مصری عوام کسی کے مشوروں کے منتظر نہیں، میرکل
5 فروری 2011چانسلر میرکل نے واضح کیا ہےکہ یورپ کو عرب دنیا میں اپنا ایجنڈا متعین کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ چانسلر میرکل نے جرمن شہر میونخ میں عالمی سلامتی سے متعلق کانفرنس میں خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔
جرمن چانسلر نے ذاتی تجربے کو بنیاد بناتے ہوئے کہا ہے کہ مصری عوام بیرونی مشوروں کے منتظر نہیں۔ ان کے بقول مصری شہریوں کی صدائیں سننے کی ضرورت ہے انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کیا سوچنا چاہیے۔
واضح رہے کہ جرمن چانسلر کا تعلق مشرقی جرمنی سے ہے، جہاں ماضی میں کمیونسٹ حکومت تھی۔ چانسلر میرکل اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز ہی میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی تحریک میں سرگرم رہیں۔
میونخ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مصر میں انتقال اقتدار کے لئے ایک نظام موجود ہونا چاہیے تاکہ قیادت کا خلاء پیدا نہ ہو۔ مصر کے عوام اپنے اوپر تین دہائیوں سے حکمرانی کرنے والے صدر حسنی مبارک کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ صدر مبارک ستمبر کا صدارتی انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کرکے عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ اب اقتدار چھوڑنے والے ہیں۔
مصری صدر کا حلیف تصور کیا جانے والا ملک امریکہ اور یورپی یونین صدر مبارک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ملک میں جمہوری اصلاحات نافذ کریں۔ دونوں کی جانب سے فی الحال صدر مبارک سے اقتدار چھوڑنے کا براہ راست مطالبہ سامنے نہیں آیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی جرمن چانسلر کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ واضح رہے کہ جرمن چانسلر اور برطانوی وزیر اعظم دونوں کا شمار یورپ کی قدامت پسند قیادت میں ہوتا ہے۔
جرمن چانسلر نے مصر میں عوامی تحریک کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہاں تبدیلی ضرور آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طرز کی جمہوریت دنیا بھر کو ’برآمد‘ نہیں کی جاسکتی البتہ ایک بات واضح ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
سالانہ بنیادوں پر منعقد ہونے والی میونخ سلامتی کانفرنس میں دنیا بھر میں سلامتی سے جُڑے مسائل پر گفتگو کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عرب ممالک میں سر اٹھانے والے عوامی احتجاج کی وجوہات میں سلامتی کے فقدان، غربت، بدعنوانی اور جمہوری اقدار کی کمی کا ذکر کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ