مصر کی آثارِ قدیمہ کی وزارت نے بتایا ہے کہ ایک مقام پر کھدائی کے دوران بے شمار قدیمی دور کے نوادرات برآمد ہوئے ہیں۔ بیان کے مطابق کم از کم بائیس پتھر کے تابوت مختلف قبروں سے دریافت کیے گئے ہیں۔
اشتہار
نئی دریافتیں ملکہ نیرت کے اس ٹیمپل میں سے ملی ہیں، جو تدفین کی رسومات کی ادائیگی کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ ملکہ نیرت قدیمی قبل از مسیح کے فرعونی دور کے بادشاہ تیتی کی ملکہ تھی۔ ماہرین کی ایک ٹیم ایک وسیع علاقے پر پھیلے قدیم ادوار کے مقامات کے کھوج میں مصروف ہے۔مصر میں سقارہ کا قدیم معبد دوبارہ کھول دیا گیا
نئی دریافتیں
مصری وزارت برائے سیاحت اور آثارِ قدیمہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ سقارہ کے مقام پر دس سے بارہ فیٹ کی گہرائی میں کم از کم بائیس منقش تابوتوں کو دریافت کیا گیا ہے۔ ابھی ان کو کھولا نہیں گیا ہے۔ ان تابوتوں کے ساتھ ساتھ قبروں کے اندر سے کئی تابوتوں کے ساتھ ساتھ کتبے، کھلونے، لکڑی کی کشتیاں اور تدفین کے وقت پہنے جانے والے ماسک یا نقاب بھی ملے ہیں۔
ان سینکڑوں سال پرانی اشیا کی دریافت قدیمی شہر مِمفس کے نواح میں واقع قبرستان سے ہوئی ہیں۔ اس قبرستان کا نام سقارہ ہے۔ یہ مصری دارالحکومت قاہرہ سے تیس کلو میٹر جنوب میں واقع ہے۔ سقارہ کا قبرستان قریب سات مربع کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے۔
کتابِ مرگاں
سابق مصری وزیر برائے آثارِ قدیمہ اور مصریات کے معروف ماہر زاہی حواس کا کہنا ہے کہ نئی دریافتوں میں ایک چار میٹر لمبی 'کتاب مرگاں‘ بھی دریافت ہوئی ہے۔ یہ اس دور میں نرسل کی چھال سے بنائے گئے کاغذ پر تحریر ہے۔ درخت کی اندرونی چھال سے کاغذ بنانے کو 'پیپر ماشی‘ کہا جاتا تھا۔مصر میں لاشوں کے تحنط کی ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ دریافت
اس کتاب کے حوالے سے حواس کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں نئے دفن کیے جانے والے افراد کا تذکرہ بھی تحریر ہے لیکن اس کا مکمل ترجمہ ابھی ہونا باقی ہے اور بظاہر یہ ایک رہنما کتاب معلوم ہوتی ہے۔ اس کا تعلق تیئیس سو برس قبل از مسیح کے دور سے ہے اور فراعین کے چھٹے خاندان سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کتاب میں ایک قدیمی ٹیمپل کا نقشہ بھی بنا ہوا ہے۔
ابھی مزید دریافتیں ہونا باقی ہیں
سقارہ میں کھدائی کرنے والی ٹیم کا خیال ہے کہ اس علاقے میں کھدائی کا سلسلہ جاری ہے اور مزید قدیمی ادوار کے مجسمے اور تابوتوں کی دریافت کا یقینی امکان ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ مقام اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے یا ورلڈ ہیریٹیج میں سن 2011 میں شامل کیا گیا تھا۔ مصر ان نئی دریافتوں سے عالمی سیاحوں کی دوبارہ واپسی میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سیاحوں کو اس وقت کورونا وبا کی مشکل رکاوٹ کا سامنا ہے۔ رواں برس میں کسی وقت مصر حکومت نو تعمیر شدہ عظیم مصری عجائب گھر کا افتتاح بھی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
2020ء میں دریافت ہونے والے بیش قیمت خزانے
کووڈ انیس کی وبا ماہرین آثار قدیمہ کو کام کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سن 2020 کے دوران بھی ان ماہرین نے کئی قیمتی اشیا کو ڈھونڈ نکالا۔ ان میں سنگ مرمر کا قیمی مجسمہ اور تابوت نمایاں ہیں۔
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images
سقارہ
مصری دارالحکومت قاہرہ سے تیس کلو میٹر کی دوری پر ممفس نامی قدیمی شہر کا قبرستان سقارہ بڑے اہرام اور بادشاہوں کے علاقے میں ایک آثار قدیمہ کے حوالے سے اہم جگہ ہے۔ اس قبرستان میں رواں برس ستمبر اور اکتوبر میں میں ماہرین آثار قدیمہ نے انتہائی خوبصورت منقش تابوت دریافت کیے تھے۔
تصویر: Samer Abdallah/dpa/picture alliance
بارہ مزید تابوتوں کی دریافت
سن 2020 کی مہینے نومبر میں ماہرین نے سقارہ ہی میں مزید بارہ تابوتوں کو ڈھونڈ نکالا۔ منقش تابوتوں کا زمانہ ڈھائی ہزار سال سے پہلے کا بتایا گیا ہے۔ تمام تابوتوں کو ماہرین نے نہایت احتیاط سے کھولا اور اپنا تحقیقی عمل آگے بڑھایا۔ ان تابوتوں کی تفصیلات ابھی عام نہیں کی گئی ہیں۔
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images
حیران کن چٹان
جرمنی کی بون یونیورسٹی کے شعبہ مصریات نے مصر کے علاقے اسوان کے شمال مشرق میں واقع وادی ابو سُوبیرا میں کھدائی کے دوران تحریروں کی حامل ایک چٹان کو تلاش کیا۔ ماہرین کے مطابق یہ تحریریں پانچ ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ چٹان داراصل چوتھی صدی قبل از مسیح میں کسی شہر کا نشان تھا۔
تصویر: Ludwig Morenz
پومپی کے کھنڈرات
رومن تہذیب کے شہر پومپی میں بھی نئی دریافتیں سامنے آئی ہیں۔ یہ قدیمی کھنڈرات موجودہ اطالوی شہر نیپلز کے جنوب میں ہیں۔ ان کھنڈرات میں سن 79 عیسوی میں آتش فشاں ویسوئیس سے نکلنے والی راکھ اور لاوا دریافت ہوا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے سے بے شمار افراد کی ہلاکت کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس مقام کے کھنڈرات کی اولین نشاندہی اٹھارہویں صدی میں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Jens Köhler
فاسٹ فوڈ، پومپی اسٹائل
سن 2020 کے کرسمس سے قبل ماہرین آثارِ قدیمہ نے ایک اور شاندار دریافت کی ہے۔ یہ دریافت پومپی کے علاقے میں قدیمی فوڈ اسٹال ہے۔ اسے ماہرین نے تباہ شدہ شہر میں فاسٹ فوڈ کا مرکز قرار دیا ہے۔ اس میں مختلف جگہیں رنگوں سے سجی ہوئی ہیں۔ خوراک گرم رکھنے کے کنٹینر بھی ملے ہیں۔ اس فوڈ اسٹال پر بطخ، مرغی اور دوسرے کھانے فروخت ہوتے تھے۔
تصویر: Luigi Spina/picture alliance
یروشلم کی شہری فصیل
سن 2020 میں یروشلم میں کھدائی کے دوران جرمن ماہرِ آثار قدیمہ ڈیٹر ویوویگر کی ٹیم نے اسی شہر کی ایک قدیمی دیوار یا دفاعی فصیل کو دریافت کیا۔ اس کا زمانہ یہودی بادشاہ ہیرودس الکبیر کا خیال کیا گیا ہے۔ اس دریافت سے واضح ہوا ہے کہ پرانے دور میں یروشلم ایک چھوٹا سا شہر تھا۔ یہ ایک عام تاثر ہے کہ یروشلم ہر دور میں ایک بڑا شہر تھا۔
تصویر: DW/T. Krämer
دوسری صدی کا گاؤں
یروشلم کو مذہبی اور سیاسی تنازعات کا سامنا ہے لیکن اس میں ہزاروں سالہ قدیمی ادوار کی تاریخی نشانیاں مدفون ہیں۔ سن 2020 کے اوئل میں اسی شہر میں ایک پرانے گاؤں کے کھنڈرات دریافت کیے گئے تھے۔ اس کا زمانہ دوسری صدی کا معلوم ہوا ہے۔ اس میں زندگی کے سبھی شعبوں کا پتہ چلتا ہے۔ اس دور کے بارے میں اس گاؤں نے دلچسپ معلومات فراہم کی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak
پرانا شہر، نئی دریافتیں
سن 2020 میں یونانی دارالحکومت ایتھنز میں کام کرنے والے مزدوروں کو اچانک ایک قدیمی مجسمہ ملا۔ اس کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ یہ یونانی دیوتا ہیرمیس کا مجسمہ ہے۔ اس کی تخلیق کا اندازہ تیسری یا چوتھی صدی کا لگایا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یونان میں اکثر و بیشتر قدیمی نوادرات دریافت ہوتے رہتے ہیں۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسٹون ہینج کی باقیات کا تعلق کسی قدیمی دور کی عبادت گاہ یا قربان گاہ سے یا پھر کسی فلکیاتی مشاہدہ گاہ سے ہے۔ ایک تازہ تحقیقی مطالعے میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ بڑے ریتلے پتھر جنوبی انگلیڈ کے جنگلاتی علاقے ویسٹ وُوڈز سے تعلق رکھتے ہیں۔