مصراتہ کے باغیوں کو دیا گیا الٹی میٹم ختم
4 مئی 2011نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے طرابلس میں دعویٰ کیا کہ اب تک لیبیا کے اِس تیسرے بڑے شہر سے 400 کے قریب باغی ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ اُن کی اِس بات کی کسی آزاد ذریعے سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ قذافی کی حامی فورسز نے گزشتہ تقریباً دو مہینوں سے اس شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
طرابلس میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے خالد کریم نے بتایا:’’مجھے امید ہے کہ وزیر انصاف ہماری تجویز کو قبول کرتے ہوئے اِن باغیوں کے لیے ہتھیار ڈالنے کے الٹی میٹم میں کم از کم ایک یا دو روز کی توسیع کر دیں گے کیونکہ مصراتہ کے عوام کی جانب سے مثبت اشارے موصول ہو رہے ہیں۔‘‘
چونکہ اِس مغربی بندرگاہی شہر مصراتہ کا ہوائی اڈہ حکومتی فوج کے کنٹرول میں ہے، اس لیے باغیوں کو اَشیائے خوراک اور دیگر مطلوبہ ساز و سامان کے لیے مصراتہ کی بندرگاہ پر ہی مکمل انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم بندرگاہ بار بار قذافی کے دستوں کی گولہ باری کا نشانہ بنی ہے، جس کے باعث کم ہی بحری جہاز وہاں لنگر انداز ہو پا رہے ہیں۔ ایک روز قبل مصراتہ میں گولہ باری کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اُدھر کل منگل کو باغیوں کے مشرقی گڑھ بن غازی میں باغیوں کے ایک ہیڈ کوارٹر کے قریب کار بم کے ایک دھماکے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔ یہ دھماکہ ہیڈکوارٹر سے صرف 200 میٹر کے فاصلے پر ہوا۔ بن غازی میں بہت سے لوگوں نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ دھماکہ قذافی کے حامی عناصر نے کیا ہے۔
اُدھر طرابلس میں، جہاں چند روز قبل نیٹو کے ایک فضائی حملے میں معمر قذافی بال بال بچ گئے تھے اور اُن کا ایک بیٹا مارا گیا تھا، آج بدھ کو تین بڑے دھماکوں کی آواز سنی گئی۔ تاہم نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے بتایا کہ قذافی بالکل خیریت سے ہیں اور یہ کہ اُنہوں نے جمعرات اور جمعے کو لیبیا کے مختلف قبائل کے اجلاسوں سے پہلے متعدد قبائلی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
اِدھر کل جمعرات کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں لیبیا سے متعلق بین الاقوامی رابطہ گروپ کا ایک اجلاس منعقد ہونے والا ہے، جس میں لیبیا کے بحران کا کوئی سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس اجلاس سے پہلے بن غازی میں باغیوں کی جانب سے امریکہ اور دو یورپی ممالک فرانس اور اٹلی سے تین ارب ڈالر کے ایک ہنگامی قرضے کی درخواست کی گئی ہے۔ باغیوں کے مطابق اِس رقم سے باغی اپنی انتظامیہ کو مزید تین چار ماہ تک آسانی سے چلا سکیں گے۔ واضح رہے کہ فرانس اور اٹلی باغیوں کی قومی کونسل کو لیبیا کی جائز نمائندہ تسلیم کر چکے ہیں۔
اِسی دوران نیٹو کے واحد مسلم اکثریتی رکن ملک ترکی نے قذافی پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ ترکی کی جانب سے پہلی بار قذافی پر مستعفی ہو جانے کے لیے زور دیا گیا ہے تاکہ ’مزید خونریزی اور تباہی سے بچا جا سکے‘۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین