ماہرینِ آثار قدیمہ نے مصر میں ساٹھ کے قریب مدفن شدہ تابوت دریافت کیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تمام تابوت انتہائی عمدہ حالت میں ہیں۔
اشتہار
پانچ درجن سے زائد تابوت ڈرامائی انداز میں مصری دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں واقع انتہائی قدیمی قبرستان سقارہ میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے ہیں۔ ان تابوتوں کے ساتھ کئی مجسمے بھی ملے ہیں۔
ان میں خاص طور پر تانبے کا ایک مجسمہ نیفیرتم نامی قدیمی مصری تہذیب کی ایک دیوی کا ہے۔ یہ دیوی کھلتے کنول سے نسبت رکھتی ہے۔
سقارہ کے قدیمی قبرستان سے ملنے والے قدیمی مجسموں میں نیفیرتم کے مجسمے کا تعلق اس دور کے راہبوں یا اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے ہو سکتا ہے۔ یہ ہزاروں سال پرانا قبرستان اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ قبرستان قدیم مصری دور کے دارالحکومت میمفِس کے قرب میں واقع ہے۔
قبل ازیں تقریباً تین ہفتے قبل تیرہ تابوتوں کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اسی مقام پر مزید تابوت دریافت ہو سکتے ہیں۔ اب کھدائی مزید بارہ میٹر (چالیس فٹ) تک کی گئی تو انسٹھ تابوت دریافت ہوئے۔ ابھی بھی کئی مدفون تابوتوں کی موجودگی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
دریافت شدہ ان تابوتوں اور مجسموں کو مزید تحقیق کے بعد گیزا کے انہائی بڑے عجائب گھر منتقل کر دیا جائے گا۔ اس عجائب گھر کا باضابطہ افتتاح رواں برس ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ اس بڑے میوزیم کا افتتاح سن 2021 میں ممکن ہے۔
مصری حکومت کے ادارے سپریم کونسل برائے قیمتی نوادرات کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ دریافت حیران کن اور باعثِ مسرت ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ دریافت کیے گئے تابوت قدیمی مصر دور کے آخری عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زمانہ چھٹی یا ساتویں صدی قبل از مسیح کا تھا۔
مصر کے وزیر برائے سیاحت اور قیمتی نوادرات خالد العنانی نے بھی اتنی بڑی تعداد میں ہزاروں سال پرانے تابوت ملنے کی تصدیق کی ہے۔ العنانی کا کہنا ہے کہ تابوت انتہائی پرانے 'زوسر اہرام‘ کے نزدیک سے دستیاب ہوئے ہیں۔ مصری وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تابوت دریافت کرنے کا اختتام نہیں ہے بلکہ ایک بڑے ذخیرے کی دستیابی کی ابتدا ہے۔ زوسر اہرام چار ہزار سات سو سالہ قدیمی ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ کووڈ انیس (کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی بیماری) کی وبا کے افزائش کے بعد یہ پہلی دریافت ہے۔
ع ح، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)
ازمنہ فراعین کے حنوط شدہ لاشوں والے درجنوں تابوتوں کی دریافت
مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو فراعین کے دور کے ایسے درجنوں تابوت ملے ہیں، جو آج بھی بہت اچھی حالت میں ہیں۔ جنوبی مصر میں تین ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی حنوط شدہ لاشوں والے یہ تیس تابوت الاقصر میں کھدائی کے دوران ملے۔
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany
آثار قدیمہ کا بیش قیمت خزانہ
ہزاروں سال پرانے لکڑی کے یہ تیس تابوت اور ان میں بند حنوط شدہ انسانی لاشیں اب تک تقریباﹰ اپنی اصلی حالت میں ہیں۔ ماہرین ان قدیمی نوادرات کی دریافت کو جدید آرکیالوجی کے لیے انتہائی سنسی خیز واقعات میں سے ایک قرار دے رہے ہیں۔ مصر میں گزشتہ تقریباﹰ سوا سو سال کے دوران یہ اپنی نوعیت کی عظیم ترین دریافت ہے۔
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany
تین ہزار سال تک انسانی آنکھوں سے اوجھل
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان میں سے پہلا تابوت زمین سے صرف ایک میٹر کی گہرائی میں دریافت ہوا اور اس کے بعد جب مزید کھدائی کی گئی، تو وہاں قریب ہی ایک قطار کی صورت میں انتیس دیگر تابوت بھی رکھے ہوئے ملے۔ قدیم انسانی تہذیب کی شاہد یہ باقیات تین ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے تک انسانی آنکھوں سے اوجھل رہیں۔
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany
اگلے سال سے نمائش کے لیے میوزیم میں
یہ نوادرات جنوبی مصر میں آثار قدیمہ کے خزانوں کا عظیم مدفن سمجھے جانے والے علاقے الاقصر میں العساسیف نامی اس قدیمی قبرستان سے ملے، جہاں سے پہلے بھی بہت سے نوادرات مل چکے ہیں۔ قاہرہ حکومت کے مطابق ان نودریافت شدہ نوادرات کو 2020ء میں دوبارہ کھولے جانے والے اور زیادہ بڑے بنا دیے گئے ’گرینڈ ایجِپشن میوزیم‘ میں نمائش کے لیے رکھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Desouki
تاریخی اسرار کو سمجھنے کی کوشش
مصر میں 1898ء کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ ازمنہ قدیم کے اور حنوط شدہ لاشوں والے اتنے زیادہ تابوت اکٹھے ملے ہیں، جو آج بھی حیران کن حد تک اچھی حالت میں ہیں۔ لکڑی کے یہ تابوت ایسے تیار کیے گئے تھے کہ ان کے اندر اور باہر رنگا رنگ نقش و نگار بھی بنے ہیں اور ان پر کھدائی بھی کی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany
بچوں، کاہن مردوں اور عورتوں کے تابوت
ہزاروں سال قبل یہ تابوت تب انتقال کر جانے والے بچوں اور سماجی طور پر مذہبی رہنماؤں یا کاہنوں کا کردار ادا کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے تیار کیے گئے تھے۔ اسی لیے یہ سب تابوت ایک سائز کے نہیں ہیں۔ ان تابوتوں میں محفوظ حنوط شدہ انسانی لاشوں کا تعلق فرعونوں کے دور کے 22 ویں حکمران خاندان سے ہے، جس کا اقتدار تین ہزار سال سے بھی پہلے شروع ہو گیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany
گرینڈ ایجِپشن میوزیم
ان درجنوں نئے نوادرات کو جلد ہی گیزا کے اہرام کے قریب ’گرینڈ ایجِپشن میوزیم‘ میں منتقل کر دیا جائے گا۔ آج کل اس عجائب گھر کو شائقین کے لیے کھولنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ مصر میں دریائے نیل کے کنارے ’بادشاہوں کی وادی‘ کہلانے والے علاقے میں ان تابوتوں کی موجودگی کا علم ہونے کے بعد انہیں کھدائی کر کے زمین سے نکالنے میں تقریباﹰ دو ماہ لگے۔