1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

مصر نے غزہ کے لیے پولیس اہلکاروں کی تربیت کا آغاز کر دیا

رابعہ بگٹی ایجنسیاں
30 نومبر 2025

مصر نے غزہ میں جنگ کے بعد کی سکیورٹی فورس تشکیل دینے کے لیے پانچ ہزار فلسطینی پولیس اہلکاروں کی تربیت کے منصوبے پر عمل شروع کر دیا ہے۔ ابتدائی گروپ کی تربیت قاہرہ میں مکمل ہو چکی ہے۔

خان یونس میں ییلو لائن کے قریب ایک فوجی ہتھیار تھامے ہوئے۔
خان یونس میں ییلو لائن کے قریب ایک فوجی ہتھیار تھامے ہوئے۔تصویر: IDF/GPO/SIPA/picture alliance

مصر سینکڑوں فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں جنگ بندی کے بعد کی سکیورٹی فورس کا حصہ بنانے کے لیے تربیت فراہم کر رہا ہے۔ اس نئی تربیت یافتہ فورس کا مقصد ایک متحد، پیشہ ور اور فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سکیورٹی نظام قائم کرنا ہے، جو مستقبل کی ’’خودمختار فلسطینی ریاست‘‘ کی بنیاد رکھ سکے۔

 مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے اگست میں فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ سے ملاقات کے دوران اعلان کیا تھا کہ غزہ میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پانچ ہزار اہلکاروں کو مصر میں تربیت دی جائے گی۔

فلسطینی اتھارٹی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پانچ سو  سے زائد افسران پر مشتمل پہلا گروپ مارچ میں قاہرہ میں تربیت مکمل کر چکا ہے، جبکہ ستمبر سے اب تک اضافی گروپس کے لیے دو ماہ کے کورسز دوبارہ شروع ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق فورس کے تمام اراکین کا تعلق غزہ پٹی سے ہے اور ان کی تنخواہیں فلسطینی اتھارٹی ادا کرے گی۔

تربیت میں شامل ایک 26 سالہ فلسطینی اہلکار نے کہا کہ وہ اس تربیتی پروگرام سے مطمئن ہیں۔ ان کے مطابق وہ خطے میں جنگ اور تشدد کا مستقل خاتمہ چاہتے ہیں اور اپنے ملک و عوام کی خدمت کے لیے پُرعزم ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سکیورٹی فورس آزاد ہو گی، صرف فلسطین کے مفادمیں کام کرے گی اور کسی بیرونی ایجنڈے کے زیرِ اثر نہیں رہے گی۔

غزہ کی جنگ: تمام نگاہیں قاہرہ میں جاری مذاکرات پر

02:43

This browser does not support the video element.

ایک فلسطینی لیفٹیننٹ نے بتایا کہ تربیت میں خاص طور پر اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو پہنچنے والے جانی و مالی نقصان پر توجہ مرکوز کی گئی۔

غزہ میں اسرائیلی جوابی کارروائی کے نتیجے میں وزارت صحت کے مطابق اب تک 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

’’خودمختار فلسطینی ریاست‘‘

تربیت کے دوران فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے مرکزی کردار اور ایک مکمل خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔  فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق صدر محمود عباس نے وزیر داخلہ زیاد حب الریح کو اس سلسلے میں مصر سے براہِ راست رابطے کی ہدایت کی ہے۔

گزشتہ سال کے آخر میں مصر کی سرپرستی میں ہونے والے مذاکرات کے دوران فلسطینی دھڑوں، جن میں حماس اور فتح شامل ہیں، نے تقریباً 10 ہزار اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فورس پر اتفاق کیا تھا۔ ان میں سے نصف کو مصر تربیت دے گا، جبکہ باقی پانچ ہزار غزہ کی موجودہ فورس سے شامل ہوں گے، جو 2007 سے حماس کے کنٹرول میں ہے۔

معاہدے کے مطابق اس نئی فورس کی نگرانی ٹیکنوکریٹس کی ایک کمیٹی کرے گی، جسے تمام فلسطینی جماعتوں کی منظوری حاصل ہو گی۔ حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے بھی تصدیق کی کہ وہ غزہ کی سکیورٹی اور انتظامی ڈھانچے سے متعلق طے شدہ نکات کی حمایت کرتے ہیں۔

یہ معاملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہامریکی امن منصوبے میں بھی شامل تھا، جس کے نتیجے میں گزشتہ ماہ غزہ میں ایک نازک جنگ بندی عمل میں آئی۔ بعد ازاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اسے منظوری دی۔

یورپی یونین بھی متحرک

اس اسکیم کے تحت غزہ کے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور فوج کے انخلا سے متعلق منصوبے میں یورپی یونین بھی شامل ہو گئی ہے۔

ای یو تین ہزار فلسطینی پولیس اہلکاروں کی تربیت کرنا چاہتی ہے تاہم غزہ کے مستقبل، خطے میں حماس کے کردار اور اسرائیل کی مخالفت جیسے پہلو اب بھی ایسے سوالات ہیں، جن کے جواب یورپی یونین کو ایسا کرنے سے فی الحال روک رہے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر مصر بھی بول اٹھا

02:43

This browser does not support the video element.

یورپی یونین 2006ء سے مغربی کنارے میں پولیس تربیت کے مشن کو مالی اعانت فراہم کر رہی ہے، جس کا سالانہ بجٹ تقریباً 13 ملین یورو ہے۔

تاہم کئی عملی تفصیلات ابھی تک طے نہیں ہو سکیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس نئی پولیس فورس پر اسرائیل کے ساتھ کسی معاہدے کا امکان کیسے پیدا ہو سکتا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کھل کر کہہ چکی ہے کہ مکمل جنگ بندی کے بعد غزہ میں نہ حماس اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار ہو گا۔

حماس غزہ میں ٹریفک کی نگرانی، شہری تنازعات میں ثالثی اور عمومی قانون کے نفاذ میں کردار ادا کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حماس کے زیر نگرانی غزہ میں پہلے سے ہی ایک سکیورٹی کا نظام موجود ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ آئندہ غزہ کی سکیورٹی صورتحال میں کردار ادا کرنے کی کی دعویدار نہیں ہے تاہم اس نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مکمل غائب ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی اور فلسطینی سیاسی نظام کا بنیادی حصہ بنی رہے گی۔

ادارت: امتیاز احمد

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں