مصر: قبطی مسیحی چرچ میں بم دھماکا، کم از کم بیس ہلاک
9 اپریل 2017مصر کی وزارت صحت کے ترجمان خالد مجاہد نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جس وقت نصب شدہ بم پھٹا، اُس وقت چرچ کا ہال عبادت گزاروں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ کئی میڈیا ہاؤسز زخمیوں کی تعدا پچیس اور چالیس کے درمیان بیان کرتے ہیں۔
طنطا شہر کے گرجا گھر میں یہ بم دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے جب، مصر کی قبطی مسیحی کمیونٹی پام سنڈے کے مقدس دن کی عبادت میں مصروف تھی۔ ایسٹر سے قبل کے اتوار کو پام سنڈے کہا جاتا ہے اور اس موقع پر قبطی مسیحی یسوع مسیح کے ورود کا جشن مناتے ہوئے خصوصی مذہبی رسومات و عبادات کا اہتمام کرتے ہیں۔
مصری وزارت داخلہ نے بھی طنطا کے ایک گرجا گھر میں ہونے والے بم دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے جہاں یہ بتایا کہ اس واقعے میں کم از کم اکیس انسانی جانیں ضائع ہوئیں وہاں یہ بھی کہا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا قوی امکان بھی موجود ہےکیونکہ کئی زخمی جان کنی کی حالت میں ہیں۔
مصری دارالحکومت قاہرہ کے ایک بڑے گرجا گھر کو بھی اسلام پسندوں نے گزشتہ برس دسمبر نشانہ بنایا تھا۔ اُس حملے میں دو درجن سے زائد انسان جاں بحق ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ مصر کی مجموعی آبادی میں قبطی مسیحیوں کا تناسب محض دس فیصد کے قریب ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران مصر کے قبطی مسیحی برادری کو جہادیوں کے حملوں کا سامنا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ قبطی مسیحیوں کا موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کی کھلی حمایت ہے۔ مصر میں سن 2013 میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والے اسلام پسند صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے مسلم عسکریت پسندی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔