مصباح الحق کو قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنا دیا گیا ہے اور بولنگ کوچ وقار یونس ہوں گے۔ پاکستانی کرکٹ میں یہ نیا سیٹ اپ کم ازکم تین سال تک لیے فعال رہے گا۔
اشتہار
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور مایہ ناز بلے باز مصباح الحق کو دو اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ وہ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ہوں گے اور ساتھ ہی چیف سلیکٹر بھی۔ بدھ کے دن ایک نیوز کانفرنس میں پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کا پرانا ماڈل ختم کر دیا گیا ہے اور اب ٹیم کے چھ کوچ مل کر ٹیم سلیکٹ کریں گے اور مصباح الحق ان کی سربراہی کریں گے۔
پاکستانی کرکٹ میں اس پیشرفت پر جہاں کچھ حلقوں نے اسے اچھا قدم قرار دیا ہے، وہیں کچھ لوگ اس پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ بالخصوص شول میڈیا پر جاری بحث میں مشہور کرکٹ کامنٹیکٹر اور تجزیہ نگار ہارشا بھوگلے نے ٹوئٹ کیا کہ وہ اس نظام کے حامی نہیں، جہاں قومی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ ہی چیف سلیکٹر ہو۔ انہوں نے اپنے تجربات کے حوالے سے کہا کہ اس صورت میں کھلاڑی کوچ کے ساتھ پرخلوص نہیں ہوگا۔
ٹوئٹر صارف عدنان کرسٹوفر نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی کھلاڑی ہیڈ کوچ سے اختلاف رکھتا ہے تو کیا ہیڈ کوچ اسے ڈراپ کر دے گا؟
اسی طرح ایک اور ٹوئٹر صارف مبشر نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ مصباح الحق کو پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کا آرمی چیف بنا دیا گیا ہے۔
کرکٹ ناقد ماریہ شمیم نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ جہاں ایک طرف دنیا جارحانہ کرکٹ کی طرف جا رہی ہے، وہاں پاکستان میں مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنا دیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مصباح الحق دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے مشہور ہیں۔
مصباح الحق نے ان عہدوں پر فائز ہونے کے بعد کہا ہے کہ ٹیم اپنی حکمت عملی وسائل کو دیکھتے ہوئے بناتی ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ ایسے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے، جو جارحانہ انداز میں کھیلتے ہیں اور دوسری ٹیموں کو واضح انداز میں شکست دینے کی مہارت رکھتے ہیں۔ مصباح الحق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ کامیاب کپتان رہے ہیں۔
پاکستانی عوام میں یہ خوشی پائی جا رہی ہے کہ مصباح الحق ایک مرتبہ پھر قومی کرکٹ ٹیم کو بلندیوں کی انتہاؤں پر پہنچا دیں گے۔ مصباح الحق ہی کی کپتانی میں پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ کی رینکنگ میں کچھ مدت کی خاطر پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ اور سلیکشن کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ لیکن اب دیکھنا ہے کہ آیا وہ اس بڑے مقصد میں کامیاب ہو سکیں گے؟
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔