1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کے صدارتی انتخابات: مرسی فاتح

24 جون 2012

اخوان المسلمین کے امیدوار محمد مرسی کو صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دے دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انہیں 51.7 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ ان کے حریف احمد شفیق نے 48.3 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

محمد مرسیتصویر: Reuters

نتائج پر پرتشدد ردِ عمل کے خدشے کے تحت بالخصوص دارالحکومت قاہرہ میں سکیورٹی سخت تھی۔

الیکشن کمیٹی کی جانب سے گزشتہ ویک اینڈ کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان مقامی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا، جو تقریباﹰ ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے سامنے آیا۔

اخوان المسلمین کے امیدوار محمد مرسی اور سابق صدر حسنی مبارک دور کے آخری وزیر اعظم احمد شفیق، دونوں پہلے ہی صدارتی انتخابات جیتنے کے دعوے کر رہے تھے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مرسی کے وفادار لاکھوں اسلام پسند احمد شفیق کو فاتح قرار دیے جانے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔

احمد شفیقتصویر: Reuters

اس حوالے سے قاہرہ کی سڑکوں پر فوجیوں کی معمولی تعداد دیکھی گئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

پارلیمنٹ کی طرف جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند تھی جبکہ اخوان المسلمین کے ہزاروں حامی تحریر اسکوائر پر جمع تھے۔

حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وزارتِ داخلہ نے سکیورٹی کے لیے وسیع تر منصوبہ تشکیل دیا گیا۔

شہر کے مرکز میں گلیاں سنسان پڑی تھیں، دکانیں بند تھیں جبکہ شہر میں دونوں امیدواروں کی فتح سے متعلق افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں۔

روئٹرز کے مطابق انتخابی نتائج مشرقِ وسطیٰ کے لیے تاریخی ہیں۔ تاہم ان سے فوج، اسلام پسندوں اور دیگر قوتوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کا سلسلہ نہیں تھمے گا۔

احمد شفیق سابق ایئرفورس کمانڈر ہیں جبکہ وہ حسنی مبارک کے دَور اقتدار میں وزیر اعظم بھی تھے۔ اس سے پہلے مصر میں گزشتہ ساٹھ برس کے دوران حسنی مبارک سمیت ہر صدر کا تعلق فوج سے رہا ہے۔

قاہرہ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھےتصویر: REUTERS

مصر اور خطے میں متعدد لوگوں احمد شفیق کے انتخاب کو گزشتہ برس کے عرب اسپرنگ کی کامیابیوں کے خلاف سمجھتے تھے۔

اتوار کے اخبارات میں بھی متوقع نتائج کا ہی ذکر دکھائی دیا۔ لبرل اخبارات الشروق اور الوفد نے اپنی اپنی ہیڈلائنز میں لکھا: ’’مصر آج اپنے صدر کو جان لے گا۔‘‘

المصری الیوم اخبار کی ہیڈلائن یہ تھی: ’’مصر سانسیں روکے الیکٹورل کمیشن کے فیصلے کا منتظر ہے۔‘‘

قبل ازیں ان نتائج کا اعلان بدھ کو کیا جانا تھا، تاہم اسی روز انہیں ملتوی کیے جانے کا اعلان سامنے آیا۔ بدھ کو سرکاری ٹیلی وژن نے الیکشن کمیشن کے سربراہ کا مختصر بیان نشر کیا تھا، جس میں دوسرے مرحلے کے نتائج وقتی طور پر ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اسے 400 شکایات موصول ہوئی تھیں، جن میں دونوں امیدواروں پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے۔

ng/ai (Reuters, AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں