مصر میں پانچ ہزار سال پرانی بیئر فیکٹری کی باقیات کی دریافت
14 فروری 2021
ماہرین آثار قدیمہ نے مصری قبرستان ابیدوس میں ہزاروں سال پرانی ایک بیئر فیکٹری کی باقیات دریافت کی ہیں۔ ماہرین کے مطابق وہاں تیار کردہ ہزاروں لٹر بیئر زمانہ قدیم میں انسانوں کی آخری رسومات میں استعمال کی جاتی تھی۔
اشتہار
مصری دارالحکومت قاہرہ سے جنوب میں تقریباﹰ ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع انتہائی قدیمی قبرستان ابیدوس میں دنیا کی قدیم ترین بیئر فیکٹری یا شراب کی کشیدگاہ کی باقیات ملی ہیں۔ مصری سپریم کونسل برائے نوادرات کے سیکرٹری مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ بیئر فیکٹری بظاہر قدیم مصر کے بادشاہ نارمر کے دور کی ہے، جو تین ہزار ایک سو پچاس برس قبل از مسیح سے لے کر دو ہزار چھ سو تیرہ قبل از مسیح کے دوران قدیم مصر کو متحد کرنے کے باعث معروف ہے۔
شراب کشید کرنے کا قدیم طریقہ
خبر رساں ادارے اے پی کی اطلاعات کے مطابق امریکی اور مصری ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی کی ایک مشترکہ مہم کے دوران اس قدیم کشید گاہ کے آٹھ یونٹ ملے، ہر ایک یونٹ کی لمبائی بیس میٹر جبکہ چوڑائی ڈھائی میٹر بتائی گئی ہے۔ ان یونٹوں میں مٹی کے چالیس چالیس برتن دو قطاروں میں موجود ہیں۔ یہ برتن بیئر تیار کرنے کے لیے جو کے دانوں اور پانی کا آمیزہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق اس بیئر فیکٹری میں بائیس ہزار چار سو لٹر تک شراب تیار کی جا سکتی تھی۔
شاہی رسومات میں بیئر کا استعمال
نیو یارک یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف فائن آرٹس سے منسلک ڈاکٹر میتھیو ایڈمز اور پرنسٹن یونیورسٹی میں قدیم مصری فنون کی تاریخ اور آثار قدیمہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈیبرا وشاک اس منصوبے کی مشترکہ سربراہی کر رہے ہیں۔ ایڈمز نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس علاقے میں بیئر کی یہ قدیم فیکٹری غالباﹰ شاہی رسومات ادا کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کو ایسے شواہد بھی ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم مصری بادشاہوں کی تدفین کے وقت آخری رسومات کے دوران بیئر کا استعمال بھی کیا جاتا تھا۔
مصری وزارت نوادرات کے مطابق آثار قدیمہ کے برطانوی ماہرین نے 1900ء کی دہائی کے اوائل میں اس فیکٹری کے اس علاقے میں کہیں ہونے کا ذکر تو کیا تھا، تاہم وہ اس کے درست مقام کا تعین نہیں کر سکے تھے۔
مصر میں سیاحت کی صنعت کی ترقی اور زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی سیاحوں کو اپنے ملک کی سیاحت کی جانب راغب کرنے کی امید میں ملکی حکام کی جانب سے گزشتہ چند سالوں کے دوران درجنوں قدیم باقیات کی دریافت کے اعلان کیے جا چکے ہیں۔
ع آ / م م (اے پی، روئٹرز)
2020ء میں دریافت ہونے والے بیش قیمت خزانے
کووڈ انیس کی وبا ماہرین آثار قدیمہ کو کام کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ سن 2020 کے دوران بھی ان ماہرین نے کئی قیمتی اشیا کو ڈھونڈ نکالا۔ ان میں سنگ مرمر کا قیمی مجسمہ اور تابوت نمایاں ہیں۔
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images
سقارہ
مصری دارالحکومت قاہرہ سے تیس کلو میٹر کی دوری پر ممفس نامی قدیمی شہر کا قبرستان سقارہ بڑے اہرام اور بادشاہوں کے علاقے میں ایک آثار قدیمہ کے حوالے سے اہم جگہ ہے۔ اس قبرستان میں رواں برس ستمبر اور اکتوبر میں میں ماہرین آثار قدیمہ نے انتہائی خوبصورت منقش تابوت دریافت کیے تھے۔
تصویر: Samer Abdallah/dpa/picture alliance
بارہ مزید تابوتوں کی دریافت
سن 2020 کی مہینے نومبر میں ماہرین نے سقارہ ہی میں مزید بارہ تابوتوں کو ڈھونڈ نکالا۔ منقش تابوتوں کا زمانہ ڈھائی ہزار سال سے پہلے کا بتایا گیا ہے۔ تمام تابوتوں کو ماہرین نے نہایت احتیاط سے کھولا اور اپنا تحقیقی عمل آگے بڑھایا۔ ان تابوتوں کی تفصیلات ابھی عام نہیں کی گئی ہیں۔
تصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images
حیران کن چٹان
جرمنی کی بون یونیورسٹی کے شعبہ مصریات نے مصر کے علاقے اسوان کے شمال مشرق میں واقع وادی ابو سُوبیرا میں کھدائی کے دوران تحریروں کی حامل ایک چٹان کو تلاش کیا۔ ماہرین کے مطابق یہ تحریریں پانچ ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ چٹان داراصل چوتھی صدی قبل از مسیح میں کسی شہر کا نشان تھا۔
تصویر: Ludwig Morenz
پومپی کے کھنڈرات
رومن تہذیب کے شہر پومپی میں بھی نئی دریافتیں سامنے آئی ہیں۔ یہ قدیمی کھنڈرات موجودہ اطالوی شہر نیپلز کے جنوب میں ہیں۔ ان کھنڈرات میں سن 79 عیسوی میں آتش فشاں ویسوئیس سے نکلنے والی راکھ اور لاوا دریافت ہوا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے سے بے شمار افراد کی ہلاکت کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس مقام کے کھنڈرات کی اولین نشاندہی اٹھارہویں صدی میں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Jens Köhler
فاسٹ فوڈ، پومپی اسٹائل
سن 2020 کے کرسمس سے قبل ماہرین آثارِ قدیمہ نے ایک اور شاندار دریافت کی ہے۔ یہ دریافت پومپی کے علاقے میں قدیمی فوڈ اسٹال ہے۔ اسے ماہرین نے تباہ شدہ شہر میں فاسٹ فوڈ کا مرکز قرار دیا ہے۔ اس میں مختلف جگہیں رنگوں سے سجی ہوئی ہیں۔ خوراک گرم رکھنے کے کنٹینر بھی ملے ہیں۔ اس فوڈ اسٹال پر بطخ، مرغی اور دوسرے کھانے فروخت ہوتے تھے۔
تصویر: Luigi Spina/picture alliance
یروشلم کی شہری فصیل
سن 2020 میں یروشلم میں کھدائی کے دوران جرمن ماہرِ آثار قدیمہ ڈیٹر ویوویگر کی ٹیم نے اسی شہر کی ایک قدیمی دیوار یا دفاعی فصیل کو دریافت کیا۔ اس کا زمانہ یہودی بادشاہ ہیرودس الکبیر کا خیال کیا گیا ہے۔ اس دریافت سے واضح ہوا ہے کہ پرانے دور میں یروشلم ایک چھوٹا سا شہر تھا۔ یہ ایک عام تاثر ہے کہ یروشلم ہر دور میں ایک بڑا شہر تھا۔
تصویر: DW/T. Krämer
دوسری صدی کا گاؤں
یروشلم کو مذہبی اور سیاسی تنازعات کا سامنا ہے لیکن اس میں ہزاروں سالہ قدیمی ادوار کی تاریخی نشانیاں مدفون ہیں۔ سن 2020 کے اوئل میں اسی شہر میں ایک پرانے گاؤں کے کھنڈرات دریافت کیے گئے تھے۔ اس کا زمانہ دوسری صدی کا معلوم ہوا ہے۔ اس میں زندگی کے سبھی شعبوں کا پتہ چلتا ہے۔ اس دور کے بارے میں اس گاؤں نے دلچسپ معلومات فراہم کی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak
پرانا شہر، نئی دریافتیں
سن 2020 میں یونانی دارالحکومت ایتھنز میں کام کرنے والے مزدوروں کو اچانک ایک قدیمی مجسمہ ملا۔ اس کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ یہ یونانی دیوتا ہیرمیس کا مجسمہ ہے۔ اس کی تخلیق کا اندازہ تیسری یا چوتھی صدی کا لگایا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یونان میں اکثر و بیشتر قدیمی نوادرات دریافت ہوتے رہتے ہیں۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اسٹون ہینج کی باقیات کا تعلق کسی قدیمی دور کی عبادت گاہ یا قربان گاہ سے یا پھر کسی فلکیاتی مشاہدہ گاہ سے ہے۔ ایک تازہ تحقیقی مطالعے میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ بڑے ریتلے پتھر جنوبی انگلیڈ کے جنگلاتی علاقے ویسٹ وُوڈز سے تعلق رکھتے ہیں۔