مصراتہ پر نیا حملہ، سرکاری دستے پسپا
8 اپریل 2011باغیوں کے ایک ترجمان کے مطابق ساحلی شہر مصراتہ پر قذافی کی حامی فوجوں کے اس حملے اور اس کے خلاف باغیوں کی مزاحمت کے دوران کافی شدید لڑائی ہوئی۔ اس وجہ سے بہت سے مقامی باشندے یہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور بھی ہو گئے۔
ادھر برسلز میں نیٹو ذرائع نے آج کہا کہ یہ ممکن ہے کہ جمعرات کے روز مغربی دفاعی اتحاد کے جنگی طیاروں سے بریقہ کے بندرگاہی شہر کے قریب جو فضائی حملے کیے گئے تھے، ان میں حادثاتی طور پر قذافی کے مخالف باغیوں کے چند ارکان بھی مارے گئے ہوں۔
نیٹو جنگی طیاروں کے حملے میں لیبیا میں حکومت مخالف باغیوں کے ایک ٹینک کو نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر نیٹو سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے بھی آج جمعہ کو افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے برسلز میں کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور نیٹو کو اس میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرا دکھ ہے۔
لیبیا ہی کے بارے میں جنیوا سے مو صولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک ٹیم ممکنہ طور پر اتوار کو چھان بین کے لیے لیبیا روانہ ہو جائے گی۔ انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والے یہ ماہرین لیبیا میں تحقیقات کریں گے کہ وہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی رپورٹیں کس حد تک درست ہیں۔
عالمی ادارے کی اس ٹیم کے سربراہ شیرف بادسیونی نے جمعہ کو جینوا میں بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی پرسوں اتوار سے لیبیا میں اپنا فیلڈ مشن شروع کر دیں گےجہاں ان کی مصروفیات کے مرکز زیادہ تر لیبیا کے مشرقی اور مغربی حصے ہو ں گے۔ عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ماہرین کی اس ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ اپنے اس مشن کے دوران وہ مصر اور تیونس بھی جائیں گے۔
ماہرین کی اس ٹیم کی تشکیل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے متفقہ طور پر کیا تھا تاکہ ان الزامات کی چھان بین کی جا سکے کہ لیبیا میں قذافی کی فوجیں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک