021 کی یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق یمن میں جنگی حالات نے تعلیمی سلسلے کو بھی انتہائی برے انداز میں متاثر کر رکھا ہے۔ بیس لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔بمباری سے بے شمار اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: Mohammed Al-Wafi /AA/picture alliance
بیچارگی و پریشانی
بجلی، صاف پانی، پٹرول اور اسی طرح کی کئی اشیاء یمن میں دستیاب نہیں ہیں۔ پٹرول اسٹیشنوں پر قطاریں مسلسل لمبی ہوتی جا رہی ہیں۔ امداد کے لیے فنڈ نہیں رہے اور بے چارگی اور پریشانی مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں۔