مصباح نے انگلینڈ کو فیورٹ قرار دے دیا
18 جون 2016انگلینڈ فیورٹ
پاکستانی کپتان مصباح الحق نے ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ روانگی سے قبل لاہور میں ڈوئچے ویلے کو خصوصی انٹرویو میں مصباح الحق نے بتایا کہ انگلش ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر اچھی فارم میں ہے۔ اس لیے اس وقت وہی فیورٹ ہے لیکن پاکستانی ٹیم بھی پُر اعتماد ہے۔ مصباح کے بقول، ’’ہماری مڈل آرڈر مسلسل اچھا کھیل رہی ہے اور باولنگ اعلیٰ پائے کی ہے اس لیے پاکستان ٹیم کو بھی آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
پندرہ سال کا انتظار تمام
42 سالہ مصباح الحق نے پاکستان کی جانب سے61 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ وہ ٹیسٹ کھیلنے والے دنیا کے ہر ملک میں کھیل کرکٹ چکے ہیں مگر انہیں ابھی تک ٹیسٹ کرکٹ کی جنم بھومی انگلینڈ میں کھیلنے کا موقع نہیں مِل سکا تھا۔ دو ہزار، دو ہزار چھ اور دو ہزار دس کے انگلینڈ کے دوروں میں وہ سلیکٹرز کی پسند، نا پسند کی بھینٹ چڑھ گئے تھے لیکن اب مصباح انگلینڈ میں اپنا پہلا ٹیسٹ بطور کپتان کھیلیں گے۔
مصباح کہتے ہیں کہ انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ نہ کھیلنا ایک محرومی تھی جو اب دور ہو رہی ہے۔ دنیا کے ہر کرکٹر کی طرح ان کی بھی ہوم آف کرکٹ میں کھیلنے کی آرزو تھی جو اب پوری ہوجائے گی۔ مصباح کہتے ہیں، ’’انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ہی ایک کرکٹر کا کیریئر مکمل ہو تا ہے میں خوش ہوں کہ اتنے سالوں بعد سہی یہ ہونے تو جا رہا ہے۔‘‘
اگلی سیڑھی چڑھنے کا موقع
پاکستان نے پانچ سال سے ایشیا کے باہر کسی بڑی ٹیم سے ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی۔ مصباح کہتے ہیں کہ ان کے لیے اس سیریز کی بہت اہمیت ہے، ’’لوگ کہتے ہیں کہ ہم اپنے ہوم گراؤنڈ متحدہ عرب امارات میں اچھا کھیل رہے ہیں۔ کیا دیار غیر میں بھی ہم اچھا کھیل سکتے ہیں؟ ہمیں اس سوال جواب دینا ہے۔ انگلینڈ میں یہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ میں نے کھلاڑیوں کو بتایا کہ اگر ہم انگلینڈ کو انگلینڈ میں ہرا دیں تو یہ کامیابی ایک اہم سنگ میل ہوگی۔ ایسی فتوحات سے ہی ٹیم دنیا میں اپنا لوہا منوا سکتی ہے۔‘‘
یاسر شاہ ’’ایکس فیکٹر‘‘
پاکستانی کپتان مصباح الحق کے مطابق انگلینڈ میں ہمیشہ لیگ اسپنرز کا طوطی بولتا رہا ہے خواہ وہ شین وارن ہوں، مشتاق احمد یا پھر عبدالقادر، اس لیے اس بار یاسر شاہ کا کردار کلیدی ہوگا۔ مصباح نے بتایا، ’’یاسر شاہ ڈوپ ٹیسٹ کی پابندی کے بعد اب اچھے ردھم میں ہے۔ اسے انگلینڈ میں لیگ کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بھی حاصل ہے اور وہ ہر طرح کی پچ پر وکٹیں لینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ یاسر نے انگلینڈ کے خلاف موسم سرما میں دو ٹیسٹ میچوں میں پندرہ وکٹیں لی تھیں اس لیے مجھے اب بھی یاسر سے بڑی امیدیں ہیں وہ ہماری باولنگ میں ’ایکس فیکٹر‘ ہے۔‘‘
عامر کا ’’امیج‘‘
مصباح نے بتایا کہ پاکستان کی فاسٹ باولنگ کا شعبہ بہت مضبوط ہے: ’’ہم صرف عامر پرتکیہ نہیں کر رہے ہیں۔ راحت علی، سہیل خان اور وہاب ریاض بھی منجھے ہوئے تیز باولر ہیں۔ عامر نے بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آکر جیسی عمدہ باولنگ کی ہے، مجھے یقین ہے وہ ٹیم کے لیے بہت کارگر ہوگا۔ اگر عامر نے قوت ارادی کا مظاہرہ کیا تو جس رفتار اور کنٹرول سے وہ گیند کو سوئنگ کرتا ہے انگلینڈ میں کامیابی ضرور اس کے قدم چومے گی۔‘‘
عامر کو انگلینڈ کے گزشتہ دورے میں جان بوجھ کر نو بال کرنے کی پاداش میں پانچ سال انٹرنیشنل کرکٹ سے باہر رہنا پڑا۔ مصباح کہتے ہیں کہ ماضی میں جو کچھ ہوا عامر اب اعلٰی کارکردگی کے ذریعے وہاں اپنا امیج بہتر بنا سکتے ہیں۔
تیاری انگلینڈ میں ہی ہوگی
پاکستان کرکٹ ٹیم لندن پہنچنے کے بعد ہیمپشائر کاونٹی کے ساحلی شہر ساوتھیمپٹن جائے گی، جہاں ٹیم کا تربیتی کیمپ لگایا جائے گا۔ مصباح کہتے ہیں کہ دورہ انگلینڈ کی تیاری صحیح معنوں میں انگینڈ میں ہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کا پہلے ٹیسٹ سے تقریباﹰ ایک ماہ پہلے انگلینڈ جانا بہت اہم ہے اور موسم اور حالات سے ہم آہنگ ہو کر ٹیم کو تیاری کا اچھا موقع ملے گا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ دورے کے لیے جو آٹھ آفیشلز نامزد کیے گئے ہیں ان میں نئے آسٹریلوی کوچ مکی آرتھر بھی شامل ہیں جن کی پاکستان کے ساتھ یہ پہلی انٹرنیشنل اسائنمنٹ ہوگی۔