مصر میں احتجاجی کیمپوں پر کریک ڈاؤن اور بین الاقوامی ردعمل
14 اگست 2013مصری دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین کے کیمپوں کے خلاف کیے گئے پولیس ایکشن پر جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین کو تشدد کی راہ ترک کرتے ہوئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کی تلقین کی ہے۔ ویسٹرویلے نے مزید خون خرابے سے اجتناب کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔
اسی طرح یورپی یونین نے بھی احتجاجی کیمپوں پر سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن اور ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونین نے فریقین کو صبر و تحمل کی تلقین کی ہے۔ کچھ اور ملکوں نے بھی مصر میں عبوری حکومت کے کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
برطانیہ کی جانب سے بھی کریک ڈاؤن پر مذمت کا بیان سامنے آیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ وہ سویلین مظاہرین کے خلاف طاقت کے بےجا استعمال کی مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ایکشن کو کنٹرول کرے۔
ترکی نے بھی قاہرہ میں حکومتی کریک ڈاؤن کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ قاہرہ شہر میں سویلین کے قتل عام کو فوری اقدام کرتے ہوئے روکے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ بیان ترکی کے وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی جانب سے جاری کیا گیا۔
خلیجی ریاست قطر نے بھی مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہوئے طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ قطری حکومت کے بیان میں کہا گیا کہ النہضہ اسکوائر کیمپ اور رابعہ العدویہ مسجد کیمپ کو جس طاقت کے استعمال سے منتشر کرنے کا عمل مکمل کیا گیا ہے، وہ قابلِ مذمت ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔
ایران نے مصری دارالحکومت میں معزول صدر کے حامیوں کے کیمپوں کے خلاف کیے گئے کریک ڈاؤن کو ’قتلِ عام‘ قرار دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کا بیان نیوز ایجنسی فارس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ تہران قاہرہ میں رونما ہونے والے واقعات اور طاقت کے استعمال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ایرانی حکومت اس ایکشن کی مذمت کرتی ہے۔