مصر: عرب انقلاب کی اہم شخصیت کی رہائی
5 جنوری 2017احمد ماہر نے 2011ء میں مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف اٹھنے والی تحریک میں سماجی ویب سائٹس کا بھرپور استعمال کیا اور وہ حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج میں مظاہرین کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب رہے تھے۔ ان کے وکیل طارق العوادی نے بتایا،’’احمد ماہر رہائی کے بعد مزید تین سال تک عدالتی نگرانی میں رہیں گے اور اس دوران انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔‘‘ وکیل کے بقول سزا پوری ہونے کے بعد ان کے مؤکل کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
احمد ماہر کو ان کے دو ساتھیوں محمد عادل اور احمد دوما کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا تاہم یہ دونوں بدستور جیل میں ہی ہیں۔ نومبر 2013ء میں یہ لوگ السیسی حکومت کے اس قانون کی مخالفت میں سڑکوں میں نکلے تھے، جس میں اجتماع پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دسمبر میں ان پر فرد جرم عائد کر دی گئی تھی، جس کے بعد ان تینوں کو تین تین سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ دوما ایک اور مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
احمد ماہر کو جمہوریت کے لیے چلنے والی اس تحریک کی اہم ترین شخصیت بھی قرار دیا گیا تھا۔ ان مظاہروں کی وجہ سے فروری 2011ء میں حسنی مبارک کے اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑ گیا تھا۔ اس کے بعد محمد مرسی مصر کے پہلے جمہوری صدر منتخب ہوئے تاہم وہ صرف ڈھائی برس ہی حکومت کر پائے اور فوج نے مداخلت کرتے ہوئے مرسی کو معزول کر دیا تھا۔