مصری صدر نے حکومت برخاست کردی
29 جنوری 2011مصر میں جاری پرتشدد مظاہروں کے چار روز بعد ہفتے کی صبح قوم سے اپنے خطاب میں حسنی مبارک نے کہا کہ انہوں نے حکومت کو مستعفی ہونے کے لئے کہہ دیا ہے اور کل ملک میں نئی کابینہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لے گی۔ دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے متعدد شہروں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حسنی مبارک نے اپنے خطاب میں عندیہ دیا کہ وہ ملک میں معاشی اور سیاسی اصلاحات پر توجہ دیں گے۔
’’ہم اصلاحات کی پٹری سے نہیں اتریں گے بلکہ اس ضمن میں ہم نئے اقدامات اٹھائیں گے تاکہ ملک میں عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور شہریوں کے لئے آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے بھی موثر اقدامات کئے جائیں گے تاکہ شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
حسنی مبارک گزشتہ تین دہائیوں سے مصر پر حکمرانی کر رہے ہیں اور ایک عام رائے ہے کہ وہ اپنے بعد اپنے بیٹے کو ملک کا صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔ حسنی مبارک نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ایسے نئے اقدامات اٹھائیں گے، جن سے جمہوریت اور انصاف کو تقویت ملے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے اقدامات کی تفصیل نہیں بتائی۔
دوسری جانب ملک بھر میں جاری مظاہروں کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور دارالحکومت قاہرہ سے شروع ہونے والے یہ مظاہرے اب ملک کے دیگر شہروں تک بھی پھیل چکے ہیں۔ مظاہروں میں حسنی مبارک کے خلاف بھی نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
مبارک نے اپنے اس خطاب میں مظاہروں میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔
’’مجھے شہریوں اور پولیس کے معصوم افراد کی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ ہے۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور پرامن رہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی اور افراتفری کے درمیان ایک باریک لکیر ہوتی ہے، جسے پھلانگنا نہیں چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ان عوامی مظاہروں سے انہوں نے یہی سمجھا ہے کہ عوام حکومت سے مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے خلاف اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق