1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتامریکہ

پوٹن 'مضحکہ خیز' یوکرین جنگ ختم کریں، ڈونلڈ ٹرمپ

23 جنوری 2025

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں جنگ ختم کرنے میں ناکام رہے، تو وہ روس پر شرح محصولات اور مزید پابندیاں عائد کریں گے۔

ٹرمپ
یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی طرف سے روس پر پہلے سے عائد پابندیوں کے علاوہ ٹرمپ ماسکو کے خلاف مزید کس نوعیت کی پابندیاں عائد کریں گےتصویر: Carlos Barria/REUTERS

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں ''مضحکہ خیز‘‘ جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے پر راضی نہیں ہوئے، تو روس پر ''ٹیرف اور مزید پابندیاں‘‘ عائد کر دی جائیں گی۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ جنگ پر معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈال کر وہ روس اور صدر پوٹن دونوں پر ''بہت بڑا احسان‘‘ کر رہے ہیں۔

صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین جنگ سے متعلق ان کے یہ پہلے بیانات ہیں، جس میں انہوں نے کہا، پوٹن '’ فوری طور سے اس مضحکہ خیز جنگ کو روکیں! ورنہ وقت کے ساتھ ہی یہ مزید خراب ہونے والی ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ''اگر ہم جلد ہی کوئی 'معاہدہ‘ نہیں کرتے ہیں، تو میرے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہو گا کہ میں روس کی طرف سے امریکہ اور دیگر شریک ممالک کو فروخت کی جانے والی کسی بھی چیز پر اعلیٰ سطح کے ٹیکس، محصولات اور پابندیاں عائد کردوں۔‘‘

مستقبل کے یوکرینی بفر زون میں جرمن فوجی تعیناتی ممکن، وزیر دفاع

ٹرمپ نے کہا، ''آئیے اس جنگ کو ختم کرتے ہیں، جو اگر میں صدر ہوتا تو کبھی شروع ہی نہ ہوئی ہوتی۔ ہم اسے آسان یا مشکل طریقے سے کر سکتے ہیں اور آسان طریقہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ یہ 'ایک معاہدہ‘ کرنے کا وقت ہے۔ مزید جانیں ضائع نہیں ہونی چاہئیں۔‘‘

اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پوٹن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے بات کر کے 24 گھنٹے کے اندر یوکرین جنگ ختم کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے کیا تجویز پیش کریں گے۔

ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ امریکہ، یورپی یونین اور بعض دیگر ممالک کی طرف سے روس پر پہلے سے عائد کردہ پابندیوں کے علاوہ ماسکو کے خلاف وہ مزید کس نوعیت کی پابندیاں عائد کریں گے۔

برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کا دورہ کییف اور حمایت کا وعدہ

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا وہ واشنگٹن کی طرف سے کییف کو فراہم کی جانے والی اربوں ڈالر کی فوجی امداد کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔ ٹرمپ نے اپنی افتتاحی تقریر میں یوکرین کا ذکر تک نہیں کیا تھا۔

یوکرین کے خلاف روسی جنگ میں اب تک ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اب موید جانیں ضائع نہیں ہونی چاہیئں تصویر: Sofiia Gatilova/REUTERS

روس کا رد عمل

روس کی جانب سے ٹرمپ کی ان دھمکیوں پر ابھی تک کوئی باضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم اقوام متحدہ میں ماسکو کے نائب سفیر دیمتری پولیانسکی نے ان کے ان ریمارکس پر تبصرہ کیا ہے۔

 دیمتری پولیانسکی نے کہا کہ روس کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی بات چیت میں داخل ہونے سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیال میں ''ڈیل‘‘ کیسی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ صدر ٹرمپ کی نگاہ میں 'معاہدے‘ کا کیا مطلب ہے۔‘‘

یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر

پولیانسکی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''یہ محض جنگ کے خاتمے کا سوال نہیں ہے۔ بلکہ سب سے پہلا اور اہم سوال یہ ہے کہ یوکرین کے بحران کی جو بنیادی وجوہات ہیں، انہیں کیسے حل کیا جائے۔‘‘

پولیانسکی نے مزید کہا کہ ٹرمپ ''روس مخالف‘ موقف اور روس کے خلاف ''جنگ کی تیاری‘‘ کے ذمہ دار نہیں ہیں۔‘‘  تاہم ان کا کہنا تھا کہ بدنیتی پر مبنی اس پالیسی کو روکنا اب ان کے اختیار میں ضرور ہے۔‘‘

روس کے سینئر حکام حالیہ دنوں میں یہ کہتے رہے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ سے نمٹنے کے لیے ماسکو کے پاس ایک چھوٹی سی ونڈو ہے۔

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

روسی صدر پوٹن نے بھی بارہا کہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں، تاہم یوکرین کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ روس نے علاقائی سطح پر کافی پیش قدمی کی ہے، جو اس وقت اس کی سرزمین کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ ماسکو  نے یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی اجازت دینے سے بھی انکار کیا ہے۔

ادھر کییف اپنا کوئی بھی علاقہ چھوڑنا نہیں چاہتا، حالانکہ صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انہیں فی الوقت کچھ زیر قبضہ زمین کو عارضی طور پر چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔

روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ، نئی دھمکی بھی

منگل کے روز ہی ٹرمپ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ ''بہت جلد‘‘ پوٹن سے بات کریں گے اور اب ایسا لگتا ہے کہ اگر روسی رہنما معاہدے کی میز پر نہیں آئے تو انہیں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مزید پابندیوں کا سامنا  کرنا پڑ سکتا ہے۔ ص ز/  ک م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا دن، کون کون سے اہم اعلانات ہوئے؟

02:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں