مصراتہ میں دو غیر ملکی صحافی جنگ کی نذر ہوگئے
21 اپریل 2011معمر قذافی کی فوجوں نے گزشتہ کئی ہفتوں سے مصراتہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہاں فریقین کے مابین خونریز جھڑپوں میں اس دوسرے غیر ملکی صحافی کی موت بھی بدھ کے روز ہوئی۔ یہ صحافی امریکی شہر نیو یارک کا رہنے والا ایک فوٹوجرنلسٹ تھا، جس کا نام کرس ہونڈروس بتایا گیا ہے اور جو Getty Images نامی مشہور پریس فوٹو سروس کے لیے کام کرتا تھا۔گیٹی امیجز کے فوٹوگرافی کے شعبے کے ڈائریکٹر پنچو بیرناسکونی کے بقول کرس ہونڈروس بدھ کے روز مصراتہ میں ہونے والی لڑائی کی زد میں آ کر شدید زخمی ہو گیا تھا اور بعد ازاں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
نیو یارک، لندن اور مصراتہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کرس ہونڈروس اسی حملے میں شدید زخمی ہوا تھا، جس میں بدھ ہی کے دن جنگی حالات میں پیشہ ورانہ فوٹوگرافی کرنے والا مشہور برطانوی فوٹوگرافر ٹِم ہیدیرِنگٹن بھی ہلاک ہو گیا تھا۔برطانوی شہری ٹِم ہیدیرِنگٹن آکسفورڈ یونیورسٹی کا تعلیم یافتہ تھا اور اسے ماضی میں امریکہ میں ایک فلم ڈائریکٹر کے طور پر مشہور زمانہ آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد بھی کیا گیا تھا۔
کرس ہونڈروس کی عمر 41 سال تھی اور وہ 90 کے عشرے میں کوسووو، عراق اور افغانستان سمیت کئی بحران زدہ علاقوں میں ایک پیشہ ور فوٹوگرافر کے طور پر خدمات انجام دے چکا تھا۔ اس کی بنائی ہوئی تصویریں دنیا بھر کے مختلف جریدوں اور اخبارات میں شائع ہوتی تھیں اور وہ ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ کے علاوہ رابرٹ کاپا گولڈ میڈل بھی حاصل کر چکا تھا، جو جنگی حالات میں پیشہ ورانہ فوٹوگرافی کے شعبے میں دنیا کا اہم ترین اعزاز سمجھا جاتا ہے۔
مصراتہ میں بدھ ہی کے روز ہلاک ہونے والے برطانوی صحافی ٹِم ہیدیرِنگٹن کی عمر بھی 41 برس تھی اور وہ مشہور جریدے Vanity Fair کے لیے کام کرتا تھا۔ پیدائشی طور پر لیورپول سے تعلق رکھنے والے ہیدیرِنگٹن نے سن 2007 میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی جنگی مصروفیات کی کوریج کرتے ہوئے ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ جیتا تھا اور وہ ایک مشہور دستاویزی فلم Restrepo کا پروڈیوسر اور شریک ہدایت کار بھی تھا، جسے امریکہ میں آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد بھی کیا گیا تھا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے مصراتہ میں ان دونوں غیر ملکی صحافیوں کی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس حملے میں چند دیگر صحافی بھی زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف