1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں مظاہروں کا 16 واں دن

9 فروری 2011

امریکہ نے قاہرہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصر کے سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے چار بنیادی اقدامات کرے۔ ان اقدامات کی تفصیلات امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے اپنے مصری ہم منصب عُمر سلیمان کو بتا دی ہیں۔

تصویر: picture alliance / dpa

اطلاعات کے مطابق بائیڈن نے منگل کو سلیمان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی، جس کے بعد وائٹ ہاؤس کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ان چار اقدامات کی وضاحت کی گئی۔ امریکہ اپنے روایتی اور قدیم حلیف عرب ملک، مصر سے ان اقدامات کو عمل میں لانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

امریکہ کے چار نکات میں سب سے پہلے کہا گیا ہے کہ مصر کی وزارت داخلہ کی سرگرمیوں کو محدود کرتے ہوئے فوری طور سے مظاہرین کی گرفتاری، انہیں ڈرانے دھمکانے اور زد و کوب کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ نیز صحافیوں، سول سوسائٹی کے سرگرمیوں کو بحال کیا جائے اور سیاسی کارکنوں کی نظربندی ختم کی جائے۔

ان نکات کے مطابق مصر حکومت اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائے اور ہنگامی حالت ختم کر دی جائے۔ ملکی سیاسی نظام کی تشکیل کے عمل کو وسیع تر بنایا جائے، اس میں قومی مکالمت میں زیادہ سے زیادہ اپوزیشن فورسز کو بھی شامل کیا جائے اور حزب اختلاف کو ایک گول میز کانفرنس کی دعوت دی جائے، جس میں اُن کے ساتھ مل کر انتقال اقتدار کے لیے ایک روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔

اُدھرامریکی ڈیفنس سیکریٹری رابرٹ گیٹس نے تاہم مصری فوج کے کردار کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا،’ فوج مصری حکومت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ موجودہ بحران کے دوران بھی مصری فرج نے مثالی کردار ادا کیا ہے۔‘

امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈنتصویر: AP

گزشتہ روز یعنی منگل کو التحریر اسکوائر میں اب تک کی سب سے بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے نامہ نگاروں کے مطابق منگل کی سہ پہر کو مظاہرین کی تعداد میں واضح اضافہ ہو گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ جمعے کے مقابلے میں منگل کو مظاہرین کی تعداد بہت زیادہ دیکھنے میں آئی۔ ریلی سے گونجنے والے نعرے کہ رہے تھے، ’ ہمیں حکومت کا اعتبار نہیں رہا ہے۔‘

اُدھر روس کی طرف سے اقوام متحدہ کو یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ سلامتی کونسل مشرق وسطیٰ میں اسرائیل فلسطینی تنازعے کے جمود کے شکار مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں کرے اور سلامتی کونسل کی کمیٹی مشرق وسطیٰ کا دورہ کرے۔ اقوام متحدہ کے لئے متعین روسی سفیر’ وٹالی چیر کن‘ نے کہا ہے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ اسرائیلی اور فلسطینی علاقوں کے علاوہ مصر لبنان اورشام کا بھی دورہ کرے۔ تاہم کونسل کے سفارتکاروں نے نجی سطح پر اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غالباً امریکہ اس تجویز کی حمایت نہیں کرے گا۔

دوسری طرف القاعدہ کے عراقی گروپ نے مصری مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے جہاد کا اعلان کردیں۔ اس امر کا انکشاف امریکہ میں قائم ایک مانیٹرنگ سروس SITE نے کیا ہے۔ اس سروس کے مطابق القاعدہ کا یہ پیغام جہادیسٹ فورمز پر فروری کی 8 تاریخ کو شائع کیا گیا تھا۔ مصر میں حکومت مخالف مظاہروں کے شروع ہونے کے بعد سے پہلی بار القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی گروپ کی طرف سے اس قسم کا کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں